'برطانیہ سے پاکستان آنے والے مسافروں کی جعلی منفی کرونا رپورٹ'

بلیک برن سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بیان کیا کہ کیسے انہوں نے حال ہی میں برطانیہ سے پاکستان جانے کے لیے اپنے دوست کے ٹیسٹ نتائج کو اس جعلی سرٹیفیکیٹ کی تیاری کے لیے استعمال کیا۔

(اے ایف پی)

مسافر ان ممالک کو سفر کے لیے کووڈ 19 کے منفی ہونے کی جعلی رپورٹس پیش کر رہے ہیں جہاں جانے کے لیے کووڈ ٹیسٹ کی نیگیٹو رپورٹ فراہم کرنا ضروری ہے۔

اخبار لنکا شائر ٹیلی گراف کے مطابق اخبار نے ایسے شواہد دیکھے ہیں جن میں مسافر کسی اور شخص کی نیگیٹو پی سی آر رپورٹ پر نام اور تاریخ بدل کر اسے اپنے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

اخبار نے اس طریقے کا استعمال برطانیہ سے پاکستان جانے والے مسافروں کی جانب سے دیکھا ہے۔ پاکستان آنے والے تمام غیر ملکیوں پر پانچ اکتوبر سے کرونا کے ٹیسٹ کی نیگیٹو رپورٹ فراہم کرنا لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔

بلیک برن سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بیان کیا کہ کیسے انہوں نے حال ہی میں برطانیہ سے پاکستان جانے کے لیے اپنے دوست کے ٹیسٹ نتائج کو اس جعلی سرٹیفیکیٹ کی تیاری کے لیے استعمال کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ بہت آسان ہے۔ سب ہی کسی نہ کسی کو جانتے ہیں جس نے کووڈ کا ٹیسٹ کرایا ہو۔ آپ ان کے منفی ٹیسٹ کی رپورٹ لے کر اس پر اپنی تاریخ پیدائش اور نام لکھ سکتے ہیں۔ آپ اس پر مطلوبہ تاریخ بھی درج کر سکتے ہیں۔ پھر آپ ای میل ڈاؤن لوڈ کر کے اس کا پرنٹ نکلوا سکتے ہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا ہے کہ لوگ جعلی سرٹیفیکیٹ اس لیے حاصل کر رہے ہیں کہ وہ افراد جو اہم ملازمت نہیں کر رہے ان کے لیے آخری لمحات میں ٹیسٹ رپورٹ حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔

ایک اور وجہ اس ٹیسٹ پر آنے والی لاگت بھی ہو سکتی ہے۔ پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ پر سفر کرنے والوں کو یہ این ایچ ایس کے بجائے ذاتی طور پر کروانی ہوتی ہے اور اس کی قیمت ڈیڑھ سو پاؤنڈ تک ہو سکتی ہے۔

برطانوی وزارت خارجہ کی ایڈوائس کے مطابق 'آپ کو کسی اور ملک جانے کے لیے درکار ٹیسٹ رپورٹ این ایچ ایس کے ذریعے حاصل نہیں کرنی چاہیے۔ آپ کو اس کے لیے نجی طور پر ٹیسٹ کروانا ہو گا۔'

شہباز الیاس جن کے والدین کو ان کے چچا کے سخت بیمار ہونے کے بعد ہنگامی بنیادوں پر پاکستان روانہ ہونا تھا، انہوں نے لنکا شائر ٹیلی گراف کو بتایا کہ نجی ٹیسٹس کی رپورٹ 'بہت زیادہ مہنگی' تھی۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مداخلت کر کے مسافروں کے اس استحصال کو روکے۔

یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ کچھ ٹریول ایجنسیز مسافروں کو مفت میں جعلی کووڈ فری سرٹیفیکیٹ فراہم کر رہی ہیں۔ ایک مسافر نے الزام عائد کیا کہ 'ہمیں ایک رشہ دار کے لیے کووڈ 19 فری ٹیسٹ رپورٹ چاہیے تھی تو میں نے ایک ٹریول ایجنٹ سے بات کی جس کا کہنا تھا کہ آپ ٹیسٹ کروا لیں اگر یہ رپورٹ پازیٹو بھی آ گئی تو ہم آپ کو منفی ٹیسٹ رپورٹ صرف 50 پاؤنڈ میں فراہم کر دیں گے۔'

دی انڈپینڈنٹ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اس بارے میں موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ