لاک ڈاؤن 9 مئی سے مرحلہ وار کھولا جائے گا، وزیر اعظم عمران خان

وزیر اعظم نے پاکستانی عوام سے اپیل کی کہ انہیں ذمہ داری لینا ہو گی اور لاک ڈاؤن کھولے جانے کے بعد کے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کرنا ہو گا نہیں تو ملک واپس بند کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے مارچ سے جاری لاک ڈاؤن کے دوران پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا امدادی پیکج دیا جس سے پاکستان کے لاکھوں خاندانوں نے فائدہ اٹھایا۔(سکرین گریب)

وزیر اعظم عمران خان نے ہفتے یعنی 9 مئی سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ عوام کو مستقل طور پر گھروں تک محدود رکھ کر امداد فراہم کی جا سکے۔

وزیر اعظم نے یہ اعلان جمعرات کو اسلام آباد میں قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد قوم سے خطاب میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے مارچ سے جاری لاک ڈاؤن کے دوران پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا امدادی پیکج دیا جس سے پاکستان کے لاکھوں خاندانوں نے فائدہ اٹھایا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ کرونا (کورونا) وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن کے باعث حکومت کے وسائل میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے باعث حکومت کے لیے ممکن نہیں لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے مالی طور پر کمزور طبقات کو مستقل امداد فراہم کر سکے۔

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران وفاقی حکومت کو ملنے والے ٹیکسوں میں 35 فیصد کمی واقعہ ہوئی ہے جب کہ ملکی برآمدات بھی گری ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس وسائل پہلے سے بہت کم تھے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی اور کاروباری سرگرمیوں کی کمی نے حالات مزید پیچیدہ بنا دیے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ تمام فیصلے صوبوں سے مشاورت کے بعد کیے گئے ہیں اور لاک ڈاؤن مراحل میں ختم کیا جائے گا۔

انہوں نے پاکستانی عوام سے اپیل کی کہ انہیں ذمہ داری لینا ہو گی اور لاک ڈاؤن کھولے جانے کے بعد کے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔

وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ اگر شہریوں اور کھلنے والے شعبوں نے احتیاط نہ کی اور بنائے گئے قواعد کے مطابق نہیں چلے تو پھر ہمیں سب بند کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ احتیاط نہ کی گئی تو کرونا وائرس کی وبا زیادہ تیزی سے پاکستان میں پھیل سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ عوام پوری ذمہ داری لیں اور ہر شعبے کے لیے بنائے گئے ایس او پیز پر عمل کریں۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ وہ بذات خود پبلک ٹرانسپورٹ کھولے جانے کے حق میں ہیں کیونکہ ٹرانسپورٹ کی بندش سے معاشی طور پر کمزور طبقات متاثر ہو رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ صوبے پبلک ٹرانسپورٹ کے کھولے جانے کے حق میں نہیں ہیں اس لے یہ فیصلہ فی الحال موخر کر دیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا ہے کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے بعد ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں انہیں از خود قرطینہ (آئیسولیشن) میں جانا ہو گا کیونکہ  سرکاری آئیسولیشن مراکز پر بوجھ زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کو وہاں نہیں رکھا جا سکتا۔

جمعرات کو ہونے والی قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں مندرجہ ذیل اہم فیصلے لیے گئے:

1۔ دکانیں اور چھوٹی مارکیٹیں فجر سے شام پانچ بجے تک کھلی رہیں گی۔ رات کو تمام دکانیں اور مارکیٹیں بند ہوں گی۔

2۔ گلی محلوں میں موجود دکانیں اور چھوٹی مارکیٹیں اور دیہی علاقوں میں واقع دکانیں اور مارکیٹیں کھولنے کی اجازت ہو گی۔

3۔ ہفتے میں دو دن ملک میں تمام دکانوں، مارکیٹوں اور کاروبار کو مکمل طور پر بند رکھا جائے گا۔ تاہم ضروری قرار دی جانے والی دکانیں مثلا کھانے پینے اور دوائیوں کی دکانیں کھلی رہیں گی۔

4۔ مخصوص ہسپتالوں کے او پی ڈیز کھولے جا رہے ہیں۔

5۔ پی وی سی اور سٹیل کے پائپ بنانے والی فیکٹریاں اور فروخت کرنے والی دکانیں کھولی جا رہی ہیں۔

6۔ سیرامکس، سنیٹری وئر وغیرہ کے کارخانے اور فروخت کرنے والی دکانیں کھولی جا رہی ہیں۔

7۔ بجلی کی تاریں اور دوسرا سامان بنانے والے کارخانے اور فروخت کرنے والی دکانیں کھولی جا رہی ہیں۔

8۔ ہارڈوئر سٹورز بھی کھولے جا رہے ہیں۔

9۔ جن دکانوں، مارکیٹوں اور کارخانوں کو کھولنے کی اجازت دی جارہی ہے وہ فجر سے شام پانچ بجے تک ہی کھل سکیں گے۔

10۔ بیرون ملک سے واپس آنے والے خواہش مند پاکستانیوں کی تعداد ایک لاکھ دس ہزار ہو گئی ہے۔ اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، تو  پالیسی بنائی جا رہی ہے کہ بیرون ملک سے آنے والوں کو ان کے گھروں پر قرنطینہ میں رہنے پر قائل کیا جائے۔

12۔ وسائل کی کمی کے باعث باہر سے آنے والے تمام مسافروں کو قرنطینہ میں نہیں رکھا جا سکتا۔

13۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ واپس آنے والوں کی تعداد ہر ہفتے بارہ سے چودہ ہزار تک بڑھائی جا سکے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان