کرونا وبا: پاکستان واپس آنے والے مسافر مشکلات کا شکار

مختلف ملکوں سے واپس آنے والے مسافروں نے سفر سے قبل کرونا ٹیسٹ نہ ہونے، زائد کرایوں اور قرنطینہ میں ناکافی سہولیات کی شکایات کی ہیں۔

سعودی عرب اور دبئی سے آنے والی صرف تین فلائٹس میں  110مسافروں کے کرونا ٹیسٹس مثبت آئے ہیں(اے ایف پی)

پاکستان نے کرونا (کورونا) وبا کے باعث دنیا کے مختلف حصوں میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے محدود فلائٹ آپریشن کا آغاز تو کر دیا ہے لیکن مسافر انتظامات بہتر نہ ہونے اور زائد کرایوں کی وصولی کی شکایات کر رہے ہیں۔

گذشتہ کئی روز سے جہازوں کے اندر مسافروں کی احتجاج پر مبنی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہیں۔ دوسری جانب سعودی عرب اور دبئی سے آنے والی صرف تین فلائٹس میں مسافروں کے کرونا ٹیسٹس لیے گئے تو ان میں سے 110 مسافروں میں وائرس پایا گیا۔

بیرون ملک سے واپس آنے والے اگر قرنطینہ کے لیے ہوٹل کا آپشن چنتے ہیں تو وہ اس کے اخراجات خود ادا کرنے کے پابند ہیں۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہازوں میں احتیاط کے لیے نئے قواعد جاری کیے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ان پر مکمل عمل ہوگا یا نہیں؟
مسافروں میں کرونا وائرس کی تشخیص:
پاکستان میں جب سے خصوصی فلائٹس آنا شروع ہوئی ہیں، سینکڑوں مسافروں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہو رہی ہے۔ اسی لیے ان مسافروں کو بلاامتیاز قرنطینہ میں رکھنے کی حکمت عملی بنائی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وطن واپس آنے والے سینکڑوں مسافراس وقت مختلف ہوٹلوں اور قرنطینہ مراکز میں موجود ہیں۔ اس کے برعکس ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری منگل کو دبئی سے ملتان ایئر پورٹ پہنچے اور اپنے دو کزنز کے ساتھ قرنطینہ پیریڈ گزارنے کی بجائے گاڑی کے ذریعے لاہور آ گئے، جس پر شہریوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے شدید تنقید کی کہ حکومتی شخصیات اور عام مسافروں میں فرق کیوں رکھا جا رہا ہے؟

دوسری جانب دبئی اور سعودی عرب سے آنے والے مسافروں کی بڑی تعداد میں کرونا ٹیسٹ مثبت پائے گئے ہیں۔
چیف ایگزیکٹو میو ہسپتال لاہور ڈاکٹر اسد اسلم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ سعودی عرب اور دبئی سے بدھ کو آنے والی تین فلائٹس کے مسافروں کا کرونا ٹیسٹ کیا گیا جن میں سے اب تک 110مسافروں میں کووڈ-19 پایا گیا ہے۔

ان مسافروں میں سے 16 مرد مریضوں کو ایکسپو سینٹر جبکہ 19 خواتین کو میو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ باقی مسافروں کو ایکسپو سینٹر اور مختلف ہوٹلوں میں قائم قرنطینہ مراکز بھیج دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر اسد اسلم کے مطابق امریکہ اور ٹورنٹو سمیت دیگر ممالک سے آنے والی پروازوں کے سینکڑوں مسافر مقامی فائیو سٹار ہوٹلوں میں ٹھہرائے گئے ہیں۔

فلائٹس اور ایئر پورٹس پر انتظامات کیسے ہیں؟
دبئی سے پاکستان آنے والی خاتون مسافر نادیہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جب وہ طیارے میں سوار ہوئیں تو صرف ضروری کوائف چیک کیے گئے لیکن کوئی ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔' جب لاہور ایئر پورٹ پہنچے تو سرکاری عملہ موجود تھا جو انہیں گاڑیوں میں بٹھا کر مقامی ہوٹل لے گیا لیکن وہاں کوئی پوچھنے والا نہ تھا۔

نادیہ نے مزید بتایا کہ انہوں نے خود ہی ایک کمرہ کھولا اور سامان اندر رکھ دیا، بعد میں بتایا گیا کہ یہاں رہنے کے لیے ایک رات کا کرایہ چار ہزار روپے ادا کرنا ہو گا۔

انہوں نے عملے سے تکرار کی کہ وہ 38 ہزار روپے دو طرفہ کرائے کی بجائے صرف دبئی سے لاہور کا 68 ہزار400 روپے کرایہ ادا کر کے آئی ہیں اور اب ہوٹل کا کرایہ بھی خود ادا کریں؟ تو انتظامیہ نے صرف ایک ہزار روپے کم کیے۔ تین ہزار روپے یومیہ میں ٹھہرنے کی اجازت دی-

انہوں نے بتایا کہ 'ہمارے ٹیسٹ کیے گئے اورجب رپورٹ آئی تو پتہ چلا کہ تین مسافر ان کے ہوٹل سے ہی کرونا وائرس کا شکار تھے۔'

ایوی ایشن ڈویژن کے ترجمان عبدالستار کھوکھر نے بتایا کہ بیرون ملک سے آنے والی فلائٹس کے انتظامات کا جائزہ پاکستانی اتھارٹیز جب کہ یہاں سے دوسرے ممالک جانے والی فلائٹس میں ایس او پیز کی ذمہ داری متعلقہ ممالک کی ہوتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ طیاروں کے اندر مسافروں کے احتجاج کی بیشتر ویڈیوز وہ ہیں جو بیرون ملک جا رہے ہیں۔

ان کے مطابق پاکستان آنے والے ایک طیارے میں قواعد کی خلاف ورزی پر عملے کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامات میں مزید بہتری کے لیے نئے ایس او پیز جاری کردیے گئے ہیں۔

'جہازوں میں مسافروں کو ایک سیٹ کے فاصلے سے بٹھانے کے فارمولے پر بھی مکمل عمل کیا جا رہا ہے جبکہ پائلٹ اور عملے کو بھی انتظامات میں کمی سامنے آنے پر فوری اطلاع کی ہدایت کی گئی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ یہ غیر معمولی آپریشن ہیں، ان میں احتیاطی تدابیر کی پاس داری کو یقینی بنانے کی بھر پور کوشش کی جا رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان