صدر ٹرمپ کے مواخذے سے بچ نکلنے کی راہ ہموار ہو گئی

امریکی سینیٹ نے صدر کے مواخذے کی کارروائی میں نئے گواہ طلب کرنے کا ڈیموکریٹ ارکان کا مطالبہ مسترد کر دیا۔

منگل کو امریکی صدر کے سٹیٹ آف دی یونین خطاب سے پہلے ان کے خلاف جاری مواخذے کی کارروائی ختم نہیں ہو گی(اے ایف پی)

امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی میں نئے گواہ طلب کرنے کا ڈیموکریٹ ارکان کا مطالبہ مسترد کر دیا، جس کے بعد اگلے ہفتے صدر کے مواخذے سے بچ نکلنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انھوں نے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور کانگریس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو سینیٹ میں مواخذے کے خلاف 51 جبکہ حق میں 49 ووٹ ڈالے گئے، جس کے بعد ری پبلکن سینیٹروں نے کہا ٹرمپ کو الزامات سے بری کرنے کے لیے بدھ کو شام چار بجے (گرینچ معیاری وقت شام نو بجے) ووٹنگ ہو گی۔

اس کا مطلب ہے کہ منگل کو امریکی صدر کے سٹیٹ آف دی یونین خطاب سے پہلے ان کے خلاف جاری مواخذے کی کارروائی ختم نہیں ہو گی۔

امریکی صدر کو سینیٹ کی جانب سے اپنے خلاف الزامات کے خاتمے کا مکمل یقین ہے، جہاں ری پبلکنز کی 53 اور ڈیموکریٹس کی 47 نشستیں ہیں۔

صدر کو ان کے عہدے سے الگ کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت یعنی 67 ووٹ درکار ہیں۔

ری پبلکن پارٹی کے دو سینیٹروں اوٹاہ سے مِٹ رومنی اورریاست مین سے سوزین کولنز نے مزید گواہ اور دستاویزات کی طلبی کے لیے 47 ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈیموکریٹس کے اقلیتی رہنما چَک شُومر نے امریکی تاریخ میں تیسرے صدارتی مواخذے میں نئے گواہوں کی طلبی مسترد کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بڑا سانحہ‘ قرار دیا۔

’صدر کو اس وجہ سے الزامات سے بری کر دیا جائے گا کہ ان کے خلاف کوئی گواہ یا دستاویزات نہیں، ایسی صورت میں اس بریت کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ یہ دن یاد رکھے گا جب بدقسمتی سے سینیٹ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی۔ ’جب سینیٹ سچ سے پیچھے ہٹ گئی اور محض ایک دکھاوے کا مظاہرہ کیا گیا۔‘

حال ہی میں قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے اپنی آنے والی کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ انھیں صدر ٹرمپ نے ذاتی طور پر بتایا تھا کہ انھوں نے یوکرین کی فوجی امداد جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات سے مشروط کر دی ہے۔

ڈیموکریٹ ارکان کو مواخذے کی کارروائی میں اس حوالے سے بات کیے جانے کا بہت اشتیاق تھا۔

بائیڈن نومبر کے صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کے مقابلے میں متوقع ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہیں۔

سینیٹ میں اکثریتی رہنما مچ میکونل نے کہا کہ ایوان کے پراسیکیوٹرز نے اپنے مقدمے کے حق میں پہلے ہی کافی شواہد فراہم کر دیے تھے، جس کے بعد نئے گواہوں کی ضرورت نہیں رہی۔

انہوں نے کہا: ’امریکی سینیٹ میں اکثریت کی رائے میں کئی گواہوں اور 28 ہزار سے زیادہ صفحات پر مبنی دستاویزات، جو پہلے ہی پیش کر دی گئی تھیں، ٹرمپ کے خلاف الزامات کے فیصلے اور مواخذے کے اختتام کے لیے کافی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی جانب سے ٹرمپ کے مواخذے کے لیے نئے سرے سے تحقیقات شروع کرنے کی ضرورت نہیں، سینیٹ کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ایوان نے مواخذے میں وقفہ کر کے اضافی گواہوں کو طلب کیا ہو۔

مچ میکونل نے کہا کہ وہ اپنے ساتھی سینیٹروں، وائٹ ہاؤس کے وکلا اور ڈیموکریٹ پراسیکیوٹرز کے ساتھ مشورہ کریں گے تاکہ اگلے قدم کا تعین کیا جا سکے کیونکہ ’ہم آنے والے دنوں میں مواخذے کی کارروائی کو مکمل کرنے والے ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ