اس رمضان غیر مسلم بھی اپنے مسلمان ساتھیوں کی مدد کرسکتے ہیں

لبرل ڈیموکریٹ کونسلر رابینہ خان کے مطابق کرونا وائرس جیسے وبائی مرض نے ہمیں ایسٹر، فسح ، ویساکھی اور دیگر مذہبی تہواروں کی مبارکبادیں بانٹنے سے روکا نہیں، اسی طرح یہ ہمیں رمضان مبارک کہنے سے بھی روک نہیں سکتا، کیوں کہ ہم سب ایک ساتھ ہیں۔

ہر سال رمضان کے مہینے میں تقسیم کیے جانے والے ٹائم ٹیبل میں اس سال مسجد کے نماز کے اوقات دکھانے کا کالم نہیں ہے کیونکہ وبائی امراض کے دوران مساجد بند ہیں۔ (تصویر: اے ایف پی)

چونکہ ہمیں مزید تین ہفتے لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور تمام عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی روز مرہ کی زندگی میں کام کرنے کے نئے طریقے تلاش کرنے میں مصروف ہیں، جنہیں ہم ماضی میں نظر انداز کرتے آئے ہیں۔

بہت سے خاندانوں کو اس سال اپنے مذہبی تہواروں کو بالکل مختلف انداز میں منانا پڑا ہے۔ اب جیسے ہی رمضان کا مقدس مہینہ قریب آرہا ہے۔ مسلمان خاندان سماجی دوری کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے روزے رکھنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ہر سال رمضان کے مہینے میں تقسیم کیے جانے والے ٹائم ٹیبل میں اس سال مسجد کے نماز کے اوقات دکھانے کا کالم نہیں ہے کیونکہ وبائی امراض کے دوران مساجد بند ہیں۔

اس سال دعائیں، خیراتی کام اور خاندانوں کا آپس میں بات چیت کرنا آن لائن منتقل ہوچکا ہے، لیکن وہ لوگ جو انٹرنیٹ، فیس ٹائم یا وٹس ایپ کے استعمال کے ذریعے تبادلہ خیال نہیں کرسکتے، ان کو اب بھی مدد کی ضرورت ہے۔

میرے لیے اپنے علاقے کے لوگوں کو  یہ سکھانا کہ اس آزمائش کے وقت وہ 'زوم' جیسی ایپ کو دعاؤں اور جذباتی راحت کے دیگر ذرائع کے لیے کیسے استعمال کرسکتے ہیں، معمول کی بات بن چکی ہے۔

ہر ایک کے پاس انٹرنیٹ جیسی سہولیات میسر ہونے کے باوجود، میں نے ایسے حالات کا مشاہدہ بھی کیا، جہاں ایک ہی گھرانے کے ایک کنبے کو الگ کرنا پڑتا ہے۔ پچھلے ہفتے ایک والد نے مجھ سے رابطہ کیا تھا، جن کی بیوی نے اب سے تین ہفتوں قبل ہی بیٹے کو جنم دیا۔ خاتون کے سی سیکشن کے بعد بچے کو خصوصی نگہداشت میں رکھا گیا۔ اگلے دن ماں کا درجہ حرارت بڑھ گیا جو دو دن کے اندر اندر کم ہوگیا۔ تاہم انہیں اس صورت میں ہسپتال سے جانے کی اجازت دی گئی تھی کہ وہ دو ہفتوں تک گھر میں مکمل طور پر خود کو الگ تھلگ کرنے پر راضی ہوجائیں اور تب تک بچہ ہسپتال میں ہی رہے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ رمضان کے دوران انہیں مکمل طور پر الگ ہونا پڑتا، لہذا اس وقت ان کے شوہر اور ان کی تین سالہ بیٹی ایک پڑوسی کے فلیٹ میں مقیم ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میرے علاقے میں رہنے والے ایک اور خاندان کا ایک فرد ہسپتال میں زیر علاج ہے اور اسے سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کی بیوی اور دو چھوٹے بچے گھر پر رہ گئے ہیں۔ ہسپتال کے بستر سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مجھ سے رمضان کے دوران اپنے اہلخانہ کی دیکھ بھال کرنے کو کہا۔ بطور کونسلر اور برادری کے رہنما ہونے کے ناطے یہ میرے چیلنجز میں سے ایک ہے کہ ایسے افراد کی مدد کرنا، جو مشکل حالات سے دوچار ہیں اور ساتھ میں اس بات کو بھی یقینی بنانا کہ وہ الگ الگ ہونے کی صورت میں بھی ایک ساتھ افطار کر سکتے ہیں۔  

اس سال، ساتھی کونسلر انٹون جارجیو، جو مجھ سے اظہار یکجہتی کے لیے رمضان المبارک کے پہلے روزے میں حصہ لیں گے، کا کہنا ہے کہ وہ اپنا پہلا روزہ رکھنے کے منتظر ہیں اور برینٹ میں ڈایورس وارڈ کے نئے کونسلر کی حیثیت سے انہیں لگتا ہے کہ اس طرح رمضان کے اس مقدس مہینے میں بہت سارے رہائشیوں کو سمجھنے اور ان سے رابطہ کرنے  میں انہیں مدد ملے گی۔

ہم یہ جان کر حیرت انگیز طور پر شکر گزار ہیں کہ رمضان المبارک کے دوران بہت سارے غیر مسلم، اراکین پارلیمنٹ اور کونسلرز سے لے کر مختلف مذہبی رہنما مسلم کمیونٹی کی حمایت کر رہے ہیں اور اس بات کا ثبوت دے رہے ہیں کہ ہم سب مل کر اس میں شریک ہیں۔

لبرل ڈیموکریٹ کے رکن پارلیمنٹ ڈیزی کوپر، جو حکومت سے ڈاؤننگ سٹریٹ پریس بریفنگز  میں اقلیتی صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں کو شامل کرنے پر اصرار کرتے ہیں، نے کہا  کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کا تعلق کس مذہب سے ہے یا پھر آپ کا کوئی مذہب ہے یا نہیں۔ سب سے اہم بات اس مشکل وقت میں ایک دوسرے کے کام آنا ہے۔ ماہ رمضان کا جذبہ، شفقت، احسان اور فراخدلی سے متعلق ہے۔ ہم چھوٹی چھوٹی حرکات کے ذریعہ اپنی مسلم کمیونٹی کی مدد کر سکتے ہیں جیسے خریداری، سکائپ یا زوم کے ساتھ افطار کرنا یا افطار کی تیاری کرنا اور اپنے مسلمان دوستوں، پڑوسیوں اور ساتھیوں کو رمضان کی مبارکباد دینا۔

کرونا وائرس کے اس وبائی مرض نے ہمیں ایسٹر، یومِ فسح، ویساکھی  اور دیگر عقیدے کے مطابق تہواروں کی مبارکبادیں دینے سے نہیں روکا ہے اور اسی طرح یہ ہمیں رمضان مبارک کہنے سے بھی روک نہیں سکتا، کیوں کہ ہم سب ایک ساتھ ہیں۔


رابینہ خان بنگلہ دیشی نژاد برطانوی مصنف، سیاستدان اور شیڈویل وارڈ میں لبرل ڈیموکریٹ کونسلر ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا