ٹیکنالوجی کمپنی کے مالک فہیم صالح کے قتل میں ذاتی معاون ملوث  

نیویارک پولیس کے مطابق 21 سالہ ٹیرس ڈیون نے الیکٹرک آری کی مدد سے صالح کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے ان کی باقیات کو کچرے کے بیگ میں ڈال کر پھینک دیا تھا۔

فہیم صالح نے امریکہ کی سیلیکون ویلی میں ایک متحرک، تخلیقی اور کامیاب بزنس مین کی حیثیت سے شہرت   حاصل کی(تصویر: اے پی)

ایک کامیاب بزنس مین اور ٹیکنالوجی کمپنی ’ایڈونچر کیپیٹل‘ کے شریک بانی فہیم صالح کے امریکہ میں بہیمانہ قتل نے ان کے دوست احباب اور ٹیکنالوجی کی دنیا کو شاک میں مبتلا کردیا ہے، جن کے قتل کے الزام میں ان کے معاون کو گرفتار کیا گیا ہے۔

امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ فہیم صالح کے بہیمانہ قتل کے شبہے میں ان کے 21 سالہ ذاتی معاون کو جمعے کے روز گرفتار کیا گیا۔

نیویارک سٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق قتل کا یہ واقعہ ڈالرز کی چوری سے جڑا ہوا ہے۔

پرسنل اسسٹنٹ ٹیرس ڈیون ہاسپل پر 33 سالہ صالح کو مین ہیٹن میں واقع ان کے پرتعیش اپارٹمنٹ میں حملہ کرکے قتل کا الزام ہے۔

نیو یارک پولیس کا کہنا ہے کہ ہاسپل نے قتل کے ایک دن بعد الیکٹرک آری کی مدد سے صالح کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے ان کی باقیات کو کچرے کے بیگ میں ڈال کر پھینک دیا تھا۔

ایک نیوز بریفنگ کے دوران نیویارک سٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے چیف ڈیٹیکٹیو روڈنی ہیریسن نے بتایا کہ مقتول کے خاندان کی ایک رکن (صالح کی بہن یا کزن) نے منگل کو ان کی باقیات کا اس وقت کھوج لگایا جب وہ ان کی جانب سے کالز کا جواب موصول نہ ہونے پر ان کے اپارٹمنٹ پہنچیں۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق پولیس کو ہاسپل پر اس وقت شبہ ہوا، جب وہ عمارت کے مرکزی داخلی دروازے کی بجائے سروس انٹرنس سے فرار ہو رہے تھے۔

ہیریسن نے بتایا کہ ہاسپل کو جمعے کی صبح شہر کے علاقے سوہو میں واقع ایک عمارت کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ہاسپل کو سیکنڈ ڈگری کے قتل اور دیگر الزامات کا سامنا ہے۔

مقتول کے اہل خانہ نے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا: ’فہیم اس سے کئی زیادہ قابل اور ذہین تھے جتنا آپ ان کے بارے میں جانتے ہیں۔ وہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو کبھی پیچھے نہیں چھوڑتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس نے کہا کہ ہاسپل صالح کے ایگزیکٹو اسسٹنٹ تھے جو ان کے مالی اور ذاتی معاملات سنبھالتے تھے۔ یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے صالح سے کافی رقم بٹور رکھی تھی۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو حال ہی میں معلوم ہوا ہے کہ صالح کے ساتھ پانچ سالوں تک کام کرنے والے ہاسپل نے ان کے 90 ہزار ڈالر چوری کیے تھے۔

اخبار نے لکھا ہے کہ صالح نے اس چوری کی پولیس رپورٹ درج نہیں کروائی تھی بلکہ اس کی بجائے انہوں نے ہاسپل کو برطرف کرنے اور انہیں چوری شدہ رقم کی قسطوں میں ادائیگی کی پیش کش کی تھی۔

پولیس نے ٹائمز کو بتایا کہ ہاسپل پیر کو صالح کے پیچھے لفٹ میں داخل ہوئے اور ساتویں منزل پر لفٹ رکنے پر انہوں نے ان پر حملہ کردیا۔ ہاسپل نے ٹیزر سے ان کی گردن اور جسم کے دیگر حصوں پر کئی وار کیے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہاسپل ہوم ڈپو سے صفائی ستھرائی کے سامان کے حصول کے لیے اپارٹمنٹ سے نکلے  اور ڈی این اے سمیت کسی بھی ممکنہ ثبوت کو مٹانے کے لیے لفٹ کو ہینڈ ہیلڈ ویکیوم سے صاف کیا۔

فہیم صالح سعودی عرب میں ایک بنگلہ دیشی خاندان میں پیدا ہوئے جو بعد میں امریکہ منتقل ہو گیا۔ صالح کی پرورش نیویارک میں ہوئی اور انہوں نے بینٹلی یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس کی ڈگری حاصل کی۔

جب وہ 15 سال کے تھے تب ہی سے انہوں نے بلاگنگ سائٹ بنالی تھی جہاں وہ اپنے خاندان والوں اور دوستوں کے تبصرے پوسٹ کرتے اور ان کا جواب دیتے۔ معمولی آمدنی کے لیے صالح نے اشتہارات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسری ویب سائٹس تیار کیں اور یوں ان کا ٹیکنالوجی کے شعبے میں سفر کا آغاز ہوا جہاں سے انہوں نے کبھی پیچھے موڑ کر نہیں دیکھا۔

فہیم صالح نے امریکہ کی سیلیکون ویلی میں ایک متحرک، تخلیقی اور کامیاب بزنس مین کی حیثیت سے شہرت حاصل کی۔ وہ ترقی پذیر ممالک میں براہ راست سرمایہ کاری میں مہارت رکھتے تھے جب کہ نائیجیریا اور ان کے والدین کے آبائی وطن بنگلہ دیش میں صالح کی ایپس کی مالیت کروڑوں ڈالر ہے۔

فوربز میگزین کے مطابق 2015 میں ان کی ایپ ’پٹھاؤ‘ کی قیمت دس کروڑ ڈالر تھی۔ کمپلیکس میگزین کے مطابق نائیجیریا میں 2018 میں شروع کی گئی ’گوکڈا‘ ایپ کی مالیت 15 کروڑ ڈالر تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا