توہین مذہب کے ملزم کا قتل: گرفتار وکیل کو جیل بھیج دیا گیا

جونیئر وکیل طفیل ضیا کے وکیل انعام اللہ یوسفزئی نے بتایا کہ صحت جرم کے انکار کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ان کے موکل کو 15 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

گذشتہ ماہ 29 جولائی کو ملزم فیصل خالد نے پشاور کی مقامی عدالت میں سماعت کے دوران جج کے سامنے مبینہ طور پر توہین مذہب کے ملزم طاہر نسیم کو قتل کردیا تھا(فائل تصویر: ٹوئٹر)

پشاور کی مقامی عدالت میں گذشتہ ماہ توہین مذہب کے ملزم کو قتل کرنے والے شخص کو مبینہ طور پر پستول فراہم کرنے والے وکیل طفیل ضیا کو عدالت نے 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ہفتے کو پشاور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران ملزم وکیل طفیل ضیا کو پیش کیا گیا، جنہیں تین روز قبل گرفتار کیا گیا تھا۔

ملزم کی عدالت میں پیشی کے موقع پر احاطہ عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

ملزم کے وکیل انعام اللہ یوسفزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے موکل کو آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جس پر عدالت نے اقبال جرم کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے ملزم کو مجسٹریٹ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی۔

یوسفزئی نے بتایا کہ مجسٹریٹ کے سامنے پیشی کے دوران ان کے موکل نے صحت جرم سے انکار کیا۔

انعام اللہ یوسفزئی نے بتایا: 'صحت جرم کے انکار کے بعد عدالت نے ملزم کو 15 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔'

طفیل ضیا جونیئر وکیل ہیں اور آج کل پشاور ہائی کورٹ میں لیگل ٹریننگ کر رہے تھے۔ اس سے پہلے وہ پشاور کے ایک نجی سکول میں استاد بھی رہ چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تین دن پہلے گرفتاری کے بعد پشاور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم کو تین روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا اور انڈپینڈنٹ اردو کو دستیاب جوڈیشل ریمانڈ کی کاپی میں درج ہے کہ طفیل ضیا نے عدالت میں پہلی پیشی کے دوران خود پر لگائے گئے الزامات کو درست قرار دیا تھا۔

تاہم آج جب انہیں عدالت میں اقبال جرم کے بیان کے لیے پیش کیا گیا تو انہوں نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ انہیں بلاوجہ اس کیس میں ملوث کیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے انعام اللہ نے بتایا کہ 'پہلی پیشی پر ان کے موکل کو یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ انہیں کہاں اور کس کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے، اس لیے انہوں نے الزامات درست تسلیم کیے تھے لیکن آج انہوں نے اقبال جرم نہیں کیا۔'

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 29 جولائی کو ملزم فیصل خالد نے پشاور کی مقامی عدالت میں سماعت کے دوران جج کے سامنے مبینہ طور پر توہین مذہب کے ملزم طاہر نسیم کو قتل کردیا تھا۔ طاہر نسیم امریکی شہری اور پشاور کے رہائشی تھے۔

ان پر 2018 سے پشاور کی عدالت میں توہین مذہب کا مقدمہ چل رہا تھا کہ انہوں نے مختلف ویڈیوز میں پیغمبری کا دعویٰ کیا تھا۔ مقتول طاہر نسیم کی لاش کو گذشتہ دنوں خصوصی پرواز کے ذریعے امریکہ منتقل کیا گیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان