جب لاہور کے ایک نجی سکول نے چھ ماہ کی فیسیں معاف کر دیں

لاہور کے علاقے داتا دربارٹاؤن میں واقع نجی سکول کے مالک فرخ شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپریل سے ستمبر تک کی مکمل سکول فیس چھوڑ دی ہے جو کہ 40لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔

(فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان میں دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کرونا وبا کے باعث بیشتر شعبے مشکلات کا شکار ہیں۔

پرائیویٹ سکولز کی فیسیوں کا معاملہ بھی والدین کے لیے مسئلہ بنا ہواہے کیونکہ حکومت کی جانب سے فیسوں میں مالی مشکلات کے پیش نظر بیس فیصد کمی کا حکم نامہ جاری کیا گیا جسے پرائیویٹ سکولز مالکان کی تنظیموں نے عدالتوں میں چیلنج کررکھاہے۔

وہ اپنے اخراجات کے باعث فیسیں کم نہ کرنے کا عذر پیش کر رہے ہیں۔

ان حالات میں لاہور کے ایک پرائیویٹ سکول مالک نے اپریل سے ستمبر تک کی مکمل فیسیں معاف کر دی ہیں۔

ان کا کہناہے کہ 'آفت کے اس دور میں ہر کسی کو عوام کی مدد میں اپنا حصہ ڈالناچاہیے۔ کمائی سے زیادہ انسانیت ضروری ہے۔'

جب کہ پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے مطابق ہر سکول مالک کے لیے اس طرح کی رعایت دینا ممکن نہیں کیونکہ ہزاروں سکول اخراجات برداشت نہ کرنے پربند ہوچکے ہیں۔

نجی سکول مالک کو فیسیں چھوڑنے کا خیال کیسے آیا؟

لاہور کے علاقے داتا دربارٹاؤن میں واقع نجی سکول کے مالک فرخ شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپریل سے ستمبر تک کی مکمل سکول فیس چھوڑ دی ہے جو کہ 40لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ جب کرونا کی وجہ سے سکول بند ہوئے اور لوگوں کے کاروبار بھی متاثر ہوئے تو بچوں کے والدین کے لیے فیسیں اداکرنا مشکل ہوگیا۔

اس صورتحال میں وہ والدین سے نظریں نہیں ملا پاتے تھے اور شرمندگی محسوس کرتے تھے۔

اس لیے انہوں نے پہلے ہی ماہ سے یہ فیصلہ کیا کہ وہ تمام بچوں کی فیسیں معاف کر دیں گے۔

انہوں نے کسی سے فیس وصول نہیں کی بلکہ جن بچوں کی طرف پچھلی فیس واجب الاداتھی وہ بھی چھوڑ دی۔

انہوں نے بتایاکہ ان کا سکول ایریاکے بہترین سکولوں میں شامل ہوتا ہے جہاں پلے گروپ سے میٹرک تک بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے اور ان کے سکول میں بچے بچیوں کی کل تعداد22سو سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہاکہ سکول کی عمارت ان کی ذاتی ملکیت ہے اور انہوں نے اپنے معاشی مسائل کو اس مشکل وقت میں پس پشت ڈال دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جو پرائیویٹ سکولز مالکان فیس نہ چھوڑنے کی وجہ اپنے اخراجات بیان کرتے ہیں وہ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں کیونکہ تمام سکولوں کے جون سے ستمبر تک ویسے ہی اخراجات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔'

اپنے موقف کے دفاع میں انہوں نے کہا کہ 'ان دنوں ویسے ہی سکول بند ہوتے ہیں نہ بجلی استعمال ہوتی ہے اور نہ ہی معمول کے اخراجات ہوتے ہیں لہذا اگر اس بار وہ بھی منافع چھوڑ کر لوگوں کی مشکلات کا سوچیں تو کافی حد تک پریشانی کم ہوجائے گی۔'

نجی سکول 20فیصد بھی فیس کم کرنے کو تیار کیوں نہیں؟

اس سوال کا جواب آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا سے پوچھاگیاتو انہوں نے جواب دیاکہ ملک بھر میں نوے فیصد پرائیویٹ سکول کرائے کی عمارتوں میں قائم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمارتوں کے مالکان نے کرائے کم نہیں کیے، دوسرا یہ کہ پندرہ لاکھ سے زائد مرد اور خواتین ٹیچرز کا روزگار نجی سکولوں سے وابستہ ہے۔دیگر اخراجات اس کے علاوہ ہیں تو ان حالات میں کیسے فیسیں کم کر سکتے ہیں یا چھوڑ سکتے ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے دس کروڑ مالیت کا ایک کرونا ریلیف فنڈ قائم کیا ہے جس میں اپنی ملازمت یا کاروبار متاثر ہونے کی صورت میں والدین بچوں کی فیسیں ادانہ کرنے سے متعلق درخواست دے سکتے ہیں۔ ایسے بچوں کے مالی اخراجات اس فنڈ سے ادا کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ تین چار ماہ میں ملک بھر سے پانچ ہزار نجی سکول بند ہو چکے ہیں جب کہ ڈھائی کروڑ سے زائد بچے اس وقت تعلیم سے محروم ہیں۔ آن لائن تعلیم صرف چند سکول دے رہے ہیں جو اے کلاس سکول ہیں۔ باقی اس کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایس او پیز کے ساتھ سکول نہ کھولنے کا فیصلہ اس لیے تاخیر سے کیا کہ حکومت کو سرکاری سکولوں میں بھی ان پر عمل درآمدکے لیے پندرہ ارب روپے درکار ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر نجی سکولوں کو بیس فیصد فیس کم کرنے کا حکم نامہ جاری کیا کیونکہ اسکی قانون میں اجازت ہی نہیں۔اس فیصلے کو سندھ اور لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جا چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس