جاپان میں سمارٹ فون کا استعمال روز دو گھنٹے کرنے کی تجویز

اس مسودہ قانون میں خاندانوں کو یہ ترغیب دی گئی ہے کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ وہ کتنے وقت کے لیے ان ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہیں اور شام کے وقت استعمال پر پابندیاں طے کریں۔

ٹوکیو میں 23 جولائی 2021 کو ایک ٹرین میں لوگوں کو سمارٹ فونز استمعال کرتے دیکھا جا سکتا ہے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

مرکزی جاپان کے ایک شہر نے سمارٹ فون کے استعمال کو روزانہ دو گھنٹوں تک محدود کرنے کی تجویز پیش کی ہے، جو ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا مجوزہ قانون سمجھا جا رہا ہے۔

آئچی پریفیکچر کے شہر تویواکے نے اس ہفتے یہ بل اپنی مقامی اسمبلی میں پیش کیا۔

اس مسودہ قانون میں خاندانوں کو یہ ترغیب دی گئی ہے کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ وہ کتنے وقت کے لیے ان ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہیں اور شام کے وقت استعمال پر پابندیاں طے کریں۔

ابتدائی جماعت کے بچوں کے لیے رات نو بجے اور بڑے بچوں و بالغوں کے لیے 10 بجے تک کا وقت تجویز کیا گیا ہے۔

میئر مسافومی کوکی نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد حقوق محدود کرنا یا سزائیں دینا نہیں بلکہ سکرین کے حد سے زیادہ استعمال کے صحت، تعلیم اور خاندانی زندگی پر اثرات کو اجاگر کرنا ہے۔

مینئچی اخبار کے مطابق انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ یہ ہر خاندان کے لیے ایک موقع ثابت ہوگا کہ وہ سمارٹ فون کے استعمال میں صرف کیے گئے وقت اور دن کے کس حصے میں ان ڈیوائسز کا استعمال کیا جاتا ہے، اس پر غور کریں اور بات چیت کریں۔‘

شہر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس نے دو گھنٹے کی رہنمائی حکومت کی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کی بنیاد پر طے کی، جن میں سمارٹ فون کے زیادہ استعمال کو نیند کی کمی، سماجی تعلقات کی کمزوری، اور بچوں میں سکول سے غیر حاضری سے جوڑا گیا ہے۔

حکام نے نوجوانوں کے ان کیسز کی نشاندہی کی جن میں وہ سکول سے کٹ کر گھر پر سمارٹ فون پر انحصار کرنے لگے ہیں۔

یہ تجویز مقامی سطح پر بحث کا باعث بنی ہے۔ 21 سے 25 اگست کے درمیان شہر کو 120 سے زائد کالز اور ای میلز موصول ہوئیں، جن میں سے تقریباً پانچ میں سے چار افراد نے مخالفت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کچھ لوگوں نے سوال اٹھایا کہ آیا حکام کو ذاتی انتخاب میں مداخلت کا حق حاصل ہے یا نہیں، جبکہ دوسروں نے پوچھا کہ کیا واقعی کسی قانون کی ضرورت ہے؟ تاہم، حامیوں نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ انہیں امید ہے یہ سمارٹ فون کی لت سے متعلق بڑھتے خدشات کو دور کرنے میں مدد دے گا۔

مسٹر کوکی نے کہا کہ سٹی ہال میں ہونے والی گفتگو سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ حد سے زیادہ استعمال صرف نوجوانوں تک محدود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: ’یہ ایک عمومی مسئلہ ہے، یہاں تک کہ بالغ افراد بھی نیند اور خاندانی رابطے قربان کر رہے ہیں،‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس رہنمائی کو ایک آرڈیننس کی صورت دینے کا مقصد شہریوں کو ’ایک خاص پیغام‘ دینا ہے۔

یہ بل کمیٹی میں زیرِ غور آئے گا اور پھر 22 ستمبر کو ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا۔ میئر نے عندیہ دیا کہ اسمبلی میں گفتگو کے بعد اس میں ترامیم پر غور ہو سکتا ہے۔

میئر نے عندیہ دیا کہ اسمبلی میں ہونے والی گفتگو کے مطابق اس مسودے میں ترامیم پر غور کیا جا سکتا ہے۔

اگر اسے منظور کر لیا گیا، تو یہ آرڈیننس جاپان میں اپنی نوعیت کی پہلا ایسا  پورے شہر کے لیے رہنما اصول ہوگا جو صرف بچوں نہیں بلکہ تمام شہریوں کے لیے بنایا گیا ہے۔ یہ ایسے وقت میں سامنے آ رہا ہے جب دنیا بھر کی حکومتیں ڈیجیٹل لت اور اس کے صحتِ عامہ پر بڑھتے ہوئے اثرات سے نمٹنے کے طریقوں پر غور کر رہی ہیں۔

گذشتہ نومبر میں، آسٹریلیا نے دنیا بھر میں پہلی بار 16 سال سے کم عمر افراد کے لیے سوشل میڈیا تک رسائی پر پابندی عائد کی۔

ڈنمارک میں بھی سکولوں اور بعد از سکول کلبوں میں موبائل فون پر پابندی لگانے کے منصوبے جاری ہیں، جبکہ جنوبی کوریا نے بھی مارچ 2026 سے سکولوں میں موبائل فون اور ڈیجیٹل ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی