یحییٰ بٹ : 60 برس کی عمر میں باڈی بلڈنگ کرنے والے پاکستانی

مسٹر پاکستان سمیت کئی چیمپیئن شپ جیتنے والے یحییٰ بٹ کا کہنا ہے کہ ان کے والد کو باڈی بلڈنگ کا شوق تھا جس سے وہ بھی اس طرف راغب ہوئے۔

یحییٰ بٹ کا کھیلوں کا کیریئر بھرپور رہا ہے۔ وہ پاکستان میں باڈی بلڈنگ کو فروغ دینے والی اولین شخصیات میں سے ایک ہیں۔(العربیہ)

مسٹر پاکستان سمیت کئی ٹائٹلز جیتنے والے پاکستان کے سابق باڈی بلڈنگ چیمپیئن یحییٰ بٹ عمر کی چھٹی دہائی میں ہیں تاہم وہ ابھی تک باڈی بلڈنگ کرتے ہیں۔

سعودی نیوز ادارے 'العربیہ ڈاٹ نیٹ' کے مطابق کچھ عرصہ قبل یحییٰ کرونا (کورونا) وائرس کا شکار ہو گئے تھے تاہم وہ جلد ہی اس مرض سے صحت یاب ہوگئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پہلی نظر میں کوئی یحییٰ بٹ کو ویٹ ٹریننگ کرتا ہوا دیکھے تو اسے گمان ہو گا کہ یہ کوئی نوجوان ہے۔ تاہم وہ ساٹھ برس کی عمر کو پہنچ چکے ہیں۔

پاکستان میں مقیم یحییٰ نے حال ہی میں 'العربیہ' کو ایک انٹرویو دیا جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کو باڈی بلڈنگ سے بے پناہ شغف تھا جس کے سبب انہوں نے یحییٰ کو بھی اس شعبے کی جانب راغب کیا۔

انہوں نے بتایا: 'میں نے دس سال کی عمر سے فٹنس کی ایکسرسائز شروع کر دیں۔ بعد میں میں ایک جِم سے منسلک ہو گیا۔ میں نے باڈی بلڈنگ میں اپنا پہلا ٹائٹل 1985 میں جیتا۔ اس کے ایک سال بعد میں نے ملائیشیا کی چیمپیئن شپ میں سونے کے دو گولڈ میڈل جیتے۔ اس طرح میں عالمی چیمپیئن شپ میں شرکت کا اہل بن گیا۔ میں نے پانچ مقامی اور تین ایشیائی ٹائٹل اپنے نام کیے۔'

یحییٰ بٹ کا کھیلوں کا کیریئر بھرپور رہا ہے۔ وہ پاکستان میں باڈی بلڈنگ کو فروغ دینے والی اولین شخصیات میں سے ایک ہیں۔

یحییٰ نے بتایا: 'الحمد اللہ میں بلڈ پریشر، یورک ایسڈ اور شوگر جیسی کسی بیماری میں مبتلا نہیں ہوں۔ میں ہمیشہ اپنی عمر کے لوگوں اور نوجوانوں کو بھی یہ ہی نصیحت کرتا ہوں کہ وہ متوازن غذا کا استعمال کریں اور ہفتے میں تین مرتبہ اپنی پسند کی ورزش یا کھیل کی سرگرمی اپنائیں۔ خواہ وہ اس کے لیے جِم جائیں یا پھر کھلی جگہ کا استعمال کریں۔ ضروری نہیں کہ ورزش یا کھیل مشقت والا ہو۔ اگر لوگ جِم کی فیس نہیں دیں گے تو انہیں یہ پیسے باآسانی ڈاکڑوں کی فیس کے طور پر ادا کرنا پڑے گی۔'

یحییٰ بٹ ابھی تک اپنی جوانی کے دن یاد کرتے ہیں۔ اگرچہ اب وہ کھیلوں کے مقابلوں میں شریک نہیں ہوتے مگر وہ فخر کرتے ہیں کہ انہوں نے کئی کھلاڑیوں کو تربیت دی۔

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل