ملائشیا کے دورے پر گئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے دسمبر میں ہونے والی کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وعدہ کیا ہے کہ وہ اگلی کانفرنس میں ضرور شریک ہوں گے۔
پتراجایا میں ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کے ساتھ منگل کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے پاکستان اور ملائشیا کے تعلقات کو دونوں ممالک کے لیے اہم قرار دیا۔
کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ وہ اس کانفرنس میں شرکت نہیں کر سکے ’کیونکہ کچھ دوست ممالک میں اس کانفرنس کے حوالے سے یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ اس کا مقصد امت کو تقسیم کرنا تھا لیکن اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ ایسا نہیں تھا اور اگلی بار مجھے اس کانفرنس میں شریک ہو کر خوشی ہو گی۔‘
یاد رہے کہ 18 سے 21 دسمبر کو ہونے والے کوالالمپور سربراہی کانفرنس میں پاکستانی وزیر اعظم نے شرکت سے معذرت کی تھی جہاں ان کا خطاب بھی متوقع تھا۔
اس وقت ملائشیا نے ایک بیان بھی جاری کیا تھا جس میں وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اس بات کی تصحیح کی تھی کہ کوالالمپور سمٹ او آئی سی کے مقابلے میں نہیں بنایا گیا بلکہ اس کی اپنی انفرادی حیثیت ہے۔
انہوں نے کہا تھا: ’اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ہرگز نہیں ہے کہ خطے میں نیا بلاک بنایا جائے۔‘
سفارتی حکام کے مطابق ملائشیا میں منعقد ہونے والے سربراہی اجلاس میں ترکی ایران قطر سمیت پاکستان کو بلایا گیا تھا تاکہ کشمیر اور فلسطین سمیت اسلامی ممالک کے مسائل پر توجہ مرکوز کی جا سکے اور او آئی سی کی طرز کا فورم بنایا جائے۔ اس فورم کو بنانے کا منصوبہ ستمبر میں نیو یارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائن میں پاکستان ترکی اور ملائشیا نے تیار کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کوالالمپور کانفرس میں سعودی عرب سمیت بحرین اور متحدہ عرب امارات کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔ خیال تھا کہ سعودی عرب کو پاکستان کی شرکت پر تخفظات تھے تاہم سعودی عرب نے اس کی تردید کی تھی۔
اس کے علاوہ خلیجی ممالک کو او آئی سی کے مقابلے کا دوسرا فورم بھی منظور نہیں تھا۔ سفارتی ماہرین کے مطابق خطے کا نیا اتحاد ترکی ایران ملائشیا اور پاکستان یقنی طور پر دیگر عرب ممالک کے لیے قابل قبول نہیں تھا اور پاکستان سعودی عرب کو ناراض کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے۔
پریس کانفرنس میں ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ملائشیا کے درمیان دفاع اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، اس کے علاوہ تجارتی تعاون کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرکے باہمی تجارت پر اتفاق کیا گیا۔
ملائیشین وزیر اعظم نے کہا کہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کے لیے پاکستان اور ملائشیا دونوں مل کر کام کریں گے۔
اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ روایتی طور پر ہمیشہ پاکستان اور ملائیشیا ایک دوسرے کے قریب رہے ہیں، ان کے دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاع، تعلیم اور تجارت میں تعاون کا مستقبل روشن ہے، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مختف شعبوں میں تعلقات کو بہتر سے بہتر بنایا جا سکے۔‘
وزیر اعظم نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چھ ماہ سے وہ دنیا کا سب بڑا قید خانہ بنا ہوا ہے، خطے کی صورتحال انہتائی سنگین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کاز پر پاکستان کی حمایت کرنے پر بھارت ملائیشیا کو پام آئل نہ خریدنے کی دھمکی دے رہا ہے، تو پاکستان پوری کوشش کرے گا کہ اس سلسلے میں ملائشیا کو ہونے والے نقصان کی تلافی کی جا سکے۔