الیکٹرک کار چارجنگ یونٹ: کیا اب پیٹرول پر انحصار ختم ہو جائے گا؟

اسلام آباد میں پی ایس او کے پیٹرول پمپ پر سرکاری سطح پر پہلے الیکٹرک کار چارجنگ یونٹ کا باضابطہ افتتاح کردیا گیا۔

پاکستان میں الیکٹرک وہیکل پالیسی کی باضابطہ منظوری کے بعد برقی چارجنگ یونٹ کا افتتاح تو کردیا گیا ہے لیکن کیا اب عوام کا مہنگے پیٹرول پر انحصار ختم ہو گا یا وہ بجلی سے چلنے والی گاڑی خریدنے کی سکت رکھتے ہیں؟

یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں موجود الیکٹرک کاریں درآمد شدہ گاڑیاں ہیں جو بھاری کسٹم ڈیوٹی کے بعد عوام کی پہنچ سے بہت دور ہیں، اس لیے چارجنگ یونٹ سے فی الحال مہنگی گاڑی خریدنے والے ہی فائدہ اٹھا سکیں گے۔

اسلام آباد میں پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کے پیٹرول پمپ پر سرکاری سطح پر پہلے الیکٹرک کار چارجنگ یونٹ کی افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر عمر ایوب اور معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ 'پاکستان توانائی کے شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور قابل تجدید توانائی کی پالیسی اور یورو 5 پٹرول کی درآمد اسی سلسلےکی کڑی ہے۔'

دوسری جانب مشیر پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ 'پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے متاثر ہونے والے ممالک میں سےایک ہے، اس لیے متبادل انرجی کے ذرائع پر جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہمیں آئندہ سالوں میں پاکستان کو ماحول دوست فیول کی طرف لے کر جانا ہے اور 2035 سے 2050 تک زیادہ تر ممالک آئل سے چلنے والے انجن بند کردیں گے۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ 'ٹو اور تھری وہیلرز الیکٹرک وہیکل کی تیاری اگلے ایک سال میں شروع ہوجائے گی اور تین بڑی کمپنیوں نے الیکٹرک وہیکل بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے آٹو موبائل انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے بی ایم ڈبلیو کے ریجنل مینیجر احمد سجیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں حکومت کے اس فیصلے کو دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان بجلی خود پیدا کرتا ہے اور اس وقت ضرورت سے زائد بجلی ہمارے پاس موجود بھی ہے اس لیے چارجنگ کے ریٹس اتنے مہنگے نہیں ہوں گے جبکہ اس کے مقابلے میں 70 فیصد کے لگ بھگ تیل کی ضروریات پاکستان بیرون ملک سے درآمد کرکے پوری کرتا ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'جب ڈالر کی قیمت بڑھتی ہے تو پیٹرول کی خرید مہنگی ہو جاتی ہے اور اسی وجہ سے عوام کو مہنگا پیٹرول خریدنا پڑتا ہے۔'

اس سوال کے جواب میں کہ پیٹرول سے زیادہ مہنگی تو برقی کار ہے، احمد سجیل نے کہا کہ اگرچہ یہ سچ ہے، لیکن ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ مقامی سطح پر جو گاڑیاں تیار کی جائیں گی ان کی قیمت درآمد شدہ الیکٹرک کار کی نسبت بہت مناسب ہو جائے گی۔

کیا یہ پاکستان کا پہلا کار چارجنگ یونٹ ہے؟

احمد سجیل نے مزید بتایا کہ سرکاری سطح پر بے شک یہ پہلا الیکٹرک چارجنگ یونٹ ہے لیکن کچھ عرصہ قبل انہوں نے اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں مقامی سطح پر پہلا الیکٹرک چارجنگ یونٹ لگوایا تھا، لیکن کچھ ناگزیر وجوہات کے باعث وہ آپریشنل نہ ہو سکا لیکن اس کو جلد ہی سینٹورس مال کے پارکنگ ایریا میں شفٹ کیا جائے گا، تاکہ وہاں جو لوگ شاپنگ  کی غرض سے آئیں تو گاڑی بھی چارج کرلیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لاہور کے امپوریم اور پیکجز مال میں بھی ان کے کار چارجنگ یونٹس لگے ہوئے ہیں جبکہ کراچی کے ڈولمن مال میں بھی ان کی کمپنی کا چارجنگ یونٹ موجود ہے۔

الیکٹرک وہیکل چارج کیسے ہوگی؟

اس حوالے سےآٹو موبائل کمپنی کے الیکٹریکل انجینیئر عبداللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ الیکٹرک گاڑی فل الیکٹرک ہی ہو گی اور اس میں انجن نہیں ہو گا بلکہ گاڑی کے فرنٹ پر انجن والی جگہ پر آپ آلات وغیرہ رکھ سکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر گاڑی کی بیٹری 42kWh  ہو تو فل چارج پر گاڑی 250 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کرسکے گی۔ 60kWh  پر 275 کلومیٹر جبکہ 21kWh  پر 120 کلومیٹر فاصلہ طے کرے گی۔ مختلف بیٹریوں کا گنجائش کے حساب سے فاصلہ مختلف ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اگر بی ایم ڈبلیو کی الیکٹرک وہیکل کی بات کی جائے تو اس کو آپ چارجنگ یونٹ پر موجود اے سی چارجنگ آپشن کے ساتھ چارج کر سکتے ہیں۔

عبداللہ نے مزید بتایا کہ گاڑی کے ساتھ پورٹیبل چارجر اور ساکٹ چارجر بھی ہوتا ہے، جس کو چارج کر کے گاڑی کو بعد میں کہیں بھی چارج کیا جا سکتا ہے۔ 'پورٹیبل چارجر سے گاڑی چارج ہونے میں چھ گھنٹے جبکہ گھر میں ساکٹ کے ساتھ لگے چارجر سے دو، تین گھنٹے لگتے ہیں۔ لیکن گھر پر صرف تھری فیز بجلی میٹر کے ساتھ ہی گاڑی کو چارج کیا جا سکتا ہے اور جتنی بجلی ایئر کنڈیشنر لیتا ہے گاڑی کا چارجر بھی اتنی ہی بجلی لے گا۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی