عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے رہنما کا جیل سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ

عنایت ابدالی ممبر آرگنائزنگ کمیٹی عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کا کہنا ہے کہ باباجان گلگت بلتستان کے ایک اہم سیاسی رہنما ہیں اور جس واقعے کو بنیاد بناکر باباجان کو سزا سنائی گئی اس جگہ پر باباجان موجود ہی نہیں تھے۔

(سوشل میڈیا)

عوامی ورکرز پارٹی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ہنزہ  کے ایک  اجلاس میں الیکشن کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔

پارٹی رہنماؤں نے مشاورت کے بعد  الیکشن میں باقاعدہ پوری طاقت کے ساتھ  جانے کا فیصلہ کرلیا۔

عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے اسیر رہنما بابا جان، پارٹی  کی جانب سے امیدوار ہوں گے جب کہ بابا جان کے علاوہ پارٹی نے تین  مزید نوجوان رہنماؤں  کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی ہنزہ کے نوجوان رہنما آصف سخی، نوجوان سیاسی رہنما ذوالفقار علی برچہ اور رحیم علی پارٹی امیدوار ہوں گے۔ 

عنایت ابدالی ممبر آرگنائزنگ کمیٹی عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کا کہنا ہے کہ باباجان گلگت بلتستان کے ایک اہم سیاسی رہنما ہیں اور جس واقعے کو بنیاد بناکر باباجان کو سزا سنائی گئی اس جگہ پر باباجان موجود ہی نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی ورکرز پارٹی ہنزہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ہنزہ سے باباجان ہی پارٹی امیدوار ہوں گے۔ ہم کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔

باباجان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض ہونے کی صورت میں پندرہ رکنی کمیٹی مزید فیصلہ کرے گی-

ان کا مزید کہنا تھاکہ 2015 کے عام انتخابات میں بابا جان ہنزہ حلقہ چھ سے عوامی ورکرز پارٹی کے امیدوار تھے۔ اس وقت باباجان کا کیس چیف کورٹ گلگت بلتستان میں زیر سماعت تھا جب کہ دوسرے کیس میں چیف کورٹ نے انہیں باعزت بری کیا تھا۔ انہوں نے حکومتی جماعت کے خلاف جیل سے الیکشن لڑا اور دوسرے نمبر پر کامیاب ہوئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں دھاندلی سے ہرایا گیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کے ایک سال بعد میر غضنفر علی خاں کو گلگت بلتستان کا گورنر نامزد کیا گیا تو ہنزہ کی سیٹ خالی ہو گئی۔ عوامی ورکرز پارٹی نے ضمنی الیکشن کے لیے باباجان کو نامزد کیا۔ جب الیکشن کےلیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تو ریٹرننگ آفیسر اور حکومت کی ملی بھگت سے باباجان کے کاغذات مسترد کر دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک امیدوار جو اس وقت پی پی پی کی جانب سے ہنزہ سے الیکشن لڑ رہا ہے اس کی درخواست پر سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان نے باباجان کے کیس کا سوموٹو ایکشن لیا۔ چیف کورٹ گلگت بلتستان سے جس کیس میں باعزت بری ہوئے تھے وہی کیس دوبارہ کھولا گیا۔ انتخابات ملتوی کیے گئے اور باباجان کو سپریم اپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان سے سزا سنائی گئی اور اس سزا کی بنیاد پر باباجان کو الیکشن سے الگ کیا گیا۔

بابا جان کے چچا زاد بھائی ناصر علی کیس کے حوالے سے کہتے ہیں کہ بابا جان کیس  تین ججز نے سنا تھا۔ دو نے بابا جان کو سزا سنائی تھی اور ایک جج نے با عزت بھری کر دیا تھا۔ ان ججز میں سے ایک کا انتقال ہو گیا اور دو ججز ریٹائر ہو گئے، اب دو جج تعینات ہو گئے ہیں ایک جج کی تعیناتی ابھی تک نہیں ہوئی۔ کیونکہ ریویو پٹیشن بھی تین ججز ہی سنیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان