چار ہزار سے زائد مساجد پر خطاطی کرنے والے ملتان کے راشد سیال

گذشتہ 35 سالوں سے خطاطی سے منسلک  راشد سیال کے مطابق انہیں بچپن سے ہی خطاطی کا شوق تھا اور شروع سے قلم، دوات اور تختی سے متاثر تھے اور انہی چیزوں سے کھیلتے تھے۔

پاکستان اور بیرون ملک چار ہزار سے زائد مساجد پر مکمل خطاطی کرنے کا اعزاز حاصل کرنے والےخطاط راشد سیال کی پیدائش ملتان کے تاریخی دروازہ بوہر گیٹ کے باہر محلہ فرید آباد میں ستر کی دہائی میں ہوئی۔

راشد سیال تقریباً 35 سالوں سے کیلی گرافی کے شعبہ سے منسلک ہیں۔ انہوں نے ابتدائی طور پر خطاطی کی تربیت ملتان کے معروف خطاط استاد ظہور احمد آزاد سے لی ۔

راشد سیال نے خط نستعلیق کے علاوہ تعلیق، شکستہ، نسخ، ثلث، رقعہ، دیوانی،کوفی، طغری نویسی میں مہارت اور اپنے فن میں مزید نکھار پیدا کرنے کے لیے خطاط مسجد نبوی شریف استاد سفیق الزمان خان اور استاد خالد جاوید یوسفی جیسے اساتذہ سے بھی استفادہ حاصل کیا ۔

راشد سیال کو دو خوبصورت خطوط خط راشد اور خط راشد القلم ایجاد کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔

راشد سیال بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں گذشتہ 10 سالوں سے یونیورسٹی کے شعبہ فائن آرٹس میں لیکچر دے رہے ہیں ۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

راشد سیال کو پاکستان اور بیرون ملک میں تقریباً چار ہزار سے زائد مساجد پر مکمل خطاطی کرنے کا اعزاز حاصل ہے اور حال ہی میں ملتان کی تاریخی اور مرکزی مسجد عید گاہ کی دوبارہ تزئین و آرائش میں قرآنی آیات و احادیث کی مکمل خطاطی کا اعزاز بھی انہی کے حصے میں آیا ہے۔ وہ خط نسخ میں دو قرآن بھی لکھ چکے ہیں۔

راشد سیال کے مطابق انہیں بچپن سے ہی خطاطی کا شوق تھا اور شروع سے قلم، دوات اور تختی سے متاثر تھے اور انہی چیزوں سے کھیلتے تھے۔

انہوں نے بتایا: 'میرے اس شوق کو میرے والدین نے سراہا۔ خاص طور پر میری والدہ کو بہت شوق تھا وہ حسن پرست تھیں اور وہ مجھے خوش خط دیکھنا چاہتی تھیں۔'

راشد سیال کے مطابق اس وقت نوجوان نسل ٹک ٹاک کی طرف زیادہ مائل ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی اداروں نے جمالیات پر توجہ نہیں دی جاتی۔

وہ بتاتے ہیں: 'نوجوان مجھ سے پوچھتے ہیں کہ سر اگر ہم یہ سیکھ بھی لیں گے تو آگے کیا کریں گے کیونکہ نوجوان معاش کے لیے پریشان ہے۔ اگر ہم خطاطی کو تعلیم کا حصہ بنا دیتے تو آج اس مقام پر نہ ہوتے جہاں کھڑے ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملتان 20 لاکھ آبادی کا شہر ہے اور 20 لاکھ میں اب پانچ خطاط بھی نہیں نکال سکتے۔'

راشد سیال نے بتایا : 'میں 35 سالوں سے اس شعبہ سے وابستہ ہوں اور اللہ تعالی اسی سے مجھے رزق دے رہا ہے۔ اگر میں کسی اور شعبہ میں ہوتا رزق وہاں سے بھی مل جاتا لیکن تخلیقی عمل میں جو مجھے تسکین ملتی ہے وہ تسکین مجھے کسی اور کام سے نہ ملتی۔'

راشد سیال کے مطابق ان کے بچوں میں ان کی ایک بیٹی کو خطاطی کا شوق ہے۔ وہ مائیکرو بیالوجسٹ ہیں اور ملکی سطح پر خطاطی کے مقابلے بھی کروا چکی ہیں اور ان کے فن کو لے کر آگے بڑھ رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن