ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی ایئربس نے اعلان کیا ہے کہ اس کی ہائیڈروجن گیس پر چلنے والی اور کوئی آلودہ اخراج نہ کرنے والی پہلی کمرشل پرواز ممکنہ طور پر 2035 تک اڑنے کو تیار ہوگی۔
کمپنی کے سی ای او گوئلامے فاوری نے اسے کمرشل ہوا بازی کے سیکٹر کے لیے ایک 'تاریخی لمحہ' قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے کمپنی کے پاس تین ڈیزائن کانسیپٹ ہیں جنہیں 'زیرو ای' کا نام دیا گیا ہے۔ پہلا ڈیزائن آج کل کے ایک عام کمرشل ہوائی جہاز کا ہے تاہم اس کے پر لمبے اور لچک دار ہوں گے۔ دوسرا ڈیزائن ایک ایسے جہاز کا ہے جس کے چھ بلیڈ والے پروپیلر ہوں گے، جبکہ تیسرا ڈیزائن زیادہ جدید ہے جس میں جہاز کے پر اور سیٹوں کا حصہ 'بلینڈڈ' ہوگا۔
ایک بیان میں ایئربس کے زیرو ایمیشن ایئرکرافٹ کے نائب صدر گلین لیولین کا کہنا تھا: 'پانچ سال پہلے ہم ہائیڈروجن پروپلژن کو ایک اخراج کم رکھنے والی ٹیکنالوجی کے طور پر دیکھ ہی نہیں رہے تھے۔ مگر دوسری ٹرانسپورٹ انڈسٹریز سے معلومات سامنے آنے کے بعد یہ سب بدل گیا۔ آج ہم ہوا بازی میں اخراج کم رکھنے کے لیے ہائیڈروجن کے استعمال کے لیے پر امید ہیں۔'
بیسویں صدی کے آغاز تک ہائیڈروجن ایئرشپس میں استعمال ہوتی تھی، تاہم 1937 میں ہائیڈن برگ حادثے کے بعد اس کا استعمال بند ہوگیا۔ اس حادثے میں ایئرشپ میں آگ بھڑک اٹھنے سے 35 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ائیربس کا اندازہ ہے کہ ہائیڈروجن ہوابازی کے سیکٹر سے عالمی حدت میں اضافہ کرنے والی کاربن گیس کے اخراج کو 50 فیصد تک کم کر سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹربوفین ڈیزائن سے دو ہزار میل تک دو سو تک مسافروں کو لے جایا جا سکے گا۔ مگر ٹربو پروپ پلین اس سے آدھے مسافروں کو آدھا راستہ لے جا سکتا ہے۔ ہوابازی وہ واحد ٹرانسپورٹ سیکٹر نہیں جو اس صدی کے وسط تک اخراج کو مکمل ختم کرنے کی دوڑ میں ہائیڈروجن کے استعمال سے مستفید ہو سکتا ہے۔
گذشتہ سال لندن نے اعلان کیا تھا کہ وہ دنیا کا پہلا شہر ہوگا جہاں ہائیڈروجن سے چلنے والی ڈبل ڈیکر بسیں چلیں گی۔ مئی 2109 میں ٹرانسپورٹ فار لندن (ٹی ایف ایل) نے پانچ لاکھ پاؤنڈز کی ہائیڈروجن سے چلنے والی بس متعارف کروائی تھی جو پانی کا اخراج کرتی ہے۔
ٹی ایف ایل نے ایسی 20 نئی بسوں کا آرڈر دیا ہے۔ اگرچہ ہائیڈروجن سے چلنے والی سنگل ڈیکر بسیں لندن اور دوسرے شہروں میں سالوں سے چل رہی ہیں، ٹی ایف ایل کا کہنا ہے کہ اس کی بسیں دنیا کی پہلی ایسی ڈبل ڈیکر بسیں ہوں گی۔
© The Independent