ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی اس بار لگے گی یا نہیں؟

سندھ میں لوگ بڑی الجھن کا شکار ہیں کہ آخر اس سال وہ قربانی کے جانور کہاں سے خریدیں گے اور مویشی منڈی لگے گی یا نہیں جبکہ عید قربان میں صرف ڈیڑھ ماہ رہ گیا ہیں۔

پاکستان کے مختلف شہروں میں مویشی منڈیاں لگتی ہیں تاہم کرونا کی وجہ سے صورتحال واضح نہیں ہے جبکہ عید قربان میں صرف ڈیڑھ ماہ رہ گیا ہیں (اے ایف پی)

رواں ماہ کے آغاز میں حکومت سندھ کی جانب سے مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت دے دی گئی تھی جس کے بعد چھوٹی مویشی منڈیوں اور سپر ہائی وے پر لگنے والی ایشیا کی سب سے بڑے مویشی منڈی میں تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا تھا۔

یہاں تک کہ سپر ہائی وے منڈی کا ٹینڈر بھی ایک پارٹی کو کے دیا گیا ہے اور منڈی کے ترجمان روزانہ کی صورتحال کے بارے میں صحافیوں کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔

تاہم گذشتہ روز حکومت سندھ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ عید قربان پر سندھ میں مویشی منڈیاں نہیں لگیں گی۔

اس اعلان کے بعد سے سندھ میں لوگ بڑی الجھن کا شکار ہیں کہ آخر اس سال وہ قربانی کے جانور کہاں سے خریدیں گے اور مویشی منڈی لگے گی یا نہیں جبکہ عید قربان میں صرف ڈیڑھ ماہ رہ گیا ہیں۔

کراچی کے علاقے گلشن اقبال سے تعلق رکھنے والے محمد وسیم سے ہم نے پوچھا کہ اس وقت کرونا وائرس کی بگڑتی صورت حال کے باوجود بھی کیا وہ عید قربان کے لیے جانور خریدنے جائیں گے؟ اس پر انہوں نے انتہائی تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’قربانی کے لیے جانور نہ لینے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم ہر سال کی طرح اس سال بھی قربانی کا جانور لازمی خریدیں گے کیوں کہ یہ سنت ابراہیمی ہے۔ اگر منڈی نہیں لگی تو ہمیں کافی مسئلہ ہوگا اور جانور دوسرے شہر سے منگوانا پڑے گا۔‘

چند روز قبل حکومت سندھ کے محکمہ بلدیات کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نوٹٰفیکیشن میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ محکمہ بلدیات نے مویشی منڈیوں کے حوالے سے اپنی تین جون کو جاری ہونے والی سفارشات واپس لے لیں ہیں۔

اس حوالے سے محکمہ بلدیات کی جانب سے محکمہ داخلہ کو خط بھی لکھا گیا۔ اس خط میں محکمہ بلدیات نے مویشی منڈیوں کے اجازت نامے منسوخ کرنے کی سفارش کی اور لکھا کہ ’صوبے میں بڑھتے ہوئے کرونا وائرس کے پیشِ نظر مویشی منڈیوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔‘

اس بارے میں سیکریٹری محکمہ بلدیات سندھ روشن شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’محکمہ بلدیات کی جناب سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کا تعلق سپر ہائی وے پر لگنے والی مویشی منڈی سے نہیں ہے۔ یہ احکامات صرف شہرکے مختلف مقامات پر روزانہ لگنے والی چھوٹی مویشی منڈیوں کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔‘

انہوں نے اس معاملے پر مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے اختیار میں صرف روزانہ کی بنیاد پر لگنے والی چھوٹی مویشی منڈیاں ہیں جن کے حوالے سے ہم نے واضح احکامات جاری کردیے ہیں البتہ سپر ہائی وے پر لگنے والی مویشی منڈی کو اجازت دینے یا نہ دینے کا اختیار کمشنر کراچی کے پاس ہے۔‘

تاہم جب کمشنر آفس کراچی سے اس معاملے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو سینیئر پی ایس کمشنر کراچی احمر پاشا کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سپر ہائی وے پر لگنے والی مویشی منڈی کی جانب سے خط موصول ہوا تھا لیکن ابھی تک کمشنر اآفس کی جانب سے باضابطہ طور پر کوئی اجازت نامہ جاری نہیں ہوا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 انہوں نے کہا کہ ’یہ بات بھی درست ہے کہ سپر ہائی وے پر لگنے والی مویشی منڈی کی تیاریاں جاری ہیں جنہیں روکنے کے حوالے سے ابھی تک تو کوئی احکامات جاری نہیں ہوئے لیکن ایک دو دن میں سپر ہائی وے منڈی کے نمائندگان سے ہماری میٹنگ ہے جس کے بعد صورت حال مزید واضح ہوجائے گی۔‘

کرونا وائرس کے حوالے سے سپر ہائی وے مویشی منڈٰی میں کیا انتظامات کیے گئے ہیں؟

ہر سال کی طرح اس سال بھی کراچی شہر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر سپر ہائی وے مویشی منڈی کے انعقاد کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔

اس سال لگنے والی مویشی منڈی ایک ہزار ایکڑ رقبے پر محیط ہے جو کہ 48 بلاکس پر مشتمل ہوگی۔ ان بلاکس میں وی وی آئی پی، وی آئی پی اور جنرل بلاکس رکھے گئے ہیں جن میں گائے، اونٹ اور بکروں کے لیے الگ الگ بلاک مختص کیے گئے ہیں۔

اس سال مویشی منڈی میں تقریباً چھ لاکھ  قربانی کے جانوروں کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ ملیر نے سپر ہائی وے پر سہراب گوٹھ میں قربانی کے جانوروں کی منڈی کے قیام کے لیے ٹینڈر جاری کیا جسے حسن برادرز کمپنی نے جیت لیا ہے اور ان کی جانب سے منڈی کی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

مویشی منڈی کے ترجمان یاور چاولہ نے اس حوالےسے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی کرونا وائرس کے سبب تمام ایس او پیز کے ساتھ لگائی جائے گی۔‘

’مویشی منڈی آنے والے ہر شخص کو ماسک پہننا اور ہر سٹال پر سینیٹائزر رکھنا لازمی ہے۔ اس بار منڈی میں بچے اور بوڑھے افراد کا داخلہ ممنوع ہوگا۔ منڈی کے واک تھرو گیٹ پر تھرمو گن کے ذریعے ہر آنے والے شخص کا بخار چیک ہوگا۔ اس کے علاوہ جانوروں کی فیومیگیشن اور جراثیم کش سپرے بھی روزانہ کی بنیاد ہر کیا جائے گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس بار مویشی منڈی میں جانورں کے ساتھ بیوپاریوں کا بھی طبی معائنہ ہوگا۔ ہماری گزارش ہے کہ جانور خریدنے کے لیے آنے والے افراد بھی سماجی دوری کا بھرپور خیال رکھیں۔ ‘

’ہم سندھ حکومت کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتے ہیں کہ انہوں نے شہر میں جگہ جگہ مویشی منڈی لگنے پر پابندی عائد کر دی ہے کیوں کہ ان منڈیوں سے کرونا وائرس پھیلنے کا ذیادہ خطرہ ہے۔‘

سپر ہائی وے مویشی منڈی میں سٹال لگانے کے لیے نواب شاہ سے کراچی آٓنے والے بیوپاری راؤ جاوید بھی سندھ حکومت کی جناب سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کو لے کر کافی پریشان تھے۔

تاہم جب یہ واضح ہوا کہ سندھ حکومت کا نوٹیفیکیشن سپر ہائی وے مویشی منڈی کے حوالے سے نہیں تھا، بیوپاری راؤ جاوید کی جان میں جان آئی کیوں کہ وہ پہلے ہی پچھلے چھ ماہ سے بے روزگار ہیں۔

راؤ کا کہنا تھا کہ ’اگر منڈی نہیں لگتی تو جس بیوپاری نے قربانی کے لیے مویشی خرید لیے تھے وہ انہیں کہاں لے کر جاتا؟ ہمارے لیے یہ بھی کافی ہے کہ شہر میں ایک جگہ منڈی لگا دی جائے، یہ ہمارے روزگار کا واحد ذریعہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان