مسلم لیگ ن کے 56 کارکن جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

نیب آفس کے باہر ہنگامہ آرائی کے الزام میں مسلم لیگ نواز کے 56کارکن جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیے گئے۔

(سوشل میڈیا)

نیب آفس کے باہر ہنگامہ آرائی کے الزام میں مسلم لیگ نواز کے 56کارکن جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیے گئے۔

پولیس تھانہ چوہنگ نے نیب آفس کے سامنے سے گرفتار کیے گئے 56کارکنوں کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا ۔

عدالت میں گرفتار ملزموں کی حاضری لگائی گئی جب کہ گرفتار کارکنوں کی ضمانت کے لیے ن لیگ کی لیگل ٹیم بھی عدالت میں موجود تھی۔ 

پولیس کا موقف تھاکہ گرفتار ملزموں سے برآمدگی اورتفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ پر انہیں پولیس کے حوالے کیاجائے لیکن عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے گرفتار  کارکنوں کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

خیال رہے کہ نیب نے مریم نواز کو گزشتہ روز 180ایکڑ اراضی خریداری کیس میں طلب کیا تھا تاہم نیب لاہور کے باہر پتھراؤ، لاٹھی چارج، نعرے، شیلنگ اور بد نظمی کی وجہ سے مریم نواز بیان ریکارڈ نہ کراسکیں اور نیب نے انہیں واپس جانے کا کہہ دیا تھا۔

دوسری جانب ن لیگی کارکنوں کی ضمانت اور وزیر اعظم سمیت نیب حکام اور پولیس افسران کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواستیں بھی دائر کر دی گئیں۔

عدالتی کارروائی:

جوڈیشل مجسٹریٹ حافظ نفیس یوسف کی عدالت میں پولیس نے لیگی کارکنوں کا 8روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا تولیگی کارکنان کی جانب سے ان کے وکیل فرہاد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارکنان بھی اس ملک کے شہری ہیں۔ پولیس نے کارکنوں پر بہیمانہ تشدد کیا، یہاں نیب کی مرضی نہیں چلنی ۔

انہوں نے بیان دیا کہ مقدمے میں شامل 6 دفعات قابل ضمانت ہیں۔اس کیس میں دفعہ 440 فعال ہی نہیں ہوتی۔ کسی کارکن کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا، پولیس نے جس کو چاہا مارا ہے۔ قانون کے مطابق تمام ملزمان کو اس مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد کچھ دیرفیصلہ محفوظ کیا اور پھرملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

آج ہی ن لیگی کارکنوں کی جانب سےضمانت پر رہائی کی درخواستیں دائر کر دیں گئیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ حافظ نفیس یوسف نے نوٹس جاری کر کے متعلقہ پولیس سے کل تک تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔ درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا گیاکہ ن لیگی کارکنان کو بے بنیاد مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے اور وقوعے سے ملزمان کا کوئی تعلق نہیں ہے نیز یہ کہ لیگی کارکنوں کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے لہذاگرفتار کارکنوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے ۔

اس کے علاوہ کیپٹن (ر) صفدر نے وزیر اعظم عمران خان اور دیگر پر مقدمہ درج کرانے کے لیے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کر دی جس پرسیشن کورٹ نے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 18 اگست تک تفصیلی جواب طلب کر لیا۔ درخواست میں سی سی پی او لاہور اور ایس ایچ او چوہنگ کو بھی فریق بنایا گیا ہے

ہنگامہ آرائی پر مقدمہ بازی:

قومی احتساب بیورو(نیب) کے لاہور دفتر کے باہر ہونے والی ہنگامہ آرائی پر درج مقدمے میں ضمانتیں کروا نے کے لیے مسلم لیگ نون کی لیگل ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جس میں اعظم نذیر تارڑ ایڈوکیٹ ،سید فرہاد علی شاہ، رانا ظفر نصیر بھٹہ اور دیگر سینئر وکلا شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سید فرہاد علی شاہ نے کہا کہ لیگل ٹیم گرفتار کارکنوں کی رہائی کے لیے عدالتوں میں پیش ہوگی۔

دوسری جانب پولیس تھانہ چوہنگ نےنیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر چودھری اصغر کی درخواست پر مریم نواز سمیت 187 رہنماؤں اور 300 کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

مقدمہ 422، 290،440،186،353،148 ،149، 16 ایم پی او کی دفعات کے تحت درج کیاگیاہے۔

ایف آئی آر میں ن لیگی رہنما مریم نواز،کیپٹن (ر) محمدصفدر ،مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ ایم پی اےمرزا جاوید، ایم پی اے بلال یاسین، ایم این اے ملک ریاض، پرویز ملک، سابق گورنر سندھ زبیر عمر، ایم پی اے یاسین سوہل، ایم پی اے پیر اشرف، پرویز رشید،طلال چودھری، دانیال عزیز، خرم دستگیر، سابق مئیر لاہور کرنل( ر) مبشر جاوید، سابق ڈپٹی مئیر رائو شہاب الدین سمیت 187 سابق اور موجودہ ممبر قومی و صوبائی اسمبلی سمیت رہنماؤں کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں، ایف آئی آر میں میں 300 نامعلوم کارکنوں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان