الیکٹرک گاڑی کا ایک سفر جس نے انتظار کی دنیا دکھا دی

جب ہم نے اسے تقریبا 18 ماہ قبل پہلی بار خریدا تھا تو ہم سیکنڈ ہینڈ ماڈل ہی خرید سکتے تھے جس میں لگی بیٹری کی زندگی ہماری ضرورت کے مطابق تھی۔

(اے ایف پی)

ملک کے بیشتر علاقوں کی طرح، مہینوں بعد بالآخر ہمیں گذشتہ کچھ ویک اینڈ کی چھٹیاں اپنے خاندان کے ساتھ گزارنے کا موقع ملا۔

تو پچھلے ہفتے ہی ہم موٹر وے ایم۔6 کے سفر کے لیے نکل کھڑے ہوئے جو بیشتر لوگوں کے لیے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو ہے لیکن ہمیں اس میں دگنا وقت لگا۔

یقینی طور پر اس کی ایک وجہ وہی تھی جو باقی تمام دنیا کے لیے ہو سکتی تھی یعنی گاڑی روکتے ہوئے سفر طے کرنا لیکن ہمارے لیے اس کی ایک اور وجہ بھی تھی اور یہ کہ ہمیں سفر کے درمیان اپنی گاڑی کو چارج کرنے کے لیے 40 منٹ تک انتظار کرنا پڑا۔

ناقدین ’زیرو ویسٹ‘ تحریک پر گرین واشنگ کے الزامات لگاتے ہیں کیونکہ آپ کی زندگی سے پلاسٹک کو کم کرنا، تیار شدہ خوراک سے لے کر پیمپرز اور مصنوعی لباس تک یہ سب ایسے اقدامات نہیں ہیں جو مناسب سرسبز ماحول کے حصول کے لیے کافی ہوں۔ ان کی تنقید بالکل درست ہے۔

لیکن ایک بار جب ہم نے اپنی زندگی میں پلاسٹک سے مقابلہ کیا اور اسے جیتنا شروع کیا تو ہمیں بااختیار ہونے کا چسکا لگ گیا۔ یہ ماحولیاتی پریشانی تھی جس سے ہمیں یہ سب حاصل ہوا۔

ہمیں ایسا لگا جیسے ہم ایک دفعہ ہی اس میں بدلاؤ لا سکتے ہیں، لہذا ہم نے مزید تبدیلیاں کیں۔

ہمارے کھانے کے لیے ابھی بہت کچھ ہے لیکن اب ہم مثال کے طور پر اڑ نہیں سکتے ہیں، ہماری غذا سخت نہیں ہے اور ہماری کار بجلی سے چلتی ہے۔۔۔ اور پیٹھ میں درد ہے۔

جب ہم نے اسے تقریبا 18 ماہ قبل پہلی بار خریدا تھا تو ہم سیکنڈ ہینڈ ماڈل ہی خرید سکتے تھے جس میں لگی بیٹری کی زندگی ہماری ضرورت کے مطابق تھی۔ پہلے طویل سفر کے بعد میں جھنجھلاہٹ کا شکار ہو چکی تھی کیوں کہ ہمیں اسے دوبارہ چارج کرنے کے لیے کتنی ہی بار رکنا پڑا اس دوران میں نے درختوں کی شاخ سے لے کر مینی فاولٹی ٹاورز تک کے خاکے دوبارہ بنا ڈالے۔

لیکن دو چیزیں بدل گئی ہیں۔ سب سے پہلے دنیا ڈرامائی انداز میں آگے بڑھ چکی ہے اور بجلی کی گاڑیوں کی تازہ ترین جنریشن کے لیے واقعی کوئی حد نہیں ہے۔ اور دوسرا یہ کہ ہم نے انتظار کو گلے لگانا سیکھ لیا ہے، یہاں تک کہ رکنے کے لیے جگہوں کی تلاش کرنا، خود کو (آرام کے لیے) پھیلانا یا اس دوران کھانا کھانا۔۔ یہ وہ تجربات ہیں جو ہم نے گیس کے دور میں کبھی نہیں دیکھے تھے۔

میں کوئی فارغ خاتون نہیں ہوں۔ میرے کام کرنے کی فہرست اتنی ہی طویل ہے جتنی کسی بھی شخص کی ہو سکتی ہے اور اس کا حصول دستیاب وقت میں پورا کرنا چاہوں گی لہذا اگر آپ مجھے بتاتے کہ گھر سے رخصت ہونے کے بعد میرے پاس محض ایک گھنٹہ سے بھی کم وقت کی مصروفیات کے لیے پچھلے ویک اینڈ کی چارج شدہ بیٹری ہے تو میں آپ کی سنجیدگی پر سوال اٹھاتی۔

لیکن اس سے ہمیں دیگر فائدے بھی حاصل ہوتے ہیں۔

میں یقینی طور پر فیول پمپ پر آنے والے آنکھوں میں پانی یا اس معاملے میں روڈ ٹیکس سے بچ جاتی ہوں۔ (الیکٹرک کاروں کے لیے) ترجیحی پارکنگ بہت کام آتی ہے۔ اور لمبے سفر کے دوران مجھے گھنٹوں ایک ہی پوزیشن میں بیٹھنا نہیں پڑتا۔ (چارجنگ کے دوران) مجھے ٹہلنے کا موقع مل جاتا ہے اور بچوں کو بھی تھکا دینے والی کار سیٹس سے وقفہ مل جاتا ہے۔

اس دوران سروسز سے  ملنے والے مہنگے اور پلاسٹک کور سے لپٹے ہوئے سینڈویچ کھانے اور اگلے گھنٹوں تک بدہضمی کا شکار ہونے کے بجائے گھر میں تیار کیا ہوا پکنک جیسا بہت ہی سستا کھانا گاڑی کے پچھلے حصے میں موجود ہوتا ہے اور اس کو کھانے کے لیے اچھا خاصا وقت بھی مل جاتا ہے۔

کووڈ کی یلغار سے پہلے ہم کبھی کبھار راستے میں کھانے کے لیے کراکری اور ہر ضروری چیز کے ساتھ پب اور ریستوراں کی تلاش میں نکل جاتے تھے۔ یہ تعجب کی بات نہیں ہے کہ اب پب کی کار پارکنگز میں چارجر لگے ہوئے ہیں اور یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ پبلکنز جانتے ہیں کہ ای وی (بجلی سے چلنے والی گاڑیوں) کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میں دکھاوا نہیں کر رہی کہ ای وی میں سفر کے دوران ہمیں ہر کام میں دیر نہیں ہوئی اور ہمیں ایڈجسمنٹ کرنا پڑی اور لمبے سفر کے لیے سیٹ نیو (سٹیلائٹ نیویگیشن) کی پیشن گوئی کا سہارا لینا پڑا۔

اور میں واضح طور پر ایک نئے ماڈل کے لیے اپنے دل میں دھڑکن محسوس کر رہی ہوں جو واقعتا ایک ہی بار (کی گئی چارجنگ) میں ہمیں منزل پر پہنچا سکتا ہے لیکن اس پیش رفت میں حائل سست روی کے بارے میں یقینی طور پر کچھ کہنا ضروری ہے۔

زیرو ویسٹ (ماحول دوست) سفر کے بارے میں دوسری بات یہ ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے پاس وہ تمام چیزیں موجود ہیں جن کی ہمیں ضرورت ہے۔

اس کا کم ہی امکان ہے کہ کسی مہم جو سفر کے لیے ہم اپنے کچن کا سنک بھی ساتھ لے جائیں۔ جب ہر چیز کو دوبارہ استعمال میں لایا جا سکتا ہے تو ڈسپوز ایبل نیپیز کا جمبو پیک رکھنے جیسا رجحان نہیں ہونا چاہیے جس کے ہم عادی تھے۔ کم از کم اس لیے نہیں کہ اضافی وزن اس فاصلہ کو کم کردے گا جو ہم سنگل چارج پر پورا کر سکتے ہیں۔

اس کے بعد بے چینی کی حد کو چھوڑ کر، جو واقعی میری نیند اڑا دیتی ہے، ماحول دوست سفر تیزی سے غیر متوقع طور پر آزادی دلانے جیسا تجربہ بنتا جارہا ہے۔

یا کم از کم یہ تب ہوگا جب ہم ٹیسلا کمپنی کی گاڑی خریدنے کے قابل نہیں ہو جاتے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی