لاہور کے علاقے حسین چوک میں عورت مارچ کے حوالے سے لگائے جانے والے پوسٹر دو گھنٹے کے اندر اندر نامعلوم افراد نے پھاڑ کر پھینک دیے، جس پر سوشل میڈیا پر کافی غم وغصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
عورت مارچ، آٹھ مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر لاہور، کراچی، اسلام آباد اور ملک کے دیگر بڑے شہروں میں کیا جائے گا، جس کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔
پوسٹر لگانے والی سماجی کارکن ڈاکٹر عالیہ حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’آج لاہور میں انہوں نے عورت مارچ کی دیگر شرکا کے ساتھ مل کر حسین چوک کی ایک عمارت پر کئی گھنٹوں کی محنت سے پوسٹرز لگائے تھے۔ ابھی پوسٹرز لگائے دو گھنٹے ہی گزرے تھے کہ ان کی ایک ساتھی یہ دیکھنے حسین چوک گئیں کہ رات کے وقت یہ پوسٹرز کس طرح نظر آتے ہیں مگر جب وہ وہاں پہنچیں تو انہوں نے دیکھا کہ تمام پوسٹرز کسی نے دیوار سے نوچ کر زمین پر پھینک دیے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عالیہ حیدر نے بتایا کہ ’ہم پوسٹرز لگانے سے پہلے گھر یا عمارت کے مالکان سے اجازت لیتے ہیں اور اس کے بعد پوسٹرز چپکاتے ہیں۔‘
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ’اب وہ لوگ یہ دیکھ رہے ہیں کہ اس علاقے میں کتنے سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں تاکہ متعلقہ حکام کی مدد سے ہم ان سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کر کے یہ دیکھ سکیں کہ یہ پوسٹرز کس نے پھاڑے ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کر سکیں۔‘
ان کاکہنا تھا کہ ’ان پوسٹرز کا مقصد خواتین کو عورت مارچ کے لیے متحرک کرنا تھا۔ ویسے دیواروں پر لگے سیاست دانوں اور جعلی معالجوں کے پوسٹروں کو تو کوئی نہیں پھاڑتا۔‘
بقول عالیہ: ’اپنے پوسٹرز کے لیے ہمیں پہلے ہی بڑی مشکل سے جگہ ملی تھی۔‘
عالیہ نے ان پوسٹرز کے حوالے سے ایک ٹویٹ بھی کی جس میں انہوں نے لکھا: ’آپ ہمارے پوسٹر پھاڑ سکتے ہیں لیکن ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔ ہمارے عزم بلند ہیں اور ہم مزید پوسٹر لگائیں گے۔‘
You can tear down the posters. But you cant tear down our morals.
— Alia Haider (@DrAliahaider) February 22, 2020
We are high spirited and we will flood with more posters.Does these hurt your fragile ego?Awww Tearing down our posters at hussain chowk lahore is hate and means you are scared of rising women #AuratAzadiMarch2020 pic.twitter.com/NoFriVaRbQ
اپنی اسی ٹویٹ میں انہوں نے سوال کیا کہ ’کیا ان پوسٹروں سے آپ کی نازک انا کو نقصان پہنچا ہے؟ حسین چوک پر ہمارے پوسٹر پھاڑنا نفرت کا اظہار ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ابھرتی ہوئی خواتین سے خوفزدہ ہیں۔‘
عورت مارچ کے آفیشل اکاؤنٹ سے اس معاملے پر ایک ٹویٹ کی گئی ہے، جس میں کہا گیا: ’آج خواتین نے اپنا بہن چارہ اور محبت دکھاتے ہوئے حسین چوک پر عورت مارچ کے پوسٹر لگائے اور انہیں پھاڑ دیا گیا۔ وہ لوگ جو ہم سے سوال کرتے ہیں کہ ہم عورت مارچ کیوں نکال رہے ہیں؟ ان کے لیے جواب ہے کہ اسی لیے نکال رہے ہیں۔‘
Today we were buoyed by the love and behanchara on display today, only for it to be torn down hours later.
— عورت مارچ لاہور - Aurat March Lahore (@AuratMarch) February 22, 2020
For those who say why we march--this is why!!
First picture: Earlier today as we built our mural.
Subsequent pictures: Later today, after our mural was torn down. pic.twitter.com/XfGqAEFaCI
ڈاکٹر عالیہ نے یہ بھی بتایا کہ وہ جلد ہی مال روڈ لاہور پر بھی یہی پوسٹرز لگائیں گے اور اس کے علاوہ اتوار کو لاہور میں عورت مارچ کے لیے ایک فنڈ ریزنگ کانسرٹ بھی کیا جائے گا، جس کا استعمال عورت مارچ کے لیے استعمال ہونے والی چیزوں پر کیا جائے گا۔