‘نواز شریف تم واپس آؤ میں دیکھتا ہوں، تمہیں ہم کیسے رکھتے ہیں’

وزیراعظم عمران خان نے پی ڈی ایم کے گوجرانوالہ جلسے میں تقاریر کے دوران حکومت اور ریاستی اداروں پر ہونے والی تنقید پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’فوج اور عدلیہ کے خلاف باتیں کرکے انتشار پھیلانے والوں کی ساری گیم میں سمجھتا ہوں۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ اب وہ اپنی حکومت کے ماتحت تمام حکومتی اداروں کو تیار کریں گے اور حزب اختلاف میں سے ایک ایک کو پکڑوائیں گے۔   (تصویر: عمران خان آفیشل فیس بک پیج)

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے گوجرانوالہ جلسے میں ہونے والی تقاریر کے دوران حکومت اور ریاستی اداروں پر ہونے والی تنقید پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’فوج اور عدلیہ کے خلاف باتیں کرکے انتشار پھیلانے والوں کی ساری گیم میں سمجھتا ہوں۔ اب ایک نیا عمران خان سامنے آئے گا۔‘

یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے گذشتہ روز گوجرانوالہ کے جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے لندن سے خطاب میں پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر انہیں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے اور ’عمران خان کو اقتدار میں لانے‘ کا الزام لگایا تھا۔ 

نواز شریف نے پاکستانی فوج کے سربراہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’قمر جاوید باجوہ آپ ہی اس قوم کی مصیبتوں کا موجب ہیں۔ آپ نے ہماری حکومت کو چلتا کروایا، ججوں سے زور زبردستی سے فیصلے آپ نے کروائے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس شوکت عزیر صدیقی کے خلاف اقدامات آپ کی ایما پر کیے گئے، آپ نے اپنی مرضی سے ایک نااہل ٹولہ اس قوم پر مسلط کیا، جس کے نتیجے میں ہونے والی بربادی کے ذمہ دار آپ ہیں اور باجوہ صاحب اس کا جواب آپ کو ہی دینا ہوگا۔‘

جلسے سے مولانا فضل الرحمن، مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری، محمود خان اچکزئی اور پی ڈی ایم کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیے۔ 

ہفتے کو اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کنونشن سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے گوجرانوالہ جلسے کو ’سرکس‘ سے تشبیہ دی اور اپوزیشن قائدین کی تقاریر میں فوج پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا: ’برصیغیر کی تاریخ میں آج تک ایسی کوئی حکومت نہیں آئی جو مسلمانوں اور پاکستان سے اتنی نفرت کرتی ہے، جتنا مودی کی حکومت کرتی ہے۔ ہمارے فوجیوں پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں، ہر روز ہمارے فوجی ملک کے لیے جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں، لیکن یہ گیڈر جو دم دبا کر باہر بھاگا تھا، وہاں بیٹھ کر اس نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف جو زبان استعمال کی، یہ وہ نواز شریف ہے جو جنرل جیلانی کے گھر پر سریا بناتے ہوئے وزیر بنا تھا، جو جنرل ضیا الحق کے جوتے پالش کرتے کرتے وزیراعلیٰ بنا تھا، لیکن اس ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک کی عدالتوں نے اس کی ہمیشہ مدد کی۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’یہ حملہ جنرل باجوہ پر نہیں بلکہ پاکستانی فوج پر حملہ ہے۔ یہی بات نریندر مودی کر رہے تھے، جب انہوں نے باربار بیان دیے کہ ہمیں نواز شریف پسند ہے لیکن پاکستان کا آرمی چیف نہیں۔ مجھے کیوں مودی نہیں کہتے کہ عمران خان ٹھیک ہے اور جنرل باجوہ غلط ہیں کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ مودی انتہا پسند ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’کیا بھارت کو نہیں پتہ کہ جنرل ضیا الحق نے نواز شریف کو گود میں بٹھا کر دودھ کی چوسنی لگائی تھی، بھارت کو بھی پتہ کہ یہ وہ وزیراعظم ہے جس نے ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کروایا تھا، یہ وہ نواز شریف ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون سا آرمی چیف ہو یا کون سا ڈی جی آئی ایس آئی ہو لیکن جنرل باجوہ نے جس طرح اس حکومت کی مدد کی، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ فوج اور حکومت کے درمیان دراڑ ڈالنا چاہتے ہیں، آج سے میری پوری کوشش ہے کہ تمیں (نواز شریف کو) ملک میں واپس لایا جائے اور یہاں عام جیل میں ڈالا جائے، کوئی وی آئی پی جیل نہیں ہوگی۔ تم واپس آؤ میں دیکھتا ہوں، تمہیں ہم کیسے رکھتے ہیں۔‘

نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا نام لیے بغیر وزیراعظم نے کہا: ’گوجرانوالہ جلسے میں جو دو بچوں نے تقریریں کیں، ان پر میں بات نہیں کرنا چاہتا، ان میں سے ایک نانی ہیں لیکن میرے لیے وہ بچہ ہی ہیں۔ اس کی ایک وجہ ہے کہ انسان جب تک زندگی میں جدوجہد نہیں کرتا، وہ لیڈر بن ہی نہیں سکتا، ان دو بچوں نے آج تک زندگی میں ایک گھنٹہ حلال کا کام نہیں کیا اور وہ لیکچر دے رہے ہیں، یہ اپنے دونوں باپوں کی حرام کی کمائی پر پلے ہوئے ہیں، ان پر تبصرہ کرنا فضول ہے۔‘

تقریب کے دوران عمران خان نے 11 سال پہلے کا ایک انٹرویو بھی چلوایا، جس میں وہ کہتے نظر آئے کہ ’ان کے مفاد ایک ہیں، زرداری اور نواز نے اکٹھے ہوجانا ہے، ہم جو قانون لانا چاہتے ہیں وہ یہ برداشت نہیں کریں گے۔‘

عمران خان نے جوشیلے انداز میں تقریر کرتے ہوئے کہا: ’اب انہیں (حزب اختلاف کو) ایک نیا عمران خان نظر آئے گا۔ نیا پاکستان تو ہے اب نیا عمران خان بھی ہو گا۔‘

انہوں نے کہا کہ اب وہ اپنی حکومت کے ماتحت تمام حکومتی اداروں کو تیار کریں گے اور (حزب اختلاف میں سے) ایک ایک کو پکڑوائیں گے۔  

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’شہباز شریف کے خلاف ابھی 23 ارب روپے کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ جب تک یہ عدالتوں میں جواب نہیں دیں گے کسی قسم کا کوئی پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا۔‘

وزیر اعظم نے پاکستان کی عدلیہ سے اپیل کی کہ کرپشن سے متعلق مقدمات کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور ان کی حکومت اس سلسلے میں ہر قسم کی معاونت کے لیے تیار ہے۔ 

انہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھی کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کا کہا۔ ’میں عدلیہ اور نیب سے کہتا ہوں کہ خدا کا واسطہ ان تمام کیسوں کو جلدی ختم کریں۔ لوگ تنگ آ گئے ہیں اور انصاف ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔‘

گوجرانوالہ جلسے میں اپوزیشن کی تقاریر پر حکومتی وزرا کا ردعمل

پی ڈی ایم کے گوجرانوالہ جلسہ میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کی حکمرانوں اور اداروں کے خلاف دھواں دھار تقریروں کے بعد تحریک انصاف حکومت کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ 

ہفتے کو وفاقی وزرا نے گذشتہ رات کی تقاریر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’خطرناک کھیل‘ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے لیے الطاف حسین جیسے انجام کی نوید سنائی۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’طبل جنگ بج چکا ہے اور نواز شریف کے ساتھ وہی ہو گا جو الطاف حسین کے ساتھ ہوا تھا۔‘

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف کی سیاست ختم ہوچکی ہے، بھارت میں بانی ایم کیو ایم کو وہ کوریج نہیں ملی جو کل نواز شریف کو ملی، لندن سے نوازشریف کا سیاسی جنازہ آئے گا، اگر نواز شریف کی یہی پالیسی رہی تو یہ نہ ہو کہ عمران خان اگلے پانچ سال بھی لگالیں۔‘

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو علم نہیں کہ وہ کتنے خطرناک کھیل میں ملوث ہو گئے ہیں۔’نواز شریف الطاف حسین ٹو بن گئے ہیں اور ان کے ساتھ وہی ہو گا جو الطاف حسین کے ساتھ ہوا تھا۔‘

وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ’نواز شریف نے پاکستان کے ہر آرمی چیف کے ساتھ ٹکراؤ کی پالیسی اپنائی۔ گوجرانوالہ کے جلسے میں نواز شریف کھل کر سامنے آ گئے ہیں اور اب ان سے کھل کر سیاست ہو گی۔‘  

دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پی ڈی ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ’خطرناک کھیل‘ کے خلاف تنبیہ کی۔ 

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن قومی اداروں کو نشانہ بنا کر ملک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’آپ ملک کو بہت نقصان پہنچا رہے ہیں اور ہمارے دشمنوں کی زبان استعمال کررہے ہیں جو ہم آپ کو کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم اپنے اداروں کے پیچھے کھڑے ہیں اور ایسی کوئی بھی رائے برداشت نہیں کریں گے جس سے ہماری سلامتی خطرے میں پڑئے۔‘

نواز شریف کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر چوہدری فواد نے کہا کہ سابق وزیر اعظم ایک ’روٹھی ہوئی محبوبہ‘ کی طرح ردعمل دے رہے تھے۔   

’وہ (نواز شریف) سمجھ نہیں  پا رہے کہ ماضی میں فوج نے ان کے ساتھ جو کیا اس کا بدلہ کیسے لیں۔  وہ اس ماضی کو فراموش کرنے سے قاصر ہیں جس میں وہ پسندیدہ تھے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ فوج کے اعلیٰ اور نچلے درجے کے اہلکاروں کے درمیان فرق ظاہر کرنا بھارت کا ایجنڈا ہے۔’یہی وجہ ہے کہ میں نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے خلاف تھا۔ جب ایسے لوگ بیرون ملک جاتے ہیں تو وہ الطاف حسین بن جاتے ہیں۔ وہ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کا اثاثہ بن جاتے ہیں۔‘

فواد چوہدری نے کہا کہ حزب اختلاف کا فوج اور عدالتوں کو نشانہ بنانا افسوسناک ہے۔ ’فوج اور عدالتیں کرپشن کا پیسہ بچانے میں آپ کو مدد فراہم کرنے میں کردار ادا نہیں کر سکتیں۔‘

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے بھی راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں پی ڈی ایم قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کے سیکیورٹی اداروں نے ملک کے دفاع کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں اور پاکستان کے عوام کو ان اداروں پر پورا اعتماد ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان