والدہ پر تشدد کا ملزم عبوری ضمانت کے بعد شامل تفتیش

راولپنڈی میں ایک گھریلو جھگڑے کے دوران ماں پر تشدد کرنے والے بیٹے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

ارسلان اور ان کی اہلیہ بسمہ (تصویر: ٹوئٹر)

راولپنڈی کے علاقے صادق آباد میں منگل کی رات سگی والدہ پر تشدد کرنے والے بیٹے اور بہو کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد ان کی عبوری ضمانت اور شامل تفتیش ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

پنجاب پولیس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق ارسلان نے پوری قوم سے اپنے اس فعل کی معافی مانگی ہے۔

متاثرہ خاتون گلناز بی بی پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد راولپنڈی پولیس کے سی پی او محمد احسن یونس نے ملزمان ارسلان اور ان کی بیوی بسمہ کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

قبل ازیں متاثرہ خاتون کی بیٹی زوبیہ میر نے ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ متعلقہ تھانے میں شکایت کرنے کے باوجود پولیس نے ارسلان کو محض ایک گھنٹے بعد چھوڑ دیا اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

گلناز بی بی نے ٹی وی میزبان وقار ذکا کے یوٹیوب چینل پر گفتگو میں دعویٰ کیا کہ ان کا بیٹا گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے پہلے بھی ان پر تشدد کر چکا ہے، تاہم انہوں نے جائیداد پر لڑائی کی قیاس آرائیاں مسترد کر دیں۔

خاتون کے مطابق ارسلان اپنی بیوی کی ایما پر انہیں تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔ تشدد کا شکار ہونے والی ارسلان کی  سوتیلی بہن زوبیہ نے ایک علیحدہ ویڈیو میں بتایا کہ ارسلان نے ان پر بھی وائپر سے تشدد کیا، جس کے نشان ان کے جسم پر موجود ہیں۔

زوبیہ نے بتایا کہ واقعے کے بعد وہ اور ان کی والدہ ریسکیو 1122 کے ذریعے طبی امداد کے لیے ہسپتال گئیں، جہاں ان  کے میڈیکل ٹیسٹ میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ ماں بیٹی کے جسم پر تشدد کے نشان موجود ہیں۔

زوبیہ  نے الزام عائد کیا کہ جب وہ اور ان کی سوتیلی والدہ ہسپتال میں طبی امداد کے لیے موجود تھیں تو ارسلان اپنی بیوی اور ساس سسر کے ہمراہ آئے اور گھر سے زیوارت، نقدی اور اہم دستاویزات ہمراہ لے گئے اور جاتے ہوئے الماریوں میں موجود ان کے کپڑے تک پھاڑ دیے۔ زوبیہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے اور والدہ نے بھی ردعمل میں ارسلان کو مارا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب ملزم ارسلان کی بیوی بسمہ نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں انہوں نے بتایا کہ زوبیہ ان کے شوہر کی سوتیلی بہن ہیں۔ انہوں نے زوبیہ کے اس دعوے کو رد کر دیا کہ وہ اور ان کے شوہر گھر سے جائیداد کے کاغذات وغیرہ لے گئے ہیں۔

بسمہ کے مطابق مذکورہ مکان ان کے شوہر کی ملکیت ہے، جس کے دستاویزی ثبوت بھی موجود ہیں۔ انہوں نے زوبیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ پروپیگنڈا کر ر ہی ہیں اور ان کا مقصد مکان حاصل کرنا ہے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ ارسلان نے جب اپنی والدہ کے ساتھ مار پیٹ کی تو وہ 'ہوش و حواس میں نہیں تھے'۔ بسمہ کے مطابق وہ چھ ماہ کی حاملہ ہیں اور پہلے گھر والوں نے ان کے حساس اعضا پر تشدد کیا اور ان کی ڈیڑھ سالہ بیٹی کو مارا، جس کی وجہ سے ان کے شوہرنے، جنہیں سانس کی بیماری ہے، 'مجبور ہو کر' یہ قدم اٹھایا۔

زوبیہ کے موبائل فون سے بنی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے کی کچھ دیر بعد ہی وائرل ہو گئی اور لوگوں نے اس واقعے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

نصیر الدین نامی ٹوئٹر صارف نے اپنے ردعمل میں کہا: 'ایسے لوگ کہاں سے آتے ہیں؟ ماں ایک رحمت ہے۔ کوئی بھی باشعور شخص اپنی ماں کے ساتھ ایسا نہیں کرسکتا۔'

ابو ذر معظم نے راولپنڈی پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کے ملزمان کو ایک مثال بنا دیں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان