گھر سے کام کرنے کے دوران توجہ کیسے مرکوز رکھیں؟

کرونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سماجی دوری اختیار کرتے ہوئے گھر سے کام کرنے والوں کے لیے چند تجاویز

حکومت کا کہنا ہے کہ اہم کارکنوں کو چھوڑ کر کسی کو خوراک، ادویات کی خریداری کے لیے یا دن میں ایک بار چہل قدمی یا دوڑ لگانے کے سوا گھر سے نہیں نکلنا چاہیے۔(پکسابے)

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے لوگوں سے کہا ہے کہ جہاں ممکن ہو اب وہاں انہیں گھر سے کام کرنا چاہیے تاکہ اس وقت برطانیہ میں پھیلی کرونا (کورونا) وائرس کی وبا پر قابو پایا جا سکے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اہم کارکنوں کو چھوڑ کر کسی کو خوراک، ادویات کی خریداری کے لیے یا دن میں ایک بار چہل قدمی یا دوڑ لگانے کے سوا گھر سے نہیں نکلنا چاہیے۔

امید ہے کہ نام نہاد 'سماجی دوری' کے ذریعے لوگوں کے درمیان فاصلہ قائم کرنے سے وبا کے گروپوں کی شکل میں پھیلاؤ کا امکان کم ہو جائے گا۔ کرونا وائرس کو سفر کے دوران یا دفتر کی مشترکہ استعمال میں آنے والی جگہوں کی وجہ سے لوگوں کو اپنا شکار بنانے کا موقع نہیں ملے گا۔

ایسے افراد جو زیادہ وقت کے لیے گھر کے اندر رہ رہے ہوں ان کے  لیے تخلیقی صلاحیت میں اضافے کے لیے وہ بہترین طریقہ کیا ہے کہ وہ گھر سے کام کے  دوران اپنی بہترین ذہنی و جسمانی صحت برقرار رکھیں اور تمام دن پاجامے میں نہ گزاریں؟

ہم نے تخلیقی صلاحیت کی کوچ اور 'گوڈو بزنس آرگنائزیشن' کی بانی کیرن ایئروائیٹ سے گھر سے کام کو زیادہ سے زیادہ مفید بنانے کے لیے ان سے مشورے کی درخواست کی ہے۔

کام اور گھر سے کام میں فرق

ایئروائیٹ کہتی ہیں کہ گھر سے کام کرنے کی صورت میں بستر سے آہستہ سے پانچ منٹ میں صوفے تک پہنچنے کی سب سے بڑی سہولت آپ کی سب سے بڑی مشکل بھی بن سکتی ہے۔

یہ مت بھولیں کہ آپ کام کرنے کے لیے گھر میں ہیں اس لیے اپنے آپ کو درست انداز میں تیار کریں۔ آٹھ گھنٹے تک پاجامے میں رہنے کی بجائے دن کے آغاز پر کپڑے بدلیں اور دانت صاف کریں۔ آئیروائیٹ کہتی ہیں: 'ذہن کو گھر میں قیام کی بجائے کام کے ماحول کی طرف لے کر جائیں۔'

اس مقصد کے لیے آپ 'ذہن کوبدلنے' والی کسی جسمانی سرگرمی کا سہارا لیں۔

'یہ جسمانی سرگرمی کسی عمارت کے گرد چہل قدمی (حکومت کی جانب سے نئی ہدایات کہتی ہیں کہ لوگوں کا اجازت ہے کہ وہ اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ اور ایسے گروپوں میں دوڑ لگائیں جن میں دو سے زیادہ افراد شامل نہ ہوں)، کوئی خاص قسم کی چائے بنانا یا آپ کے ڈیسک پر موم بتی جلانا ہو سکتی ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ سرگرمی کیا ہے لیکن اپنے دماغ میں مضبوط تعلق قائم کرنے میں ناکام ہوئے بغیر اس عمل کو انجام دیں۔'

اپنی کامیابی کے بارے میں حقیقت پسندی سے کام لیں

ایئروائیٹ کہتی ہیں: 'گھر سے کام کا کھلا دن مواقعوں سے بھرا ہوا محسوس ہو سکتا ہے۔ جو کام کرنے ہیں ان کی فہرست میں 145چیزیں ہو سکتی ہیں۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ضرورت سے زیادہ جوش دکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔'

اس کی بجائے وہ حقیقت پسندی اور اسے زیادہ کامیابی کی تجویز دیتی ہیں جس کے لیے آپ نے ذہن بنا رکھا ہے۔ ان کی تجویز ہے کہ یہ سوچ کر کے آپ نے ہر کام نہیں کیا اور مایوسی کا شکار ہوں اس کی بجائے اطمینان محسوس کریں۔

ان کی تجویز ہے کہ کرنےکے لیے تین سے چار کام منتخب کیے جائیں اور ہدف یہ ہو کہ ان میں سے زیادہ تر دن کے کھانے سے پہلے کر لیے جائیں۔

وہ کہتی ہیں: 'ہم سب بعد از دوپہر وسط میں ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور اس وقت تک زیادہ ترکام مکمل ہونے کی صورت میں آپ کو تیزی سے آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔

چھوٹے چھوٹے وقفوں میں کام کریں

دفترمیں آپ کا دن میٹنگز سے لے کر پانی کے کولر کے پاس کھڑے ہو کر گفتگو، کھانے کے وقفے اور ٹوائلٹ جانے تک کی مصروفیات میں تقسیم ہوتا ہے لیکن جب آپ محدود ہو کر گھر میں بیٹھے ہوں اور کسی سے براہ راست رابطے کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہ کی گئی ہو تو اس صورت میں کسی وقفے کے بغیر دیر تک کام کرنا آسان ہوتا ہے۔

ایئروائیٹ وضاحت کرتی ہیں: 'جب ہم دفتر میں ہوتے ہیں تو عام طور پر ہمارا دن میٹنگز میں تقسیم ہوتا ہے چاہے وہ ناپسندیدہ ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ میٹنگز دن کو قدرتی حصوں میں بانٹ دیتی ہیں۔ اس کے برعکس گھر میں گزرنے والا دن بےحد غیرمنظم ہو سکتا ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تخلیقی بننے کے لیے ایئروائیٹ کی تجویز ہے کہ اپنے آپ کو منظم کریں۔ مثال کے طور پر 45 سے 60 منٹ تک کام پر توجہ دینے کے بعد ایک مختصر وقفہ کریں۔ 'یہ عمل دن کو تقسیم کرنے اور توجہ برقرار رکھنے کا موثر طریقہ ہو سکتا ہے۔'

وقفہ لینا مت بھولیں

 آپ کو یہ فکر لاحق ہو کہ لوگ یہ سوچ سکتے ہیں کہ آپ سستی کا شکار رہے ہیں اس لیے آپ کا لیپ ٹاپ سے الگ ہونا مشکل ہو سکتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ وقفہ نہ کریں۔ ایئروائیٹ کہتی ہیں: 'آپ گھر پر آرام محسوس کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو وقفوں کی ضرورت نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا: 'دن کے کھانے کے لیے ڈیسک کو چھوڑ دیں اور گھر پر ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کتے کو گھمائیں اور دوپہر کے وقت آدھے گھنٹے تک جالے صاف کریں۔ جب آپ کام کی طرف واپس آئیں تو خود کو تازہ دم اور باقی ماندہ دن کے لیے زیادہ تخلیقی محسوس کریں گے۔'

 

اس میں یہ یقینی بنانا بھی شامل ہے مناسب کھانا تیار کریں اور باقاعدگی سے پانی پیئں بجائے اس کے سارا دن مسلسل سنیکس لیتے رہیں اور اس کے بعد سہ پہر تین بجے توانائی کی کمی کا شکار ہو جائیں۔

کام سے توجہ ہٹانے والے عوامل سے بچیں

دفتر میں ہونے سے کام سے توجہ ہٹانے والے عوامل سے محدود واسطہ پڑتا ہے لیکن جب آپ ایک نئے ماحول (خاص طور پر وہ جو جانا پہچانا ہو) میں کام کا آغاز کرتے ہیں تو آپ کی توجہ بڑے آرام سے دوسری جانب ہو جاتی ہے۔

ایئروائیٹ کہتی ہیں: 'جب آپ گھر پر کام کر رہے ہوتے ہیں تو توجہ دوسری جانب مبذول ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لیے ان معاملات کو موثر انداز میں منظم کریں جو آپ کی توجہ میں خلل ڈال سکتی ہوں۔'

وہ وضاحت کرتی ہیں: 'ایسے معاملات کو بھرپور توجہ والے کام کے دوران وقفے کے لیے مخصوص کر دیں۔ منظر کی تبدیلی ہی وہ عمل ہے جس کی ہمیں اپنے دماغ کو وقفہ دینے کے لیے ضرورت ہوتی ہے اور یہ دھونے والے کپڑے مشین میں ڈالنے یا سِنک میں جمع شدہ برتن دھونے کا بہترین وقت ہے۔'

لوگوں سے رابطہ رکھیں

گھر سے کام کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کسی سے رابطہ نہ رکھیں۔ 

ایئروائیٹ کہتی ہیں: 'اگر آپ اس قسم کے فرد ہیں جو گھر سے کام کے دوران دفتر کے ساتھیوں کی کمی محسوس کرتا ہو ایسی صورت میں دن کے دوران میل ملاقات کے مواقعے پیدا کریں۔ ان کی تجویز ہے کہ ہمیشہ کی طرح ای میل یا میسیجنگ ایپ سلیک کے ذریعے پیغامات بھیجنے کی بجائے انہیں فون کال کریں۔'

وہ کہتی ہیں: 'جب آپ اکیلے ہونے کی صورت میں اپنے آپ کو کام میں مصروف رکھنے کی جدوجہد میں مصروف ہوں تو ایسی صورت میں عملی طور پر 'ایک سے دو ہونے کے عمل' کو آزمائیں یعنی ویڈیوکالنگ ایپ سکائپ پردفتر کے کسی ساتھی کو کال کریں لیکن گپ شپ لگانے کی بجائے دونوں خود  اپنے پراجیکٹ پر 'لائیو' کام کریں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی گھر