یمن میں جنگ: احمدی نژاد کا شہزادہ محمد بن سلمان کو خط

سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ایک مراسلہ لکھا ہے جس میں یمن میں جنگ ختم کرنے کے لیے ایک وفد کی تشکیل کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ 

محمود احمدی نژاد  نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط کی کاپی بھیجی ہے (اے ایف پی)

ایران کے سابق صدر نے محمد بن سلمان اور حوثیوں کو یمن میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک امن وفد بنانے کی تجویز پیش کی۔

سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ایک مراسلہ لکھا ہے جس میں یمن میں جنگ ختم کرنے کے لیے ایک وفد کی تشکیل کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ 

انڈپینڈنٹ فارسی نے احمدی نژاد کے ساتھیوں سے بات چیت کے بعد سات جون کو سابق ایرانی صدر کی کوشش کی اطلاع دی تھی۔ 

محمود احمدی نژاد کے خط کا مکمل متن مندرجہ ذیل ہے۔

’خدا کے نام پر

محترم محمد بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود

معزز ولی عہد شہزادہ سعودی عرب

اسلام وعلیکم

آپ کو معلوم ہے کہ یمن کی تباہ کن جنگ، جو کچھ علاقائی اور بین الاقوامی علاقائی دشمنیوں اور مداخلتوں کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی اور پانچ سال سے زیادہ عرصہ سے جاری رہی ہے۔ یہ جنگ دسیوں ہزار افراد ہلاک، زخمی اور لاتعداد تباہی لائی ہے۔ غربت مسلط کرنے کے علاوہ یمن کی مظلوم قوم کو اس نے ترقی کے مواقع سے محروم کر دیا ہے، اور خطے کے دوسرے ممالک خصوصا اس میں شامل ممالک کے لیے، انسانی اور مالی نقصانات پہنچانے کے علاوہ، روحانی اور انسانی مسائل، خاص طور پر انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ریکارڈ کی ہیں۔

جنگ نے دشمنیوں اور عداوتوں کو بھی تیز کر دیا ہے۔ خطے میں حکومتوں اور قوموں کو تعمیری تعاون سے دور رکھنا، عوامی تحفظ کو نقصان پہنچا ہے، اور یمن میں تاریخی اور ثقافتی یادگاروں اور عمارتوں کو تباہ کیا ہے۔

یہ بات کسی کے لیے بھی راز نہیں ہے کہ جب تک یہ جنگ جاری رہے گی، ماسوائے معصوم لوگوں کی تباہی اور موت کے اس سے کسی بھی فریق کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اصولی طور پر کوئی بھی فریق جیت نہیں پائے گا، اور تمام ہارے ہوئے افراد کی اقوام عالم میں مذمت کی جائے گی۔

اگرچہ علاقائی طاقتیں اپنے مفادات کے لیے اس جنگ کا جائزہ لے رہی ہیں تاہم جب وہ قریب سے دیکھیں گے تو انہیں معلوم ہوگا کہ یہ انسانی تباہی کسی بھی طرح کسی بھی فریق کے مفادات کی ضمانت نہیں سمجھی جاسکتی ہے۔

ہر فرد اور قوم کے حقیقی مفادات انسانی وقار کے تحفظ اور امن، انصاف، آزادی، محبت، خوش حالی اور دوستانہ اور تعمیری تعاون کو تقویت دینے میں مضمر ہیں۔ دوسروں پر غلبہ حاصل کرنے کی کوئی بھی کوشش سب سے پہلے اس کے بانیوں کے انسانی سچائی کی تباہی کا باعث بنی گی۔ اس سے قوموں کو نقصان پہنچانے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

دوسری طرف میں جانتا ہوں کہ آپ موجودہ صورت حال سے غیرمطمئن ہیں اور یہ کہ اس سے خطے کی قوموں کے وسائل تباہ اور خوش حالی، سلامتی اور ترقی کو فروغ دینے کی بجائے تباہ کیا جا رہا ہے۔ آپ ایک انصاف پسند امن کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

دوسری طرف، مجھے یقین ہے کہ آپ کی تعمیری حمایت اور تعاون کے ساتھ، موجودہ گھمبیر صورت حال کے تسلسل کو روکنے اور جنگ اور دشمنی کے خاتمے کے لیے موثر اور فیصلہ کن اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اگر موجودہ جنگ کے بھاری اخراجات باہمی تعاون کے لیے مشترکہ علاقائی ایکشن پلان کے ڈھانچے میں صرف کر دیئے جائیں تو لوگوں سے خوف، دہشت، غربت اور موت کا سایہ ختم ہوجائے گا اور امن اور بھائی چارے کی روشنی میں ایک معزز زندگی کی مٹھاس بڑھ جائے گی۔

انسانی ذمہ داری کا تقاضا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس جنگ کو روکنے اور امن، دوستی اور تعاون کے لیے کام کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انسانی برادری کے ایک ممبر کی حیثیت سے جو پوری دنیا میں روزانہ کی خبروں اور بدقسمتیوں، خاص طور پر یمن کی جنگ سے بہت غمزدہ ہیں، میں یمن میں انصار اللہ تحریک کے رہنما سید عبد الملک بدرالدین کی حمایت سے ایک وفد بنانے کے لیے تیار ہوں۔ فریقین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے، تنازعہ کو حل کرنے اور امن اور دوستی کے قیام کی حمایت کریں گے۔

مجھے یقین ہے کہ معزز بھائی اس سلگتے ہوئے تنازعہ کو غور و فکر کے ساتھ علاقے کے عوام اور انسانی معاشرے کی واضح توقعات کے جواب میں اس طریقے سے کام کریں گے جس کو اچھی طرح یاد کیا جاتا ہے۔ اور پیغمبر اکرم کو خوشی و خوبی ملتی ہے۔

آپ کے بھائی

محمود احمدی نژاد

ایران کے سابق صدر

کاپی:

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا