امن کی خاطر افغانستان ’دہشت گردوں‘ کو لگام ڈالے، شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون میں ضلعی کچہری میں خودکش حملے میں 12 اموات کے بعد بدھ کو قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ ’آؤ، ہم خلوص نیت کے ساتھ بیٹھیں اور دہشت گردوں کو لگام ڈالیں۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف 12 نومبر 2025 کو اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں (ایوان وزیر اعظم)

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے افغانستان میں طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں امن کو یقیینی بنانے کی غرض سے ’دہشت گردوں‘ کو لگام ڈالے۔

 اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون میں ضلعی کچہری میں ایک خودکش حملے میں 12 اموات اور 36 افراد کے زخمی ہوئے۔

شہباز شریف نے دھماکے کا ذمہ دار پاکستانی طالبان یا تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو ٹھہرایا۔ تاہم ٹی ٹی پی خود کش حملے کی ذمہ داری لینے سے انکار کر چکی ہے۔  

یہ خود کش دھماکہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی ختم کرنے کی غرض سے مذاکرات کے کئی دور ناکام ہو چکے ہیں۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں پناہ گاہوں سے پاکستان میں حملے کرتی ہے، جبکہ کابل اس الزام کی تردید کرتا ہے۔

دونوں ملک 19 اکتوبر کو عارضی جنگ بندی پر رضامند ہونے سے قبل گذشتہ مہینے شدید جھڑپوں میں مصروف تھے جس میں درجنوں اموات ہوئی تھیں۔

بعد ازاں ترکی اور قطر کی ثالثی میں دونوں کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات کا تیسرا دور ناکامی پر ختم ہوا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے افغان حکومت کے نام ایک پیغام میں کہا کہ ’میں اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہوں اور کہنا چاہتا ہوں کہ آؤ، ہم خلوص نیت کے ساتھ بیٹھیں اور دہشت گردوں کو لگام ڈالیں۔

’یہ عہد کریں اور ہم آپ کی مکمل حمایت کریں گے تاکہ اس پورے خطے میں امن قائم ہو اور پاکستان اور یہ پورا خطہ ترقی اور خوشحالی کا تجربہ کر سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی عدالت میں ہونے والے دھماکے اور اس ہفتے شمال مغربی پاکستان کے ایک کیڈٹ کالج میں ہونے والے حملے میں ’غیر ملکی ہاتھ‘ ملوث تھے جس میں کم از کم تین افراد جان سے گئے۔  

پاکستان کی حکومت اور فوج انڈیا پر ملک کے شمال مغربی اور جنوب مغربی صوبوں میں عسکریت پسندوں کی مالی معاونت اور مسلح کرنے کا الزام بھی عائد کرتی ہے۔

نئی دہلی ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور اسلام آباد پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ متنازعہ کشمیر کے انڈیا کے زیر انتظام علاقے میں علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ پاکستان اس کی تردید کرتا ہے۔

ان باہمی الزامات نے اس سال کے شروع میں اس وقت کشیدگی کو ہوا دی جب اپریل میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک عسکریت پسندوں کے حملے میں 22 افراد جان سے گئے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔

اس واقعے نے مئی میں سرحد پار سے گولہ باری، ڈرون حملوں اور دونوں فریقوں کے درمیان محدود فضائی مصروفیات کا آغاز کیا، اس سے پہلے کہ امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کی گئی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا