امریکی تاریخ میں پہلی بار سیاہ فام، ہم جنس پرست خاتون شکاگو کی میئر منتخب

ماہرین کے مطابق لوری لائٹفوٹ کا میئر منتخب ہونا شکاگو کے لیے ایک خوشگوار پیش رفت ہے جہاں اندرونی معاملات اور روایتی سیاست کی جڑیں کئی دہائیوں تک پھیلی ہوئی تھیں۔

لوری بطور وفاقی وکیلِ استغاثہ خدمات انجام دے چکی ہیں، سیاست سے بالکل نابلد یہ خاتون اس سے پہلے کسی بھی عوامی عہدے پر منتخب نہیں ہوئی تھیں۔تصویر: اے ایف پی

شکاگو کے شہریوں نے ایک افریقی نژاد اور ہم جنس پرست خاتون کو امریکہ کے تیسرے بڑے شہر کی میئر منتخب کرکے نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔

ووٹرز نے معاشی عدم مساوات اور مسلح تشدد کی مشکلات سے نمٹنے کے لیے 56 سالہ لوری لائٹفوٹ کو شہر کا میئر منتخب کرکے سب کو ورطہِ حیرت میں ڈال دیا۔

لوری بطور وفاقی وکیلِ استغاثہ خدمات انجام دے چکی ہیں، سیاست سے بالکل نابلد یہ خاتون اس سے پہلے کسی بھی عوامی عہدے پر منتخب نہیں ہوئی تھیں۔

ابتدائی نتائج کے مطابق لوری نے مضبوط امیدوار ٹونی پریکونکل کو 26 کے مقابلے میں 74 فیصد ووٹوں کے بڑے فرق سے شکست دی۔

ٹونی پریکونکل جو خود بھی افریقی نژاد خاتون ہیں، کُک کاؤنٹی جس کی حدود میں شکاگو شہر بھی واقع ہے، کی چیف ایگزیکٹیو رہ چکی ہیں۔

لوری شکاگو کی پہلی اعلانیہ ہم جنس پرست اور افریقی امریکی خاتون میئر بن جائیں گی۔ 1837 کے بعد سے، شکاگو کے ووٹرز نے صرف ایک سیاہ فام اور ایک ہی بار کسی خاتون کو میئرمنتخب کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق لوری کا میئر منتخب ہونا شکاگو کے لیے ایک خوشگوار پیش رفت ہے جہاں اندرونی معاملات اور روایتی سیاست کی جڑیں کئی دہائیوں تک پھیلی ہوئی تھیں۔

یونیورسٹی آف الینوائے میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ایوین مک کینزے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ شکاگو کے شہریوں نے روایتی طاقتور سیاسی نظام کو مسترد کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’شکاگو کے ووٹرز نے روایتی سیاسی نظام کو ٹھوکر مار دی ہے، کم از کم میئر کی سطح تک تو ضرور۔‘

ٹونی پریکونکل جو مقامی سطح پر کئی عوامی عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں، کی شکست ماہرین کے نزدیک ڈیموکریٹک پارٹی کے مضبوط گڑھ میں سیاسی بدعنوانیوں اور مسلح تشدد کے خلاف عوامی ردعمل ہے۔ واضح رہے کہ شکاگو مسلح تشدد سے متاثرہ بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔

ابتدائی نتائج کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے لوری لائٹفوٹ کا کہنا تھا کہ لوگ امید کر رہے ہیں کہ اب کچھ مختلف ہونے جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام اقتصادی عدم مساوات اور بندوق کلچر سے عاجز آ چکے ہیں اور ان کی کامیابی اس بات کا برملا اظہار ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ لوری کی فتح سے شکاگو کی حد تک تو تبدیلی ضرور نظر آئے گی۔

پروفیسر ایوین مک کینزے کا کہنا ہے: ’یہ بات واضح ہے کہ عوام نئی سوچ اورشفاف حکومتی نظام چاہتے ہیں اور لوری کی کامیابی اس خواہش کا ثبوت ہے۔‘ 

لوری ڈیموکریٹک پارٹی کے ریہم ایمنیول، جو سابق صدر باراک اوباما کے پہلے وائٹ ہاؤس چیف آف سٹاف بھی رہ چکے ہیں، کی جگہ لیں گی۔

ریہم ایمنیول کی سیاسی ساکھ کو سیاہ فام نوجوان لیکون مک ڈونلڈ کے قتل کے بعد شدید دھچکہ پہنچا تھا، جن پر الزام ہے کہ بطور میئر انہوں نے اس مسٔلے کو صحیح طور پر نہیں دیکھا تھا۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ