انڈیا: دہلی کار بم حملے کا ملزم عدالت میں پیش

انڈین میڈیا کے مطابق عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو این آئی اے کی تحویل میں 10 دن رکھا جائے۔

سکیورٹی اہلکار مبینہ کار دھماکے کے ملزم عامر رشید علی کو چہرے پر سیاہ کپڑا ڈال کر17 نومبر 2025 کو نئی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں لائے۔( تصویر: اے ایف پی)

انڈین انسدادِ دہشت گردی کے تحقیق کاروں نے پیر کو گذشتہ ہفتے دہلی میں تاریخی لال قلعے کے قریب ہونے والے مہلک کار بم دھماکے میں ملوث عامر رشید علی نامی ایک مشتبہ شخص کو عدالت میں پیش کیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس شخص پر خودکش حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے، اور یہ ایسے دو افراد میں سے ایک ہے جن پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے۔

حکام نے حملہ آوروں کے مقاصد یا کسی تنظیمی پشت پناہی کے بارے میں کوئی تفصیل ظاہر نہیں کی، البتہ ان کا کہنا ہے کہ دونوں مشتبہ افراد انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر سے آئے تھے۔

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے کہا کہ ملزم عامر رشید علی پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ خودکش حملہ آور عمر النبی کے ساتھ مل کر گذشتہ پیر کو ہونے والے دہشت گرد حملے کی سازش کی۔

این آئی اے نے اموات کی تعداد 10 بتائی ہے، تاہم ہسپتال کے حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ کم از کم 12 افراد مارے گئے۔ یہ واضح نہیں کہ آیا حملہ آور اس تعداد میں شامل ہے یا نہیں۔

اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے علی کو دیکھا جنہیں سخت سکیورٹی میں پولیس ٹرک پر دہلی کی ایک عدالت میں لایا گیا تھا۔
 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈین میڈیا کے مطابق عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو این آئی اے کی تحویل میں 10  دن رکھا جائے۔

10 نومبر کا دھماکہ دہلی کے قدیم علاقے میں ریڈ فورٹ کے قریب ایک مصروف میٹرو سٹیشن کے پاس ہوا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے اس حملے کو ’سازش‘ قرار دیا اور کہا ہے کہ وہ ’حملہ آوروں، ان کے ساتھیوں اور ان کے سرپرستوں‘ کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔

 این آئی اے کے مطابق، نبی ہریانہ کی ایک یونیورسٹی میں میڈیکل پروفیسر تھے، جب کہ علی مبینہ طور پر دہلی آئے تھے تاکہ ’اس گاڑی کی خریداری میں مدد کر سکے جو بعد میں بارودی مواد سے بھری گاڑی کے طور پر استعمال ہوئی۔‘

انڈیا نے دونوں مشتبہ افراد کے محرکات یا مبینہ نیٹ ورک کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔

یہ دھماکہ 22 اپریل کے بعد سب سے بڑا حملہ تھا، جب انڈین زیرِ انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگلام میں حملے میں 26  افراد مارے گئے تھے۔

نئی دہلی نے اس حملے میں پاکستان پر پشت پناہی کا الزام لگایا تھا، جسے اسلام آباد نے مسترد کر دیا۔

مئی میں انڈیا نے پاکستان کے اندر حملے کیے، جس سے چار دن تک جاری رہنے والی شدید سرحدی جھڑپیں ہوئیں جن میں کم از کم 70  افراد مارے گئے۔

فائر بندی کے بعد، مودی نے کہا تھا کہ ’انڈین سرزمین پر کسی بھی حملے کو جنگ کا عمل سمجھا جائے گا۔‘

پیر کو انڈین آرمی چیف جنرل اپیندر دویدی نے پاکستان کو ایک سخت انتباہ جاری کیا، اور مئی کے مختصر تنازع کو ’ٹریلر‘ سے تشبیہ دی۔

انہوں نے نئی دہلی میں ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب میں کہا: ’میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ فلم ابھی شروع ہی نہیں ہوئی، صرف ایک ٹریلر دکھایا گیا تھا، اور وہ بھی 88 گھنٹے میں ختم ہو گیا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم مکمل طور پر مستقبل کے لیے تیار ہیں، اور اگر پاکستان نے ہمیں ایسا موقع دیا تو ہم انہیں اچھی طرح سمجھا دیں گے کہ ایک ذمہ دار ملک کو پڑوسیوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا