سکے کے سائز کا تیز رفتار روبوٹ تیار

ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا تیار کردہ یہ ربوٹ دنیا میں موجود ربوٹس میں سب سے چھوٹا اور تیز رفتار ہے۔

(تصویر: بشکریہ کوشک جیارام/یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر/ ہارورڈ ایس ای اے ایس)

امریکی یونیورسٹی ہارورڈ کے سائنس دانوں نے ایک بڑے ایچ اے ایم آر (ہارورڈ ایمبیولیٹری مائیکروبوٹ) کے چھوٹے سائز کی نقل تیار کی ہے۔

بڑا روبوٹ کیڑے مکوڑوں سے متاثر ہوکر بنایا گیا تھا۔ نئے روبوٹ کو ایچ اے ایم آر۔ جونیئر کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا حجم 2.25 سینٹی میٹر ہے، جو ایک سکے کے برابر ہے۔ (ایچ اے ایم آر روبوٹ چلنے پھرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔)

ہارورڈ یونیورسٹی کےمطابق نیا روبوٹ تیزی سے حرکت کر تے ہوئے ایک سیکنڈ میں اپنے جسم کی لمبائی کے اعتبار سے 14 گنا زیادہ فاصلہ طے کر سکتا ہے۔ اس صلاحیت نے اسے اب تک تیار کیے گئے چھوٹے ترین روبوٹس میں سب سے زیادہ تیز روبوٹ بنا دیا ہے۔

اگرچہ روبوٹ کا سائز ایک  سکے کے برابر ہے لیکن اس کا کم وزن (0.3  گرام) اہمیت کا حامل ہے۔ اس روبوٹ کی  خوبی اس کا معروف ڈیزائن برقرار رکھنا ہے لیکن اس کے سائز میں تبدیلی کا مطلب ہے کہ اسے کئی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جن میں سرجریز یا بڑے پیمانے کی صنعت شامل ہے کیونکہ اس میں بھاری وزن اٹھانے کی صلاحیت ہے۔

 روبوٹ کے سائز کو چھوٹا کرنے کا طریقہ حیرت انگیز طور پر سیدھا سادہ ہے۔ محققین نے روبوٹ کے ٹو ڈی شیٹ ڈیزائن کو صرف چھوٹا کرتے ہوئے اس کے ہائیڈرالک نظام کو مزید سکیڑ دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہارورڈ یونیورسٹی کے سکول آف انجینیئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز اور وِس انسٹیٹیوٹ کے ایک سابق پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو کوشک جیارام نے کہاکہ 'اس پیمانے پر زیادہ تر روبوٹ  بہت سادہ ہوتے ہیں اور صرف بنیادی حرکت  کرتے ہیں۔'

کوشک جیارام نے جینیفرشَم، سمانتھا کاسٹیلانوس اور ای فاریل ہیبلِنگ کے ساتھ مل کر روبوٹ پر تحقیقی مواد تحریر کیا۔ انہوں نے کہا: 'ہم نے دکھایا ہے کہ سائز کے لیے روبوٹ کی صلاحیت یا کنٹرول پر سمجھوتہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔'

تاہم روبوٹ کو چھوٹا کرنے کے عمل میں کچھ چیزیں متاثرہوتی ہے جنہیں مد نظر رکھنا ضروری ہے۔ ان تبدیلیوں میں قدم کا فاصلہ اور جوڑوں کی سختی شامل ہے۔ محققین نے ایک ماڈل تیار کیا ہے ،جو ہدف کے حجم کی بنیاد پر دوڑنے کی رفتار، قدم کی طاقت اور وزن کے سائز کی پیش گوئی کر سکتا ہے۔

چھوٹے روبوٹ کی طرح کے بڑے روبوٹ ایچ اے ایم آرکا اعلان 2013 میں کیا گیا تھا۔ یہ روبوٹ تحقیق، امدادی کاموں اور بنیادی ڈھانچے کے معائنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ خود کو پانی میں ڈبو کر حرکت کرنے اور سطح کے نیچے چلنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایسا پانی میں کرنٹ چھوڑ کر کیا جاتا ہے جو روبوٹ کے پیروں اور پانی کے درمیان رابطے کے زاویے کو چھوٹا کر دیتا ہے۔ اس سے سطح کا تناؤ ٹوٹ جاتا ہے اور روبوٹ پانی کے اندر چلا جائے گا۔

اس وقت بڑے روبوٹ کو پانی سے باہر نکلنے کے لیے ہلکی ڈھلوان یا متوازن سطح کی شکل میں مدد کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگرچہ مفروضہ قائم کیا گیا ہے کہ چھپکلی کی طرح کی چپکنے کی صلاحیت رکھنے والی ٹانگیں یا زیادہ بڑی چھلانگ لگانے کی خوبی کی بدولت اسے کسی مدد کے بغیر پانی سے باہر آنے کی صلاحیت حاصل ہو جائے گی۔

چونکہ چھوٹے روبوٹ کا ڈیزائن بڑے روبوٹ جیسا ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ بڑے ماڈل کو بہتر بنا کر اس کی خوبیاں چھوٹے روبوٹ میں منتقل کی جا سکتی ہیں جس سے اُسے بھی وہی صلاحیتیں حاصل ہو جائیں گی۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی