پاکستان پر 'فضائی ڈاکوؤں' کا غذائی حملہ

ٹڈی دل کے تقریباً آٹھ کروڑ کے جتھے کا ایک سپاہی روزانہ دو گرام خوراک چٹ کر جاتا ہے، جو ایک دن میں 35 ہزار لوگوں کی خوراک کے برابر ہے۔

ٹڈی دل روزانہ 150 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے (اے ایف پی)

آپ نے بے شک فضائی حملوں کے بارے میں دیکھا اور سنا ہوگا لیکن شاید پہلی بار آپ اس خطے پر غذائی حملے کی رپورٹنگ دیکھ رہے ہوں گے۔

گئے وقتوں میں ڈاکو دیہات پر حملہ کرکے کسانوں سے سال بھر کی کمائی یعنیٰ اناج کے گودام لوٹ لیتے تھے۔ کبھی کھبار جب بس نہیں چلتا تھا تو دشمنوں کی کھڑی پکی فصلوں کو آگ لگا دی جاتی لیکن اس بار کسی گاؤں کی بات نہیں ہو رہی نا ہی یہ ڈاکو انسان ہیں بلکہ غذائی اجناس کے ان ڈاکوؤں اور لٹیروں کو ٹڈی دل کہا جاتا ہے۔

اس وقت کروڑوں کی تعداد میں ٹڈی دل کے جتھے پاکستان میں فتح کے جھنڈے گاڑنے یعنیٰ کھڑی فصلوں اور باغات کی بربادی کے بعد بھارت پہنچ چکے ہیں اور 26 مئی کو آخری اطلاعات آنے تک یہ تخت دہلی سے لگ بھگ دو سو کلومیٹر کے فاصلے پر تھے۔

ورلڈ میٹریولوجیکل آرگنائزیشن یعنی عالمی اداراہ برائے موسمیات کی رپورٹ کے مطابق 2019 میں زیادہ بارشوں کے باعث افریقہ کے صحراؤں میں ان کی نشونما ہوئی۔ وہاں سے یہ مشرقی وسطیٰ سے ہوتے ہوئے ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے۔ پاکستان سے ملحقہ راجستھان میں داخلے کے بعد اب بھارت ان کے نشانے پر ہے۔

 دیکھا جائے تو دونوں ایٹمی پڑوسی ممالک کو کرونا اور ٹڈی دل نے اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے۔ عالمی ادارے ایف اے او یعنیٰ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے لوکسٹ وارننگ (ٹڈی دل انتباہ) کے نام سے جو تفصیلات مہیا کی ہیں وہ دلچسپ بھی ہیں اور خوف ناک بھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرین کے مطابق ٹڈی دل کی مادہ پیدائش کے 60، 70  دنوں میں انڈے دینے کا عمل شروع کر دیتی ہے۔ ایک مادہ 10 سے 15 سینٹی میٹر ریت کے اندر ہر چھ سے 11 دنوں میں کم ازکم 95 جبکہ زیادہ سے زیادہ 158 انڈے دیتی ہے۔

ٹڈی دل کی عمر تین سے چھ ماہ تک ہوتی ہے، یہ روزانہ 150 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔

یہ جھنڈ میں سفر کرتے ہیں اور ایک مربع کلومیٹر میں ان کی تعداد آٹھ کروڑ تک ہوتی ہے۔ تمام تر اقدامات کے باوجود یہ آدھے یعنیٰ چار کروڑ تو بچ ہی جاتے ہیں۔

جو میرے اور آپ کے سمجھنے کی چیز اور فکر مندی والی بات ہے وہ یہ کہ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ یہ تعداد ایک دن میں 35 ہزار افراد کے مستقبل کی خوراک کھا جاتی ہے کیونکہ بقول ان ماہرین کے، ٹڈی دل کے آٹھ کروڑ کے جتھے کا ایک سپاہی روزانہ دو گرام خوراک چٹ کر جاتا ہے، اب اس کو کروڑوں میں ضرب دیں تو مستقبل کے لالے پڑ جاتے ہیں۔

 یہی وجہ ہے کہ عالمی اداروں نے جون سے غذائی قلت کی پیش گوئیاں شروع کر دی ہیں۔

ان حملہ آوروں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ یہ رات آٹھ بجے کہیں بھی زمین مہیا ہو تو ڈیرے ڈال دیتے ہیں اور اگلے روز صبح نو، دس بجے کوچ کا آغاز کر دیتے ہیں۔

پاکستان میں کافی حد تک تباہی مچانے کے بعد حکومت جاگنے لگی ہے۔ ہم سوشل میڈیا پر اپوزیشن اور حکومتی رہنماؤں کو خطرے کی گھنٹیاں بجاتے دیکھ رہے ہیں۔

 کرونا کے برعکس ان غذائی حملہ آوروں کے خلاف میلا تھیون (Malathion96) اور کلورفیریفوس (Chlorpyrifos) نام کی کیڑے مار سپرے موجود ہے جو رات کے وقت کیا جاتا ہے، جب یہ زمین پر ہوں۔

بھارت نے تو باقاعدہ ڈرون کا استعمال شروع کر دیا ہے لیکن حقیقتاً کروڑوں ٹڈی دلوں کی اس یلغار کو صرف سپرے سے روکنا کافی مشکل ثابت ہو رہا ہے۔

ویسے ٹڈی دل کا ایک مصرف بھی ہے۔ اس کو نہ صرف کھایا جاتا ہے بلکہ فلپائن میں تو اس کا تیل بھی تیار کیا جاتا ہے۔

تاہم جو نقصان اس وقت پاکستان اور بھارت کی کھڑی فصلوں کو پہنچ رہا ہے یا پہنچے گا وہ انتہائی خوف ناک ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ