’گھر میں اتنے دیوتا ہیں کہ چلنے کی جگہ نہیں‘

تائیوان کے مجسمہ ساز لِن سن لئی نے اپنی زندگی ایک انوکھے مشن میں گزار دی ہے۔ وہ ملک بھر سے ایسی مورتیوں کو جمع کرتے ہیں جنہیں لوگ ترک کر کے پھینک دیتے ہیں۔

تائیوان کے ایک مجسمہ ساز لِن سن لئی نے اپنی زندگی ایک انوکھے مشن میں گزار دی ہے۔ وہ ملک بھر سے ایسی مورتیوں کو جمع کرتے ہیں جنہیں لوگ ترک کر کے پھینک دیتے ہیں۔

اکسٹھ سالہ لِن لاوارث مورتیوں کو اپنی دکان میں لا کر ان کے رنگ و روپ بحال کرتے ہیں اور جب کبھی کوئی گاہک آ جائے تو معمولی سا معاوضہ لے کر انہیں بیچ دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تائیوان میں بدھ اور تاؤ مذاہب کے ماننے والوں کی اکثریت ہے لیکن لِن کے مطابق مورتیاں پھینک دینے والے لوگوں کی تعداد مورتیاں سنبھال کر رکھنے والوں سے اس قدر زیادہ ہے کہ ان کی دکان اور گھر کا کونا کونا ہر قسم کے دیوتاؤں کی مورتی سے بھرا ہوا ہے۔

لِن بتاتے ہیں: ’چالیس سالوں میں میرے پاس دس سے بیس ہزار دیوتا جمع ہو گئے ہیں۔ اتنے زیادہ ہیں کہ میرے گھر میں چلنا مشکل ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا