'نیوی سیلنگ کلب کے معاملے پر فیصلہ قانون کے مطابق ہونا چاہیے'

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ’سی ڈی اے معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ قانون کا سب پر یکساں اطلاق ہونا چاہیے۔‘

نیوی کلب معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت 30 جولائی کو ہو گی (سوشل میڈیا)

 

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں راول ڈیم کے کنارے بننے والے پاکستان نیوی کے سیلنگ کلب کے معاملے پر بحث کے دوران یہ طے پایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ قانون کے مطابق جو بھی فیصلہ کرے گی حکومت اسے قبول کرے گی اور اس پر عمل کرے گی۔

اس معاملے پر بحث کے بعد وفاقی کابینہ نے اسلام آباد میں نیوی سیلنگ کلب کا معاملہ سی ڈی اے کو بھجوا دیا ہے۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ’سی ڈی اے معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ قانون کا سب پر یکساں اطلاق ہونا چاہیے۔‘

واضح رہے کہ راول ڈیم کے کنارے بننے والے پاکستان نیوی سیلنگ کلب کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری کیبنٹ کو ہدایت دی تھی کہ وہ نیوی کلب کے معاملے کو وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس کے سامنے رکھیں کیونکہ اس معاملے پر قانون پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

عدالت تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ سی ڈی اے کی جانب سے امتیازی سلوک ناقابل برداشت ہے جو کہ دہائیوں سے معمول بن چکا ہے۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد سیکرٹری کابینہ کو اجلاس کے فیصلے کی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 30 جولائی تک جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔

نیوی کلب معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت 30 جولائی کو ہو گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ سماعت میں عدالت نے کلب کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ نیوی کلب کی تعمیر کے خلاف درخواست زینت سلیم نامی خاتون نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر رکھی ہے جس میں یہ موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اسلام آباد نیشنل پارک میں تعمیرات غیر قانونی ہیں کیونکہ اس سے قدرتی ماحول متاثر ہو رہا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ راول ڈیم سے راولپنڈی شہر کو پانی کی ترسیل کی جاتی ہے۔ اس لیے راول ڈیم کے کنارے سیلنگ کلب سے ماحولیاتی آلودگی پھیلے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان