اب تک الیکٹرک گاڑیوں کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

مالی فوائد کے علاوہ الیکٹرک گاڑیاں بے شک ماحول کے لیے بھی بہت بہتر ہیں۔

اگر آپ فلیٹ میں رہتے ہیں یا ٹیرس ہاؤس میں رہتے ہیں، تو پھر گھر سے ان کو چارج کرنا تقریبا ناممکن یا مشکل ہو جاتا ہے۔ (پکسابے)

آئیے الیکٹرک گاڑیوں کے بارے میں ان سوالات کے جواب جاننے کی کوشش کرتے ہیں:

1۔ الیکٹرک کار (برقی گاڑی) کیا ہوتی ہے؟

2۔ کیا کچھ برقی گاڑیاں ہائیڈروجن پر نہیں چلتیں؟

3۔ یہ ایک دفعہ چارج کرنے سے کتنا دور جاسکتی ہیں؟

4۔ کیا برقی گاڑیاں مہنگی ہوتی ہیں؟

5۔ ایک الیکٹرک کار کے فوائد کیا ہیں؟

6۔ اس کے نقصانات کیا ہیں؟

7۔ کیا ان کو چارج کرنے میں زیادہ دیر نہیں لگتی؟

8۔ کیا ان کو چارج کرنا آسان ہوتا ہے اور مستقبل میں اور بھی آسان ہوجا ئیگا؟

9۔ ہائیبرڈز کیا ہیں؟

10۔ کیا برقی گاڑیاں کچھ عجیب نہیں ہوتیں؟ 

 الیکٹرک کاروں کے طویل تجربے کی بدولت میں نے سوچھا کہ پہلے آپ سے سوال و جواب کی شکل میں چند بنیادی معلومات شئیر کروں، میرا مطلب  انتہائی بنیادی باتوں سے ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں چند (الیکٹرک گاڑیاں) چلائی ہیں—اور اس سال کچھ اور نمونے آزماؤں گا۔ اور اس طرح ابھی تک مجھے کچھ نہ کچھ معلوم ہوا ہے۔  

1۔ الیکٹرک گاڑی کیا ہوتی ہے؟

یہ کم از کم ہائبرڈ جیسا کہ ٹویوٹا پرئیس یا اس طرح کوئی اور گاڑی، جس میں انٹرنل کمبسشن انجن لگا ہو، نہیں ہے۔

کوئی بھی برقی گاڑی ایک خالص چیز ہوتی ہے--- یہ خالصتاًاور مکمل طور پر اپنے بیٹریوں سے ہی چلتی ہے۔ اور جب بیٹری ختم ہوجاتی ہے تو حرکت بھی رک جاتی ہے۔

میں اس کو اس طرح سمجوں گا کہ یہ واشنگ مشین اور لیپ ٹاپ کے درمیان کوئی چیز ہے اور گاڑی ہے ۔ پس یہ گاڑی مکمل طور پر برقی طاقت سے چلتی ہے --- طاقتور لتھیم آئن بیٹریوں ( جس طرح لیپ ٹاپ میں ہوتی ہیں) سے بجلی برقی موٹر میں آتی ہے (جس طرح واشنگ مشین میں ہوتا ہے) جو سڑک پر پہیوں کو حرکت میں لاتی ہے (جس طرح کسی بھی موٹر کار کے پہیے)۔

پلگوں کے ذریعے بجلی بیٹریوں میں محفوظ کی جاتی ہے ( چارج کرنے کے مختلف آپشنز ہیں، بسا اوقات اگر گھر میں گنجائش ہے تو ایک طرف فاسٹ چارجر نصب کیا جاتا ہے)۔  کچھ بجلی تو گاڑی سے ہی دوبارہ پیدا ہوتی  ہے، کچھ بجلی بچا لی جاتی ہے مثلا بریک لگاتے وقت جو کہ بصورت دیگر ضائع ہو جاتی۔

2۔ کیا کچھ برقی گاڑیاں ہائیڈروجن پر نہیں چلتی؟

ہاں، لیکن ان کی حثیت ابتدائی نمونوں سے زیادہ نہیں جس کے لیے اب کچھ فیلنگ سٹشنز بھی بنائے گئے ہیں۔  ناقدین کہتے ہیں کہ ہائڈروجن فیول سلز، بیٹریوں میں بجلی پیدا کرنے کیلئے توانائی محفوظ کرنے کے ایک اور اضافی مرحلے کا اضافہ کر لیتا ہے؛ اور ہائیڈروجن بنانا خود بھی مشکل ہو سکتا ہے خاص طور پر اگر اس کیلئے غیر متناسب مقدار میں نا قابل تجدید بجلی کی ضرورت پڑے۔  

  3۔ یہ ایک دفعہ چارج کرنے سے کتنی دور جاسکتی ہے؟

آپ یوں سمجھ سکتے ہیں کہ ایک جدید مرکزی دھارے کی گاڑی ایک دفعہ چارج کرنے پر آ پ کو 200 سے 250 میل تک لے جا سکتی ہے-- جس طرح کیا ای- نیرو یا ہینڈائی کونا الیکٹرک۔ اگر صحیح ہاتھوں میں گاڑی ہو تو 300 میل بھی ممکن ہے۔ ویسے یہ کچھ سال پہلے تجربے کی نسبت تین گنا زیادہ فاصلہ ہے۔

 زیادہ ایڈوانس ماڈلز جیسا کہ مشہور زمانہ ٹسلا تقریبا 400 میل تک چلتی جائے گی۔ کچھ چھوٹے ماڈلز جو شہری علاقوں کیلئے بنائے گئے ہیں جیسا کہ جدید الیکٹرک ' سمارٹ' گاڑیاں 100 میل تک چلنے کیلئے بہتر ہیں۔ باقی تمام اس پر منحصر ہیں کہ آپ کس طرح ان کو چلاتے ہیں اور کب چلاتے ہیں۔ سردی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بیٹری جلد کمزور پڑ جاتی ہے اور آپ کم فاصلہ طے کریں گے۔ اگر آپ سختی سے اور تیز گاڑی چلاتے ہیں تو زیادہ توانائی استعمال ہوگی بالکل اس طرح جس طرح پٹرول اور ڈیزل کی گاڑیوں میں ہوتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ۔ بیٹریوں کی چارج اور بجلی جمع (محفوظ) کرنے کی صلاحیت کم ہوتی جائے گی ( بالکل سمارٹ فون اور لیپ ٹاپ کی طرح)۔

4۔ کیا برقی گاڑیاں مہنگی ہوتی ہیں؟

ہاں۔ یک مشت یا قسطوں پر خریدنے کیلئے آپ کو ہزاروں پاونڈز درکار ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہینڈائی کونا، کمپکٹ ایس یو وی لیجیئے۔ روایتی پٹرول انجن والی گاڑی آپ کو 17505 پاونڈ میں ملے گی، ہائبرڈ ماڈل (پٹرول کے علاوہ الیکتڑک پاور جنریٹڈ سسٹم بھی لگا ہوتا ہے) کیلئے آپ کو 22495 پاونڈز کی ضرورت پڑے گی۔  بی ای وی ہینڈائی کونا الیکٹرک کی قیمت 35،100 پاونڈز بنتی ہے۔  یا پھر 32600 پاونڈز اگر حکومت کی طرف سے الیکٹرک گاڑیوں کیلئے 3500 پاونڈز کی گرانٹ ذہن میں رکھا جائے تو۔

عموما بڑی قیمت یا ماہانہ قسط کو آپ ڈیزل یا پٹرول کے مقابلے میں بچت سے بیلنس کر سکتے ہیں:

( بجلی کے ٹیرف پر سستے فیول کا خرچہ)؛ چلنے کا کم خرچہ( چند میکینکل پرزے اور دیگر کنزیومیبل مثال کے طور پر ایکزاسٹ پائپ ، الٹرنیٹر، انجن وغیرہ)؛ اور پھر کم ٹیکسز اور کم پارکنگ چارجز۔ الیکٹرک گاڑیوں پر روڈ ٹیکس لاگو نہیں ہوتا اور کمرشل استعمال کیلئے بھی کم ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔ گھر کے چارجر کیلئے بھی حکومت 500 پاونڈز کی سبسڈی دیتی ہے۔

 5۔ الیکٹرک گاڑی کے فوائد کیا ہیں؟  

مالی فوائد کے علاوہ، بے شک ماحول کیلئے بھی یہ بہت بہتر ہے۔  ان کی قیمت ( ماحولیات کے لحاظ سے) کے حوالے سے بہت دلائل ہیں جیسا کہ  اس کیلئے نایاب معدنیات کی کان کنی کی قیمت یا پھر ان کی لمبے راستے سے فیکٹریوں کو پہنچانا یا وہ توانائی جو اس کے بنانے میں خرچ ہوتی ہے۔ اور یہ بھی کہ بظاہر وہ گاڑی جوسولر پاور سے پیدا ہونے والی بجلی سے چلتی ہے اس گاڑی سے بہتر ہے جو کوئلہ جلانے سے چلتی ہے۔ 

تاہم ایک معقول مفروضہ یہ بھی ہے کہ الیکٹرک گاڑیاں اپنے مد مقابل انٹرنل کمبسشن انجن کی نسبت زیادہ ماحول دوست ہوتے ہیں اور یہ کہ کوئی بھی پبلک ٹرانسپورٹ (ریل گاڑی یا بس ) عموما کسی بھی ذاتی نعم البدل کے مقابلے میں ماحول کیلئے بہتر ہوتے ہیں۔

یہ بھی نہ بھولیے کہ برقی گاڑیاں بہت بہتر اور ٹھیک ٹھاک ہوتی ہیں--- کسی بھی رفتار پر یہ تقریبا خاموش ہوتی ہیں اور اس کی رفتار بڑھانے کا نظام حیران کن حد تک تیز ہوتا ہے، اگر چہ ٹاپ سپیڈ پر اس کی توانائی کم ہوجاتی ہے۔ با الفاظ دیگر ا س کی سواری یا ڈرائیونگ بہتر ہوتی ہے۔

 6۔ اس کے نقصانات کیا ہیں ؟

حیران کن بات یہ ہے کہ کم لوگ یہ سو چتے ہیں کہ آپ کے حالات پر ان (گاڑیوں) کے رکھنے کا انحصار ہے۔ اگر آپ فلیٹ میں رہتے ہیں یا ٹیرس ہاؤس میں رہتے ہیں، تو پھر گھر سے ان کو چارج کرنا تقریبا ناممکن یا مشکل ہو جاتا ہے، اور اس طرح پھر برقی گاڑی کے استعمال میں آسانی کم ہونے لگتی ہے۔ اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ کو بے فکری سے 400 میل سے زیادہ سفر کرنا ہے تو پھر انٹرنل کمبسشن انجن یقینا اس کیلئے بہتر ہے کہ آپ جہاں مرضی چلے جائیں --- اگر چہ اپ کو پھر بھی سفر کے دوران وقفہ کرنا پڑیگا۔ 

بہتر ہوگا کہ یہ بھی بتاؤں کہ عوامی مقامات پر چارجنگ کا نظام جس طرح ہونا چاہیئے اس سے بھی بہتر ہے— یہ بہت بڑا بھی ہو سکتا ہے اور قابل اعتبار اور استعمال کیلئے آسان بھی۔  بے شک بطور ماحول دوست ڈرائیور آپ مالی حساب کو عملی ماحول کے حساب کے ساتھ توازن میں رکھیں۔  

7۔ کیا ان کو چارج کرنے میں ذیادہ دیر نہیں لگتی؟

ہاں اور نہیں بھی۔ ٹیسلا (گاڑی)  کئی لحاظ سےمنفرد ہے کیونکہ اس کے لیے زیادہ تیز چارجرز کا ایک خصوصی نیٹ ورک موجود ہے اور گھر میں بھی چارج ہو سکتی ہے۔  برقی گاڑیوں کے زیادہ تر مالکان ان کو گھر پر چارج کرنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ ان کے پاس گھر میں چارجنگ پوائنٹ ہوتا ہے، اور اس کا مطلب ہے کہ ان کو کسی گلی کے کنارے اس وقت پارکنگ نہیں کرنی ہوتی۔  اگر آپ مرکزی دھارے کا آپشن جیسا کہ ہینڈائی کونا الیکٹرسٹی ہوم کو لے لیں، تو یہ 7 کلو واٹ چارجنگ پوانٹ سے اپنے کیبل کے ذریعے چارج ہوتا ہے اور زیرو سے 80 فیصد چارج کیلئے 9 گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔

اس طرح  تیز چارجر ( جس طرح موٹر وے سروسز پہ پایا جاتا ہے) تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ یا 75 منٹ میں چارج کر لیتا ہے۔  ایمرجنسی میں آپ گھریلو تین پن والا چارجر لیڈ بھی استعمال کر سکتے ہیں جس کو پلگ میں اسی طرح لگایا جا سکتا ہے جس طرح کسی بھی کیتلی کا پلگ لگایا جاتا ہے۔

8۔ کیا ان کو چارج کرنا آسان ہوتا ہے اور مستقبل میں اور بھی آسان ہوجائے گا؟

ہاں۔ برقی گاڑیوں کی اکثر افادیت بیٹری کی بہتری یا کثافت سے ہی بانپی جاتی ہے--- یعنی مفید پاور جس کو کم سے کم جگہ میں زیادہ سے زیادہ محفوظ کیا جاسکے۔   

بیٹری کا پیک عام طور پر گاڑی میں نچلی جگہ رکھا جاتا ہے، فرش یا سیٹ کے نیچے، اور یہ  (کشش ثقل کا نچلا نقطہ ) گاڑی کو متوازی رکھنے کیلئے بھی مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ یہ یونٹس انتہائی گرم ہوسکتے ہیں اور ان کو مثال کے طور پر وینٹیلیٹرز یا پانی کی ٹھنڈک کی ضرورت ہوتی ہے اور پانی داخل ( اگر گھاٹ سے گزرنا ہوا یا تیز بارش کی صورت میں) ہونے سے بھی محفوظ کرنا ہوتا ہے، اس لحاظ سے انجینئرنگ کی ترقی واقعی متاثر کن ہے۔ 

تاہم فاصلے اور کارکردگی کے اعتبار سے ترقی کی رفتار سست ہے، اور اس لحاظ سے وہ لمحہ اہم ہوتا ہےجب آپ برقی گاڑی خریدنے یا قسطوں پر لینے جاتے ہیں۔ لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ یہ (ترقی) کب ہوگی۔

9۔ ہائیبرڈز کیا ہیں؟

اچھا تو ہائبرڈز کیا ہیں؟ وہ الیکٹرک گاڑیاں نہیں ہوتیں۔ کیونکہ جس طرح ان کے نام کا مطلب بنتا ہے وہ ہائیبرڈز ہیں--- الیکٹرک کار اور روایتی پٹرول یا ڈیزل انجن کا مجموعہ۔ پس جانے پہچانے ہائیبردز جیسا کہ ٹویوٹا پریاس میں ایک انٹرنل کمبسشن انجن لگا ہوتا ہے اور ساتھ ہی ایک الیکٹرک موٹر بھی اور کارکردگی و خرچے کو کم کرنے کیلئے کچھ بیٹریاں بھی۔ 

ایک ہائبرڈ گاڑی میں برقی طاقت خود اسی کی پیدا کردہ ہوتی ہے، کہہ سکتے ہیں کہ یہ انجن سے آتی ہے جو پاور از سر نو پیدا کرتا ہے اور اس توانائی کو دوبارہ استعمال کے قابل بناتا ہے جو شاید بصورت دیگر ضائع ہو جاتا۔ پس مثال کے طور پر کچھ پاور سخت بریک لگاتے وقت ضائع ہونے کی بجائے چلتے ہوئے الیکٹرک موٹر کے ذریعے بیٹریوں میں منتقل ہو جاتا ہے جہاں یہ استعمال کیلئے محفوظ ہو جاتا ہے۔ 

زیادہ تر ہائبرڈز میں ایک الیکٹرک انجن اور ایک پٹرول انجن کا جوڑا ہوتا ہے کیونکہ یہ دونوں یونٹ ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر کام کرتے ہیں؛ ڈیزل-الیکٹرک ہائبرڈز شاذونادر پائے جاتے ہیں۔ 'ملڈ' ہائبرڈز وہ ہیں جن میں ایک چھوٹا ’ایتھیک موٹر‘ ہوتا ہے اور کم از کم پاور محفوظ کرنے کیلئے بیٹری تاکہ یہ فائدہ ہو کہ (فاضل گیسوں کا) اخراج کم کیا جائے اور (فیول کا) خرچہ بھی کم کیا جاسکے۔ ماحول کیلئے تھوڑا فائدہ ہے۔    

’پلگ- ان ہائبرڈ الیکٹرک ویکلز (پی ایچ ای وی)‘ کو اضافی آپشن کے طور پر چارج بھی کیا جاسکتا ہے، جس طرح الیکٹرک کار ہوتا ہے، لیکن ایسا کرنا ضروری بھی نہیں۔

ہائبرڈ ٹیکنالوجی کی خامی یہ ہے کہ وہ توانائی جو بیٹری-الیکٹرک موٹر نظام کے ذریعے بچا لی جاتی ہے اضافی وزن میں ضائع ہو جاتی ہے اور یہ عمل مستقل چلتا رہتا ہے، کوئی شک نہیں کہ اس میں یہ خطرہ موجود ہے  کہ فیول کا استعمال بڑھ جائے۔ ایک ذہین سافٹ وئیر یہ عمل ( انرجی کا بچنا لیکن پھر ضائع ہو نا) ایک قابل قبول سطح پر رکھتا ہے، لیکن یہ مسئلہ، برقی گاڑی کے برعکس، ہمیشہ موجود رہتا ہے۔ اپنی پیچیدگی اور وزن کی بدولت ہائبرڈ یقیناً دونوں اقسام کی بد ترین نمائندگی کرتی ہے۔  

10۔ کیا برقی گاڑیاں کچھ عجیب نہیں ہوتیں؟ 

ہاں، ابھی تک ایسا ہی ہے لیکن اگلے کچھ مہینوں میں مکمل الیکٹرک گاڑیاں جانے پہچانے ماڈلز کی آجائیں گی۔ ان میں شامل ہو ں گی: وکس ہال کروسا- ای؛ پیوگیاٹ 208 الکٹرک؛ والوو ایکس سی 40 ریچارج اینڈ دی منی الیکٹرک۔ وہ (کمپنیاں) یا تو پہلے سے  متاثر کن الیکٹرک گاڑیاں فروخت کر رہی ہیں یا جلد اس کی فروخت شروع کر لیں گے۔ 

چھوٹی سکوڈا سٹی گوای- آئی وی اور سمارٹ ای کیو اور رینالٹ زو سے نسان لیف اور ایم جی زیڈایس یا جیگور آئی پیس تک آپشن موجود ہیں جن کا آپ اپنے مزاج اور بجٹ کو مد نظر رکھ کر موازنہ کرسکتے ہیں۔  اور پرانے ماڈلز جیسا کہ رینالٹ فلوئنس، مٹ سبیشی آئی ایم ای وی، واکسال ایمپیرا یا فرسٹ جنریشن نسان لیف کی بھی ایک محدود مارکیٹ موجود ہے جو شاید موزوں ہو سکتی ہے۔

ان گاڑیوں کا رینج کم ہوسکتا ہے اگر چہ پرانے رینالٹ کی بیٹریاں شاید اب بھی کمپنی کی طرف سے قسطوں پر ہی ہو۔ ہمیشہ کی طرح اپنی تحقیق کریں، لیکن آپ کی کسی بھی الیکٹرک کار کو پہنچ پہلے سے زیادہ مثبت انداز میں ہوسکتی ہے۔  

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی