نیٹ فلکس کی 11 انتہائی متنازع فلمیں اور ٹی وی شوز 

’کیوٹیز‘ سے ’365 ڈیز‘ تک یہ ان فلموں اور ٹی وی سیریز کی فہرست ہے، جنہوں نے نیٹ فلکس کے ناظرین کو تقسیم کیا۔

حالیہ متنازع نیٹ فلکس سیریز کیوٹیز کا پوسٹر (تصویر:  سوشل میڈیا)

ہیش ٹیگ #CancelNetflix چند دنوں سے ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اس کی وجہ فرانسیسی فلم 'کیوٹیز' ہے جس پر نوجوان لڑکیوں کو جنسی رنگ میں پیش کرنے کا الزام ہے۔ 

اس فلم کی تعریف بھی ہوئی ہے اور 2019 کے سنڈینس فلم فیسٹیول میں اس نے ہدایت کاری کا ایوارڈ بھی حاصل کیا ہے۔

تاہم بعض لوگوں نے اس فلم کے اشتہار دیکھ کر یہ رائے قائم کر لی ہے کہ یہ ’پیڈوفیلیا‘ یا بچوں سے جنسی تعلق کو فروغ دیتی ہے۔ 

'کیوٹیز' نیٹ فلکس کی پہلی فلم نہیں جس نے تنازع کی صورت اختیار کی ہو۔ اس پلیٹ فارم پر کئی فلموں اور ٹی وی شوز نے جن میں '365 ڈیز' اور '13 ریزنز وائے' شامل ہیں، ناظرین کو منقسم کیا ہے۔ 

نیٹ فلکس کی سب سے زیادہ 11 متنازع فلموں اور سیریز کی فہرست یہ ہے۔ 

365 ڈیز (نیٹ فلکس) 

پولینڈ کی یہ فلم جسے بعض لوگوں نے ’سافٹ پورن‘ قرار دیا ہے، ایک خاتون کی کہانی ہے جنہیں مافیا خاندان کے ایک شخص نے اغوا کرکے جنسی حملہ کیا۔ وہ لڑکی کو اسیری کے دوران اسے محبت میں پھنسانے کے لیے ایک سال کا وقت دیتا ہے۔ 

کئی افراد نے اس فلم پر سٹاک ہوم سنڈروم کو جنسی رنگ دینے کا الزام عائد کیا۔ نیٹ فلکس سے اسے ہٹانے کی ایک پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ یہ فلم ’جنسی زیادتی کے کلچر کو گلیمرائز‘ کر رہی ہے۔  

ویلش گائیک ڈفی، جنہوں نے اس سال کے اوائل میں خود کو نشہ دیے جانے، اغوا اور ریپ کا تجربہ عام لوگوں سے شیئر کیا، بھی اس فلم کی شدید ناقدین میں شامل ہیں۔  

13 ریزنز وائے 

نوجوانوں کے اس ڈرامے کو خودکشی کے مناظر دکھانے پر وسیع پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

اداکارہ اور گلوکارہ سیلینا گومز کی یہ فلم ایک 17 سالہ ہائی سکول کی طالبہ کی کہانی پر مبنی ہے جو خود کو ہلاک کرتی ہیں اور پیچھے 13 کیسٹ ٹیپ چھوڑ جاتی ہیں جو ان مختلف لوگوں کے بارے میں ہیں، جنہوں نے اس خود کشی کے فیصلے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

ذہنی صحت کی تنظیموں نے کہا ہے کہ اس طرح کے شوز 'مثبت اثر ہونے سے زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔' انہوں نے سکولوں میں زیر تعلم طلبہ کے والدین کو بھی اس سیریز کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ 

انڈین میچ میکنگ 

ریئلٹی ڈیٹنگ شو انڈین میچ میکر کے آغاز پر ناظرین کی جانب سے اسے منفی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میں بھارتیوں اور بھارتی نژاد امریکی شہریوں کی ایک رشتہ سروس کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ بعض ناظرین نے اسے ’ذات، رنگ، جنس اور معاشرے میں کلاس کا بھنور‘ قرار دیا۔ 

 کئی لوگوں نے اس پر فردسودہ خیالات، ارینج میریج کو اچھے رنگ میں پیش کرنے اور پہلے سے موجود دقیانوسی خیالات کی توثیق کرنا بھی قرار دیا۔ 

کوکنگ آن ہائی  

نیٹ فلکس کو سنگاپور میں اس کے منشیات پر مبنی پروگرام 'کوکنگ آن ہائی، دا لیجنڈ آف 420 اور ڈس جائنٹڈ' ہٹانے پڑے۔ اس کی وجہ سنگاپور کی انفوکام میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (آئی ایم ڈی اے) کا تحریری مطالبہ تھا۔  

دنیا میں منشیات کے لیے سب سے سخت قوانین سنگاپور میں ہیں۔ اس ریاست میں غیرقانونی منشیات کے خلاف زیرو برداشت ہے اور مجرموں کو طویل سزائیں دی جاتی ہیں۔

حقوق انسانی کی تنظیموں کے مطابق گذشتہ چند دہائیوں میں اس ملک نے سینکڑوں افراد کو منشیات کے جرائم میں پھانسی کی سزائیں دی ہیں۔ 

مسیحا 

نیٹ فلکس نے مسیحا سیریز کو محض ایک سیریز کے بعد منسوخ کر دیا، جب اسلام مخالف جذبات کی شکایات سامنے آئیں۔ 

اس شو میں مشیل موناگہن نے سی آئی اے کے ایجنٹ کا کردار ادا کیا ہے جو ال مسیحا کی تحقیقات کر رہی ہوتی ہیں۔ ال مسیحا زمین پر بھیجے جانے کا دعویٰ کرتے ہیں اور پیروکاروں کا گروپ بنا لیتے ہیں۔

اسلام میں ال مسیحا الدجال ایک شیطانی قوت ہے، جس کے نام کا عربی ترجمہ ہے 'جعلی مسیحا، جھوٹا، دھوکے باز۔'

ان سیش ایبل 

نیٹ فلکس اسے 'ڈارک، پیچیدہ انتقامی کامیڈی' قرار دیتی ہے۔ ان سیش ایبل ایک وزنی خاتون کے بارے میں ہے جو وزن کم کرنے کے بعد ایک مقبول بیوٹی کوئین بن جاتی ہیں اور خود کو غلط راہ دکھانے والوں سے انتقام لیتی ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ناقدین نے اس شو کے مرکزی خیال کو موٹاپا یا فیٹ فوبیا اور کھانے سے متعلق بیماریوں کے شکار لوگوں کے لیے مشکل پروگرام قرار دیا۔

جمیلہ جمیل نے اپنی ٹویٹ میں اس سیریز کو مسترد کیا اور نوٹ کیا کہ اس شو میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ زندگی میں آگے بڑھنے کا واحد راستہ ڈائٹنگ ہے۔ 

ان سیش ایبل کا دوسرا سیزن بھی آیا، باوجود اس کے کہ ایک لاکھ لوگوں نے اسے بند کرنے کے لیے پٹیشن پر دستخط کیے۔ 

دا فرسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ 

 20 لاکھ سے زائد لوگوں نے نیٹ فلکس کے خلاف ایک پٹیشن پر دستخط کیے جس میں اس کامیڈی کو، جس میں حضرت عیسیٰ کو قابل اعتراض کردار میں دکھایا ہے، ہٹانے کے لیے کہا تھا۔ 

'دا فرسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ' ایک پروگرام تھا جسے برازیل کے یو ٹیوب کامیڈی گروپ نے بنایا تھا، جس میں جنسی تعلق بھی دکھایا گیا تھا۔  

برازیل کے صدر کے بیٹے ایڈورڈو بولسینارو نے سوشل میڈیا پر لکھا: 'ہم اظہار رائے کی آزادی کو تسلیم کرتے ہیں لیکن کیا یہ جائز ہے کہ 86 فیصد آبادی کے عقائد پر حملہ کیا جائے؟'

بانڈنگ 

اس بی ڈی ایس ایم سے متعلق کامیڈی میں ڈومنٹرکس برادری کی غلط تشریح اور اس پر دھبہ لگانے کا الزام تھا۔

یہ ایک نوجوان ہم جنس پرست مرد کی کہانی ہے جو ڈومنٹرکس رجحان رکھنے والی خاتون کی سٹینڈ اپ کامیڈین کے طور پر مدد کرنے کی ملازمت کرتا ہے۔ 

لوگوں نے یہ اعتراض کیا کہ اس پروگرام میں ہم جنس پرست مرد کے حوالے سے کہانی بیان کی گئی ہے خاتون کی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے مرد کا نکتہ نظر مضبوط ہوا لیکن اس شو میں شامل عورت غیرحقیقی دکھائی دی۔ 

دا گوپ لیب 

گانتھ پالٹرو کی 'دا گوپ لیب' ایک ویل نس برانڈ کے دفتر میں شوٹ کی گئی جس میں جسمانی اور ذہنی بیماریوں کے علاج کے متبادل تھراپی کی افادیت کو پرکھا گیا۔ 

این ایچ ایس انگلینڈ کے چیف ایگزیکٹو کا موقف تھا کہ یہ 'صحت کو قابل ذکر خطرے' سے دوچار کرتا ہے اور 'غلط معلومات' پھیلاتا ہے۔

انہوں نے پالٹرو پر اپنے برانڈ کی ترویج کا الزام عائد کیا۔ 

اٹیپکل 

یہ سیریز ہائی سکول کے طالب علم سیم، جو آٹزم کا شکار ہیں، کی کہانی ہے۔

مکی روی، وہ آٹزم سے متاثر اداکار ہیں، جنہوں نے سب سے پہلے ’دا کیوریس انسیڈنٹ آف دا ڈاگ ان دا نائٹ ٹائم‘ میں کام کیا۔ ان کے مطابق انہیں افسوس ہوا کہ سیم کے والدین بعض اوقات بیٹے کی بیماری کو 'ایک سانحے' کے طور پر دیکھتے تھے۔ دوسروں نے سیم کو بغیر کسی مزاح کے ایک 'روبوٹ' کے طور پر پیش کرنے کی وجہ سے تنقید کی۔ 

کیوٹیز 

 

'کیوٹیز' جسے فرانس میں مگنونز کا ٹائٹل دیا گیا ہے، ایک 11 سالہ لڑکی ایمی کو فالو کرتی ہے جو نیٹ فلکس کے ابتدائیے کے مطابق: ’خاندانی مسائل سے بھاگ کر ایک آزاد رقص کے گروپ میں شامل ہو جاتی ہے۔ یہ گروپ رقص کے ذریعے اعتماد بحال کرنا سکھاتا ہے۔‘ 

تنقید کے باوجود اور ایک ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد بھی اس فلم پر نوجوان لڑکیوں کو جنسی رنگ میں پیش کرنے کا الزام ہے۔ 

اداکارہ ٹیسا تھامسن ان لوگوں میں شامل تھیں، جنہوں نے اس فلم کی حمایت کی۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ 'کیوٹیز ایک دلکش فلم ہے۔ یہ ایک تازہ صدا کو متعارف کرواتی ہے۔ وہ فرانسیسی سیاہ فام خاتون ہے جو اپنے تجربات بتاتی ہے۔ موجودہ گفتگو دیکھ کر افسوس ہوا۔‘ 

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم