پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں ذہنی مریضوں کی زنجیریں

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ان 60 ملکوں میں سے زیادہ تر نے زنجیروں کے ساتھ ایسے افراد کو باندھنے پر اب تک پابندی عائد نہیں کی ہے۔

انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ کے مطابق پاکستان سمیت دنیا کے 60 ممالک میں اکثر اوقات ذہنی مریضوں کو زنجیروں میں باندھ کر رکھا جاتا ہے۔

حال میں شائع ہوئی اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایسے لوگ کرونا وبا سے مزید متاثر ہوئے ہیں۔

ان ممالک میں عموماً خیال کیا جاتا ہے کہ ایسے لوگوں کو ذہنی بیماری نہیں بلکہ روحانی مسائل یا کسی آسیب کا سامنا ہے۔

لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ایسے مریض دوسروں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں لہٰذا انہیں زنجیروں سے باندھ کر رکھتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کئی ممالک جیسے افریقہ میں گھانا اور نائیجیریا میں اس طرح کے کیمپ ہیں جہاں ذہنی امراض میں مبتلا افراد کو باندھ کر رکھا جاتا ہے تاکہ ان کا روحانی علاج ہو سکے۔ اس کی وجہ لوگوں میں تعلیم کی کمی اور کمزور معیشت ہے۔ اکثرعلاقوں میں ماہر نفسیات موجود نہیں اور ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے ایک لمبا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ان 60 ملکوں میں سے زیادہ تر نے زنجیروں کے ساتھ ایسے افراد کو باندھنے پر اب تک پابندی عائد نہیں کی ہے۔

ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غریب ملکوں میں کم از کم 76 فیصد ذہنی مریضوں کو نفسیاتی علاج کی سہولت نہیں ملتی جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر حکومتیں ذہنی صحت کی خدمات پر ایک ڈالرلگائیں گی تو انہیں عمومی بہتر صحت اور فردی کارکردگی کی وجہ سے چار ڈالر کا فائدہ ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا