’عشق زہے نصیب‘ کے لیے معین اختر کی ’روزی‘ کام آئی: زاہد احمد

سٹیج، ریڈیو اور ٹی وی پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد فلم سائن کرنے والے اداکار زاہد احمد کی انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو۔

زاہد احمد کا شمار مختلف اور اچھوتے کردار ادا کرنے والے فنکاروں میں ہوتا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے صبا قمر کے ساتھ اپنی پہلی فلم ’گھبرانا نہیں ہے‘ سائن کی اور وہ اس پر بہت خوش ہیں۔

ڈرامہ ’عشق زہے نصیب‘ میں دوہری شخصیت (ایک خاتون اور مرد) کا کردار بخوبی ادا کرنے خوب داد سمیٹنے والے زاہد فن کی دنیا میں قدم رکھنے سے پہلے پہلے ایک ٹیلی کام کمپنی میں کام کرتے تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے ان سے پوچھا کہ وہ کاروباری دنیا چھوڑ کر یہاں کیسے آگئے؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ ’کارپوریٹ دنیا میں آپ پر ایک لیبل لگا دیا جاتا ہے مگر میں اپنی مختلف شناخت بنانا چاہتا تھا۔‘

زاہد نے اپنے فنی کیریئر کے آغاز میں ریڈیو اور تھیٹر کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی پر بھی کام کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اسلام آباد میں رہتے تھے جہاں شوبز میں کام کرنے کے زیادہ مواقع نہیں اس لیے کارپوریٹ سیکٹر میں اپنے کیریئر کے ساتھ ساتھ جو بھی موقع ملا وہ کیا۔

زاہد کو حقیقی شہرت انور مقصود کے ایک تھیٹر پلے سے ملی جس میں انہوں نے قائدِ اعظم محمد علی جناح کا کردار ادا کیا تھا۔

اس بارے میں زاہد کا کہنا تھا کہ انور مقصود کے ساتھ کام کرنے سے جہاں بہت پزیرائی ملی اور انہیں مختلف ڈراموں میں کام کرنے کی پیشکش ہونے لگی، وہیں سیکھنے کو اتنا ملا کہ ٹی وی پر کام کرتے ہوئے بہت زیادہ محنت کی ضرورت نہیں پڑی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ان کا کہنا تھا کہ تھیٹر اور ٹی وی پر اداکاری میں بہت فرق ہے اس لیے بہت سے تھیٹر اداکار ٹی وی پر کامیاب نہیں ہو سکے۔ ’مجھے ٹی وی کے بہت سے اداکاروں پر ایک طرح سے فوقیت حاصل تھی جنہوں نے تھیٹر میں کام نہیں کیا۔ اگرچہ ٹی وی ایک کلوز اپ میڈیم ہے تاہم اس پر بھی جسم کی حرکات و سکنات، چہرے کے تاثرات اہم ہوتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تھیٹر پر کام کرنا مشکل ہے کیونکہ روزانہ نئے لوگ آپ کے سامنے آکر بیٹھتے ہیں اور بطور اداکار آپ کو دو سے تین ہزار مکالمے یاد ہونے چاہییں۔

زاہد ڈرامے ’عشق زہے نصیب‘ کے اپنے کردار سے بہت زیادہ مطمئن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کا کردار کسی بھی اداکار کو شاذ و نادر ملتا ہے۔ ’یہ موضوع مشکل تھا تاہم ٹیم اچھی تھی اس لیے کہ دوہری شخصیت کا کردار لکھنا اور بنانا آسان نہیں ہوتا۔‘

زاہد احمد نے بتایا کہ اس کردار کے لیے خانہ لاشعور میں مرحوم معین اختر کا کردار ’روزی‘ کام آیا کیونکہ دوہری شخصیت کے کردار میں دوسری شخصیت ایک خاتون کی ہوتی ہے۔

’ہمارے یہاں جب بھی کسی مرد نے عورت کا روپ دھارا یا تو وہ مزاحیہ کردار تھا یا پھر تیسری جنس کا، مگر میرا کردار ایک مریض کا تھا۔ وہ جب عورت بنتا ہے تو مکمل عورت بنتا ہے اس لیے اس کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنا ضروری تھا جو مجھے معین اختر کے اس کردار سے ملا۔‘

زاہد کے مطابق کہ کسی بھی کام میں رسک لینا بہت ضروری ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کردار ادا کرنے سے پہلے انہوں نے اپنی اہلیہ کو بتایا تھا، کیونکہ رسک لینے سے ہی انسان کی پہچان بنتی ہے۔

انہوں نے اپنی نئی فلم ’گھبرانا نہیں ہے‘ کے بارے میں بتایا کہ صبا ایک منجھی ہوئی اداکارہ ہیں جو اپنے کام پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔’وہ میک اپ پر کم وقت لگاتی ہیں اور اپنے مکالموں پر زیادہ وقت صرف کرتی ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ صبا کے ساتھ ایک ٹیلی فلم ’دل دیاں گلّاں‘ اور دو ڈراموں میں کام کرچکے ہیں اس لیے انہیں صبا کے ساتھ کام کرنے کا اندازہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محسن علی نے فلم کا اچھا سکرپٹ لکھا ہے اور ثاقب خان اس کی ہدایات دے رہے ہیں جن کی یہ پہلی فلم ہو گی۔ پروڈیوسرز حسن ضیا اور جمیل بیگ کی یہ فلم عید الاضحٰی پر سینما گھروں میں پیش جائے گی۔

زاہد احمد اس فلم میں پولیس والے کا کردار ادا کر رہے ہیں اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ یہ کردار ان تمام پولیس والوں کے کردار سے مختلف نظر آئے جو اب تک فلموں میں آچکے ہیں۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی