ہم اب الیکٹرک وہیکل مقامی سطح پر تیار کریں گے: زرتاج گل

وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی کا کہنا ہے کہ منسٹری آف انڈسٹریز اور کلائمٹ چینج مل کر کام کریں گے تاکہ الیکٹرک وہیکلز کی درآمد کے بجائے منیوفیکچرنگ پر توجہ دی جا سکے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے پروفیسرز نے ملک میں الیکٹرک وہیکل پالیسی بنانے میں مدد دی۔ (ریڈیو پاکستان)

 

وزیر مملکت زرتاج گل کا کہنا ہے کہ الیکٹرک وہیکلز کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی صعنتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور چونکہ ٹرانسپورٹ میں گیس سلینڈرز کے استعمال سے کافی ہلاکتیں ہو چکیں اس لیے اب ملک میں الیکٹرک وہیکل مقامی طور پر تیار کی جائیں گی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے پروفیسرز نے ملک میں الیکٹرک وہیکل پالیسی بنانے میں مدد دی۔

کمیٹی میں بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو میں زرتاج گل نے بتایا کہ 'ماحولیاتی آلودگی ختم کرنے کے لیے ہم نے کابینہ سے ای وہیکلر پالیسی پاس کروائی ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا: 'ہمارا کام پالیسی پاس کروانا تھا لیکن عملی طور پر اس میں انڈسٹریز نے کام کرنا ہے۔ اس معاملے پر منسٹری آف انڈسٹریز اور کلائمٹ چینج مل کر کام کریں گی۔ لوکل مارکیٹ میں مقابلے کی فضا پیدا کریں گے تاکہ درآمد کے بجائے منیوفیکچرنگ پر توجہ دی جا سکے۔ آلات تو درآمد کرنے پڑیں گے لیکن کوشش یہ ہے کہ تیار مقامی سطح پر ہو۔'

جمعرات کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن بل 2019 اور گورنمنٹ کی الیکٹرک وہیکلز کےحوالے سے پالیسی پر بحث کی گئی۔ سیکٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کمیٹی کو الیکٹرک وہیکلز پالیسی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دنیا الیکٹرک وہیکلز کی طرف جارہی ہے اور گذشتہ چند سالوں میں بیٹری کی قیمت میں کمی آئی ہے۔ اس لیے اگر پاکستان الیکٹرک وہیکل بنانا چاہتا ہے تو یہ مناسب وقت ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے مزید بتایا کہ الیکٹرک وہیکلز کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی  نے پالیسی تشکیل دی ہے، اور موٹر سائیکل اور رکشہ کے لیے بین الوزارتی کمیٹی نے تجاویز تیار کر لیں جبکہ کاروں اور ٹرکوں کے لیے تجاویز تیار کی جارہی ہیں۔

سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ پاکستان کا ٹرانسپورٹ سیکٹر نو فیصد مضر صحت گیسز  کے اخراج کا باعث بن رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو طرح کی الیکٹرک وہیکلز ہوتی ہیں۔ ایک جو ایندھن بھی استعمال کرتی ہیں جبکہ دوسری جو مکمل بیٹریز پر چلتی ہیں۔

ممبر قومی اسمبلی مصطفیٰ محمود نے نکتہ اٹھایا کہ پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز فیول والی گاڑیوں سے بہت مہنگی ہیں۔ الیکٹرک وہیکلز پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز بہت زیادہ ہیں تو آپ عوام سے کیسے امید رکھ سکتے ہیں کہ وہ مہنگی گاڑیاں خریدیں؟

اس پر سیکرٹری انڈسٹریز نے جواب دیا کہ 'درآمد ہونے والی الیکٹرک گاڑیوں پر 25 فیصد کسٹم ڈیوٹی ہے۔ ہماری 800 سی سیگاڑی پر 50 فیصد تک ڈیوٹی ہے۔'

سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ وزارت انڈسٹریز کی جانب سے فو ویلر گاڑیوں کی پیداوار پر رضامندی ظاہر نہیں کی گئی۔

کمیٹی چئیر پرسن منزہ حسن نے کہا کہ ملک میں سالوں سے گاڑیوں کی پیداوار میں جاپانی اور دوسری بین الاقوامی انڈسٹریز کی اجارہ داری ہے۔

کمیٹی میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی تھی کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی تشکیل دی جائے۔ الیکٹرک وہیکل پالیسی گرین اکانومی کی جانب اہم قدم ہے۔ کیبینٹ نے نومبر 2019 میں نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی کی منظوری دی تھی۔ پاکستان نے ایک ایس ڈی جی پر عمل کیا ہے جو کہ کلائمٹ ایکشن ہے۔

سیکرٹری نے بریفنگ میں مزید بتایا کہ 'ہم دنیا کے دو بڑے مضر صحت گیسز کی پیداوار والے ممالک کے پڑوس میں ہیں جو کہ چین اور بھارت ہیں۔ ہماری کل درآمدات کا 60 فیصد آئل ہے۔ ملک میں تیل کی سلانہ درآمد 14 ارد ڈالرز ہے۔ ملک میں بجلی کی پیداوار 35 ہزار میگاواٹ ہے۔ تیل کی سالانہ درآمد 14 ارب ڈالر ہے۔ الیکٹرک وہیکل کے آنے سےیہ درآمد کم ہو گئی۔ '

پاکستان الیکٹریکل وہیکل پالیسی

گذشتہ برس اکتوبر میں ملک میں بجلی سے چلبے والی گاڑیوں کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد اس کی باقاعدہ پالیسی مرتب کی گئی اور وفاقی کابینہ سے منظور کرانے کے بعد رواں برس جون میں پہلی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی قومی اقتصادی کونسل نے منظور کی۔

مجوزہ قومی پالیسی کے مطابق 2030 تک پانچ لاکھ سے 10 لاکھ الیکٹرک گاڑیاں شاہراہوں پر لائی جائیں گی۔ سال 2030 تک ملک میں 30 سے 40 فیصد گاڑیاں بجلی پر منتقل کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرنگ کے لیے حکومت کمپنیز کو مراعات دے گی۔

مینوفیکچرنگ یونٹ درآمد کرنے پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں چھوٹ دی جائے گی۔ جبکہ الیکٹریکل وہیکل کے مینوفیکچرنگ یونٹس کے قیام پر صرف ایک فیصد ڈیوٹی ہوگی۔ لوکل مینوفیکچنر کے لیے سیلز ٹیکس میں چھوٹ اور نرمی کے ساتھ کئی اور مراعات بھی دی جائیں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات