کرونا لاک ڈاؤن میں بچوں کے لیے نرمیاں

کرونا وبا سے متاثر کچھ ملکوں میں صورتحال کسی حد تک قابو میں آنے کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی آ رہی ہے، جس کا ایک فائدہ بچوں کو بھی ہو رہا ہے۔

کرونا (کورونا) وبا سے متاثر کچھ ممالک میں صورتحال کسی حد تک قابو میں آنے کے بعد لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی آ رہی ہے اور اس کا ایک فائدہ بچوں کو بھی ہو رہا ہے، جنھیں اب گھروں سے باہر جانے کی اجازت مل گئی ہے۔

سپین میں جہاں 23 ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں، وہاں والدین کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنے14 سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ صرف ایک گھنٹے کے لیے باہر نکل سکتے ہیں۔

یہ نرمی چھ ہفتوں کے لاک ڈاؤن کے بعد آئی ہے۔ سپین امریکہ اور اٹلی کے بعد تیسرا ملک ہے جہاں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ اموات واقع ہوئیں۔

ناروے میں بھی چھوٹے بچوں کے نرسری سکول ایک مہینے بعد کھول دیے گئے ہیں۔ اس حکومتی فیصلے سے کچھ والدین پریشان ہیں لیکن سب پرامید ہیں کہ حکومت ان کی جان خطرے میں نہیں ڈالے گی۔

اسی طرح چین کے شہر شنگھائی اور بیجنگ میں سکول کئی ماہ تک بند رہنے کے بعد پیر کو کھل گئے اور ہزاروں طلبہ کی واپسی ہوئی ہے۔

یہ سکول کرونا وبا پھیلنے سے روکنے کے لیے بند کیے گئے تھے۔ ملک کے اکثر شہروں میں معمولات زندگی بحال ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شنگھائی میں مڈل اور ہائی سکولوں میں فائنل ایئر کے طلبہ کلاسوں میں واپس آئے ہیں جب کہ بیجنگ میں صرف ہائی سکول کے سینیئر طلبہ کو واپسی کی اجازت دی گئی ہے تاکہ وہ یونیورسٹی میں داخلے کے لیے اہم امتحان کی تیاری کر سکیں۔

چین میں مہلک کرونا وبا پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے لیکن وائرس کے بیرون ملک سے آنے والے کیسز اور شمال مشرقی حصے میں مقامی سطح پر منتقلی کے خدشے کے پیش نظر ملک میں اب بھی ہائی الرٹ ہے۔

نوجوان طالب علم مِنگ شیاؤگھاؤ نے کہا ہے کہ وہ بیجنگ کے چھین جِنگلن ہائی سکول میں واپسی کے موقعے پر اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔

مینگ نے اے ایف پی کو بتایا: 'میں ماسک، کُوڑے کے بیگ اور جراثیم کش محلول ساتھ لایا ہوں۔'

وہ مہینوں بعد پہلی بار سب وے کے ذریعے ابھی ابھی پہنچے تھے۔ اس دوران یونیفارم پہنے بچے ماسک لگا کر قطار میں پولیس اور حکام کے سامنے سے گزر کر سکول میں داخل ہوتے رہے۔

اٹھارہ سالہ  طالب علم ہینگ ہُوان نے کہا: 'میں خوش ہوں۔ بہت دیر سے میں نےاپنے ہم جماعتوں کو نہیں دیکھا۔ وہ مجھے بہت یاد آئے۔'

 

سکول کے داخلی راستے پر ایک خیمہ لگایا گیا تھا جس میں عملے کا ایک رکن سفید رنگ کے سوٹ میں موجود تھا۔ ایک شخص نے پشت پر جراثیم کش محلول کا کنٹینر باندھ رکھا تھا، جس سے گیٹ کے اردگرد کی زمین پر چھڑکاؤ کیا گیا۔

چین بھر میں سکول جنوری سے بند تھے یا پھر صرف آن لائن کلاسیں ہو رہی تھیں۔ گذشتہ ماہ سے سکولوں کو آہستہ آہستہ کھولنے کا آغاز ہو گیا تھا۔ کرونا وائرس کے گڑھ ووہان شہر میں چھ مئی سے سکول کھلیں گے۔

چین کی وزارت تعلیم کے مطابق دارالحکومت بیجنگ میں سکول کے گیٹ پر طلبہ کے جسمانی درجہ حرارت چیک کیا جائے گا۔ انہیں ایک خصوصی ایپ کے ذریعے ایک 'سبز' رنگ کا ہیلتھ کوڈ دکھانا ہو گا جس سے کسی کے وائرس کے شکار ہونے کے خطرے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

وزارت تعلیم نے کہا کہ بیجنگ میں کچھ سکولوں کو فرضی طلبہ کے ساتھ کھولنے کی پیشگی مشق کی گئی۔

کمیونسٹ پارٹی کے زیراہتمام اخبار بیجنگ ڈیلی کی فوٹیج میں پیر کو شہر کے ہائی سکولوں کے 49 ہزار سینیئر طلبہ کو دیکھا جا سکتا ہے، جنہوں نے ایک جیسے فاصلے پر رکھے ڈیسکزپر بیٹھ کر ماسک لگا رکھے ہیں جب کہ اساتذہ نے تقریر کر کے ان کی واپسی کا خیرمقدم کیا۔

سامنے کے پردے پر چین کے صدرشی جِن پنگ کی تصویر لگی ہوئی ہے جب کہ ٹیچر نے طلبہ کو کرونا وبا پر قابو پانے کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔

بعض کیفے ٹیریاز میں طلبہ کی نشستیں مخصوص کر دی گئی ہیں جن کے درمیان کم ازکم ایک میٹر کا فاصلہ ہے۔

بیجنگ میں کرونا وبا کو دوبارہ پھوٹنے سے روکنے کے لیے ابھی تک سخت انتظامات موجود ہیں۔ شہر میں داخل ہونے والوں کا سختی سے ٹیسٹ کیا جاتا ہے اورانہیں ایک طویل اورمکمل مدت کے لیے قرنطینہ (آئیسولیشن) میں رکھا جاتا ہے۔

وزارت تعلیم کے مطابق شنگھائی میں معمول سے ہٹ کر جسمانی درجہ حرارت والے طلبہ کو الگ رکھنے کے لیے خصوصی کمرے بنائے گئے ہیں۔

بیجنگ کے طالب علم شیاؤ شوہان نےاے ایف پی کو بتایا کہ ان کا خیال تھا کہ ہم جماعت طلبہ اور دوستوں کے دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ ملنے کے موقعے پر کسی نہ کسی شکل میں سماجی دوری جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا: 'اب ہم ایک دوسرے کے کاندھے پر ہاتھ نہیں رکھتے۔'

کلاسز سے لمبے عرصے تک دور رہنے کی وجہ سے آخری سال کے اُن طلبہ پر دباؤ بڑھ گیا ہے، جو یونیورسٹی میں داخلے کے امتحان کی تیاری کر رہے ہیں۔

چینی یونیورسٹیوں داخلے کے لیے وہ امتحان ہی واحد راستہ ہے جو بدنام ہونے کی حد تک مشکل ہوتا ہے۔

17 سالہ طالب علم وانگ یوچین نے کہا: 'سکول میں سیکھنے کے لیے مخصوص ماحول ہوتا ہے جو گھر پر نہیں ہوتا۔'

چین نے مارچ میں کہا تھا  کہ اس سال امتحانات ایک ماہ کے لیے جولائی تک ملتوی کر دیے جائیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا