بلوچستان: موبائل پولیس سٹیشن قائم، ایف آئی آر درج نہیں ہوگی

محکمہ پولیس بلوچستان کے مطابق اس مقصد کے لیے پولیس کی دو ناکارہ بسوں کا انتخاب کیا گیا ہے، جن کو جدید ہارڈ ویئرز اور سافٹ ویئرز سے لیس کرکے ان میں مامور عملے کو تربیت دی گئی ہے۔

انسپکٹر جنرل بلوچستان پولیس محسن حسن بٹ نے اس منصوبے کو بلوچستان پولیس کی تاریخ میں اہم پیش رفت قرار دیا  (تصویر: کوئٹہ پولیس)

بلوچستان میں شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے لیے پولیس نے موبائل پولیس سٹیشن کی سہولت متعارف کرادی ہے، جس کے ذریعے لوگوں کے بیشتر مسائل ان کی دیلیز پر حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے، تاہم ان سٹیشنز پر ایف آئی آر درج نہیں کروائی جاسکیں گی۔

محکمہ پولیس بلوچستان کے مطابق اس مقصد کے لیے پولیس کی دو ناکارہ بسوں کا انتخاب کیا گیا ہے، جن کو جدید ہارڈ ویئرز اور سافٹ ویئرز سے لیس کرکے ان میں مامور عملے کو تربیت دی گئی ہے۔

ان بسوں میں جدید کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے لوگوں کو ابتدائی ڈرائیونگ لائسنس اور بین الاقوامی لائسنس بنا کر دیے جائیں گے جبکہ یہاں سے ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید بھی ممکن ہوگی۔ اس کے علاوہ کرائے داروں کے اندارج، گمشدگی کی اطلاع کی رپورٹ اور کیریکٹر سرٹیفکیٹ سمیت پولیس کے تصدیقی سرٹیفکیٹ کا اجرا بھی یہیں سے کیا جائے گا، جس کے لیے پہلے پولیس سٹیشن جانا ہوتا تھا۔ 

انسپکٹر جنرل (آئی جی) بلوچستان محسن حسن بٹ نے اس منصوبے کو بلوچستان پولیس کی تاریخ میں اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2020 بلوچستان پولیس کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کا سال ہے۔ 

آئی جی بلوچستان نے مزید کہا کہ ان کے صوبے کی پولیس کو جدید کمپیوٹرائزیشن کے دور میں داخل کیا جارہا ہے اور عوام کی خدمت کے نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے۔ 

 پولیس موبائل سٹیشن ہفتہ وار شیڈول کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو خدمت فراہم کرے گا۔ 

آئی جی محسن حسن بٹ نے بسوں کے افتتاح کے موقع پر اعلان کیا جلد بلوچستان میں سمارٹ پولیس سٹیشن بھی بنائے جائیں گے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس حکام کے مطابق ان موبائل سٹیشنز میں ایف آئی آر درج نہیں کی جارہی ہے بلکہ ان کا مقصد صرف عوام کو ان کے گھر کے قریب سہولیات فراہم کرنا ہے۔ 

حکام کا کہنا ہے کہ ان بسوں کو ابتدائی طور پر کوئٹہ میں متعارف کرایا گیا ہے اور کامیابی کی صورت میں اس سروس کو جلد دوسرے اضلاع میں شروع کیا جائے گا تاکہ بلوچستان میں بھی لوگ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوسکیں۔ 

ایڈیشنل آئی جی ٹیکنالوجی علی ناصر زیدی نے میڈیا کو بتایا کہ بلوچستان پولیس کے پاس 50  ہزار جرائم پیشہ افراد کا ڈیٹا موجود ہے جبکہ پنجاب میں یہ تعداد 12 لاکھ اور سندھ میں ڈھائی لاکھ ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'ہم نے ان تمام کو نیٹ ورکس کے ذریعے اکٹھا کرکے 16 لاکھ سے زائد جرائم پیشہ افراد کا ڈیٹا جمع کردیا ہے۔' 

پولیس حکام کے مطابق بسوں کی تیاری کے حوالے سے پنجاب آئی ٹی سیکشن، سندھ پولیس اور پنجاب سمیت ملتان پولیس کا تعاون بھی حاصل کیا گیا جنہوں نے جدید ٹیکنالوجی، سافٹ ویئر اور نیٹ ورک کی فراہمی کو یقینی بنایا۔ 

آئی جی پولیس کے مطابق پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے کیے دیگر منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ 

ان منصوبوں میں ڈیٹا کمانڈ اینڈ کمیونیکیشن سینٹر، ایف آئی آر ڈیجیٹلائزیشن پروجیکٹ، سمارٹ پولیس سٹیشن، ہوٹلوں اور بس اڈوں کی مانیٹرنگ سسٹم شامل ہے۔ ان تمام اقدامات کا مقصد صوبے کی عوام کی بہتر خدمت کرنا ہے۔ 

بلوچستان میں پولیس تھانہ کلچر ابھی تک اسی روایتی طریقہ کار کے مطابق چل رہا ہے، تاہم ماہرین سمجھتے ہیں کہ اگر موبائل پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر کے اندراج کی سہولت بھی فراہم کردی جائےتو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان