پاکستان کے سب سے بڑے قرنطینہ مرکز کے کیا حالات ہیں؟

ڈپٹی کمشنر سکھر کے مطابق لیبر کالونی کے قرنطینہ مرکز میں کُل دو ہزار فلیٹس ہیں جو بہت عرصے تک خالی ہونے کی وجہ سے رہنے کے قابل نہیں تھے۔

صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں ملک کے سب سے بڑے قرنطینہ مرکز میں ہفتے کی شام تک کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 291 تک پہنچ چکی ہے۔

اس مرکز میں ایران سے لوٹنے والے 1060 زائرین موجود ہیں، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ وائرس کیریئر ہو سکتے ہیں۔

سندھ کی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرہ پیچوہو کے مطابق ہفتے کی شام تک مرکز میں 291 کیس پازیٹو رپورٹ ہوئے۔

عذرہ پیچوہو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے 2700 لوگوں میں وائرس کی موجودگی جانچنے کے لیے ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے صرف کراچی میں 105 لوگوں کے رزلٹ پازیٹو آئے اور ان میں سے 60 افراد میں کرونا وائرس کی مقامی منتقلی ہوئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 کراچی میں کرونا وائرس سے متاثر 101 افراد زیر علاج ہیں، تین افراد کو علاج کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا جبکہ ہفتے تک پورے صوبے میں وائرس سے ایک مریض کی موت ہوئی ہے، اسی طرح ایک کیس حیدرآباد میں سامنے آیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر سکھر رانا عدیل کے مطابق لیبر کالونی سکھر میں قائم قرنطینہ مرکز میں موجود کُل 1060 افراد ایران سے بذریعہ تافتان بارڈر پاکستان آئے، جنہیں بعد ازاں دو مراحل میں سکھر کے قرنطینہ مرکز میں لایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں آنے والے 303 زائرین میں سے 151 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ دوسرے مرحلے میں 757 افراد آئے، جن کے ٹیسٹس کے نتائج ابھی تک نہیں آئے۔

رانا عدیل نے بتایا کہ لیبر کالونی میں کُل دو ہزار فلیٹس ہیں مگر یہ بہت عرصے تک خالی ہونے کی وجہ سے رہنے کے قابل نہیں تھے۔

'ہم نے 1000 سے زائد فلیٹس کو رہنے کے قابل بنایا۔ حکومت اس قرنطینہ مرکز میں رکھے گئے افراد کو تین وقت کھانا دیتی ہے، اس کے علاوہ کچھ فلاحی ادارے بھی کھانا اور دیگر اشیا مہیا کر رہے  ہیں۔

'قرنطینہ مرکز میں موجود لوگوں کو ٹوتھ برش، ہینڈ واش، تولیہ، ایک عدد قران مجید، جائے نماز، سرف، بستر، چارپائی، ٹشو پیپر اور ضروریات کی دیگر اشیا مہیا کی گئی ہیں۔'

ہفتے کی دوپہر قرنطینہ مرکز میں ہنگامہ آرائی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رانا عدیل نے کہا کہ کچھ فلاحی کارکنوں کو یہاں آنے سے روکا گیا تو ہنگامہ ہوا، مگر بعد میں مسئلہ حل کردیا گیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت