انڈونیشیا کے شہر بانڈونگ میں 25 سالہ نرمن رامدھنی کا خیال ہے کہ انہوں نے جوتے بنانے کے لیے ایک پائیدار حل ڈھونڈا ہے اور وہ ہے 'مرغی کے پنجوں سے لی گئی کھال'۔
مرغیوں کے پنجوں کی کھال سے جوتے بنانے کا خیال نرمن کو اس وقت آیا جب انہوں نے دیکھا کہ مگرمچھ اور سانپوں کی آبادی کو دنیا میں خطرہ لاحق ہے، جس کی ایک بڑی وجہ ان کی کھال کا جوتے بنانے میں استعمال ہے۔
مرغیوں کے پنجے کئی جگہ شوق سے کھائے جاتے ہیں لیکن چونکہ ان کی کھال کی ساخت مگرمچھ کی کھال جیسی ہوتی ہے اس لیے ان سے چمڑے کے جوتے بھی بنائے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نرمن کے والد نے 2017 میں جوتے بنانے کے لیے استعمال ہونے والی کھالوں پر تحقیق کی تھی اور ان کا خیال تھا کہ مرغی کے پنجوں سے جوتے بنانے کی کوشش کی جائے۔ اب دونوں باپ بیٹے سمیت پانچ افراد کی ایک ٹیم 10 دن میں جوتے کی ایک جوڑی تیار کرتی ہے۔
وہ اپنے ہاتھوں سے پنجوں کی کھال اتارتے ہیں، کھالوں کو رنگتے ہیں اور ان کو اس طرح سیتے ہیں کہ ان سے جوتے بنائے جاسکیں۔ جوتوں کی ایک جوڑی بنانے میں 45 پنجوں کی کھال استعمال ہوتی ہے۔ انہیں یہ پنجے مختلف ریستورانوں میں استعمال ہونے والی مرغی کے بقایاجات سے باآسانی مل جاتے ہیں۔