’وزیر اعظم کہیں ارطغرل دیکھتے دیکھتے کشمیر نہ نکل جائیں‘

کرونا وائرس کی وجہ سے تقریباً دو ماہ بعد شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں آج بھی حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے تقاریر میں تنقید کا سلسلہ ہی جاری رہا۔

(سکرین گریب: فائل)

کرونا وائرس کی وجہ سے تقریباً دو ماہ بعد شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں آج بھی حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے تقاریر میں تنقید کا سلسلہ ہی جاری رہا۔

قومی اسمبلی کا یہ اجلاس واحد ایجنڈے یعنی پوری دنیا میں پھیلنے والا کرونا وائرس کے موضوع پر تھا لیکن گذشتہ اجلاس میں حکومتی وزرا کی طرف سندھ کو نشانہ بنانے پر آج پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل نے کہا کہ ’سندھ کارڈ، پلے کارڈ کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سب جگہ لاک ڈاؤن ہوا وزیر اعظم نے کہا پاکستان میں لاک ڈاؤن نہیں ہو گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے لاک ڈاؤن کیا تو وزیر اعظم کریڈٹ خود لیتے رہے، وزیر اعظم تو ایوان میں نہیں آئے، کوئی بات نہیں، ان کی عمر کا تقاضہ ہے کہ انہیں کرونا سے زیادہ خطرہ ہے۔‘ 

قادر پٹیل نے وزیراعظم عمران خان پر طنزیہ الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیر اعظم قوم کو ترکی ڈرامہ ارطغرل دیکھنے کا مشورہ دے رہے ہیں کیونکہ وہ بہت فارغ ہیں اور 90 اقساط بھی دیکھ چکے ہیں، دوسروں سے بھی سےبھی دیکھنے کا کہہ رہے ہیں۔‘

’وزیر اعظم کہیں ارطغرل دیکھتے دیکھتے تلوار لے کر جہاد کرنے کشمیر نہ نکل جائیں۔‘ 

خیال رہے کہ رمضان کے آغاز سے پاکستان ٹیلی وژن پر ترکی کا معروف ڈرامہ ارطغرل غازی عمران خان کے کہنے پر ہی نشر کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر شفقت محمود نے بھی کرونا وائرس پر بات کرنے کی بجائے لاک ڈاؤن لگانے یا نہ لگانے اور بعد میں اس میں نرمی کرنے پر حکومت کو ہدف بنانے پر اپوزیشن کو جواب دیا اور کہا کہ ’اس معاملے میں ہماری سوچ یہ تھی کہ اگر معیشت اور لوگوں کے روزگار کے لیے کچھ نہیں کیا تو حالات بہت برے ہوں گے کیونکہ ترقی یافتہ ممالک میں لوگ بھوک کی وجہ سے مظاہرے کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’پاکستان واحد ملک ہے جہاں کرونا کے شوقیہ ٹیسٹ ہوتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ کل پاکستان میں 11 ہزار 848 ٹیسٹ ہوئے، دو ہزار 255 مثبت آئے ہیں اور 19 فیصد کی شرح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ اشرافیہ نے لاک ڈاؤن کیا، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ اشرافیہ کون ہیں؟ جس دن وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن نہیں کروں گا اسی دن وزیراعظم کے گھر کے باہر کرفیو تھا۔‘

شاہد خاقان عباسی نے ایوان میں کہا کہ ’وفاقی کابینہ نے صوبوں کو طبی حفاظتی سامان دینے سے روکا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے میٹنگ منٹس منگوالیں میری بات کی تصدیق ہوجائے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ٹائیگر فورس کیا چیز ہے اس کا بجٹ کون دے گا جو حالات لگ رہے ہیں لگتا ہے کہ یہ ٹائیگر فورس بنی تو اس کا کام جنازے اٹھانا ہو گا۔ اللہ نہ کرے ایسا ہو لیکن آثار ایسے ہیں۔ حکومت کا کیا دھرا ہے بھگتیں گے عوام، جیسے چینی کے معاملہ پر عوام بھگت رہے ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان