ریڈیو پاکستان، ٹیلی ویژن، فلم ، صحافت، ادب اور سیاست کاایک نمایاں نام طارق عزیز آج اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔
طارق عزیز 28اپریل 1936 کو ساہیوال میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم ساہیوال سے حاصل کرنے کے بعد انہوں نے لاہور کا رخ کیا۔ اورینٹل کالج لاہور میں اعلیٰ تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے اپنے کیرئیر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔ وہ ریڈیو کے سنہری دور کے یادگار فنکاروں میں شامل تھے۔
جب پاکستان ٹیلی ویژن نے 1964 میں لاہور سے اپنی نشریات کا آغاز کیا تو طارق عزیز اس کے ابتدائی انائونسر تھے۔
1975 میں طارق عزیز کی میزبانی میں 'نیلام گھر' کا آغاز ہوا جو بعد میں بزم طارق عزیز کے نام سے بھی جاری رہا۔
پی ٹی وی کے ساتھ ساتھ طارق عزیز فلمی صنعت سے منسلک رہے اور متعدد فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
ان کی پہلی فلم شباب کیرانوی کی 'انسانیت' تھی جو 1967 میں ریلیز ہوئی۔ ان کی دیگر مشہور فلموں میں سالگرہ، قسم اس وقت کی، کٹاری، چراغ کہاں روشنی کہاں شامل ہیں۔
طارق عزیز نے کالم نگاری بھی کی اور انہوں نے سیاسی، سماجی، فلمی، ادبی اور سپورٹس کی مشہور ترین شخصیات کے انٹرویوز کرنے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔
جب سیاسی میدان کی ٹھانی تو 1970 کے دور میں ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست میں ان کافعال کردار تھا۔
کچھ عرصہ وہ اپنی پی ٹی وی اور فلم کی مصروفیات کے باعث سیاست کو وقت نہ دے سکے۔
بعدازاں پاکستان مسلم لیگ میں شامل ہو گئے اور 1997 میں لاہور سے ایم این اے منتخب ہوئے۔
ان کے کالموں کا ایک مجموعہ 'داستان' کے نام سے اورپنجابی شاعری کا مجموعہ کلام 'ہمزاد دا دکھ' شائع ہو چکا ہے۔انہیں اپنی زندگی کے مختلف شعبوں میں بہت سے ایوارڈ مل چکے ہیں۔ 14 اگست 1992 کو حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔