قاضی فائز عیسیٰ دھمکی کیس: ایف آئی اے کا جواب سپریم کورٹ میں جمع

رپورٹ کے مطابق مولوی افتخار الدین کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 7ATA کے تحت ایف آئی آر کا اندراج بھی کر لیا گیا ہے۔

(ٹوئٹر)

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی کو سوشل میڈیا پر قتل کی دھمکیاں دینے کے معاملے پر متنازعہ کردار مولوی افتخار الدین مرزا سے متعلق ایف آئی اے نے 12صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔

ایف آئی اے نے اپنی عبوری رپورٹ میں عدالت کو بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ معاملہ سائبر کرائم رپورٹنگ ونگ کے پاس تھا انہوں نے تحقیقات کیں اور جائزہ لیا کہ ویڈیو میں موجود مواد پر دہشت گردی کی دفعات لاگو ہوتی ہیں اس لیے یہ کیس 29 جون کو ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کو منتقل کر دیا گیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مولوی افتخار الدین کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 7ATA کے تحت ایف آئی آر کا اندراج بھی کر لیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے اندراج کے بعد دو ملزمان مولوی مرزا افتخار الدین اور اکبر علی کو حراست میں لے لیا گیا اور ان کے پاس موجود الیکٹرانک ڈیوائسز جس میں تین فون ، ایک فلم کیمرہ اور ایک لیپ ٹاپ شامل ہیں، قبضے میں لے لیے گئے۔

ایف آئے اے نے اپنی عبوری رپورٹ میں بتایا کہ دوران تفتیش مولوی مرزا افتخار الدین نے بیان دیا کہ وہ مورگاہ راولپنڈی میں اسلامی تعلیمات کا درس دیتے ہیں اور اکبر علی ان کے بیانات ریکارڈ اور ایڈٹ کرتے ہیں اور یوٹیوب اور فیس بُک پر موجود ان کے چینل پر نشر بھی کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مولوی افتخار نے اقرار کیا کہ 14 جون کو انہوں نے بعد نماز مغرب چھ سات نمازیوں کی موجودگی میں یہ بیان دیا اور اکبر علی نے اس کو ریکارڈ کیا اور بعد ازاں ان کی اجازت کے بغیر ایڈٹ کر کے یو ٹیوب پر ڈال دیا۔

مولوی افتخار نے کہا کہ 'جیسے ہی ویڈیو کے نشر ہونے کا علم ہوا اس کو فوراً ڈیلیٹ کروا دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کے کہنے پر نہیں کہا یا کیا اور نہ ہی اس کا کوئی مقصد تھا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ کے مطابق دوسرے ملزم اکبر علی نے بیان میں تصدیق کی کہ' 14 جون کو مولوی افتخار کی ویڈیو ریکارڈ کی جب کہ ایڈٹ کرنے کے بعد 22 جون کو سوشل میڈیا پر نشر کر دی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جب کسی پیج فالوور نے بتایا کہ اس ویڈیو میں توہین عدالت کا مواد ہے تو میں نے ڈر کر ویڈیو ڈیلیٹ کر دی۔'

عبوری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ملزمان کا چھ جولائی تک ریمانڈ لے رکھا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔

مولوی افتخار کے وکلا کے مطابق ان کے موکل نے غیر مشروط معافی نامہ بھی تیس جون کو سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا ہے۔ افتخار الدین مرزا نے مشروط معافی نامے میں کہا ہے کہ اپنے آپ کو عدالتی رحم وکرم پر چھوڑتا ہوں، میں نے ویڈیو بنائی نہ وائرل کی، عدالت کو تکریم کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔'

واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے اور جسٹس عیسی کی اہلیہ کی تھانے میں درخواست کے بعد عدلیہ مخالف توہین آمیز ویڈیو پر ازخود نوٹس لیا تھا اور گزشتہ سماعت پر مولوی افتخار الدین مرزا کو نوٹس جاری کیا تھا جب کہ ڈی جی ایف آئی اے سے بھی رپورٹ طلب کی تھی۔ سپریم کورٹ میں جمعرات دو جولائی کو مقدمے کی سماعت ہو گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان