بنگلہ دیش میں خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص مدرسہ

مدرسے میں تقریباً ڈیڑھ سو بالغ خواجہ سراؤں کو قرآنی علوم کے ساتھ ساتھ اسلامی فلسفہ، بنگالی، انگریزی، ریاضی اور سوشل سائنسز  پڑھائی جائیں گی۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں خواجہ سراؤں کے لیے ایک خصوصی مدرسے کا افتتاح کیا گیا ہے جس سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنے والی اس برادری میں امید کی ایک کرن روشن ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دعوت الاسلام ٹریٹیولِنگر یا اسلامک تھرڈ جینڈر سکول کا افتتاح گذشتہ ہفتے جمعے کو کیا گیا۔

مدرسے کے افتتاح کے موقع پر سے 50 زائد خواجہ سرا طلبا نے قرآنی آیات کی تلاوت کی۔

ایک 33 سالہ خواجہ سرا شکیلا اختر نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ سرا علما کے اس قدم سے بہت خوش ہیں۔

انہوں نے کہا: ’ہم مسلمان خواجہ سرا ہیں لیکن ہمیں مسجد جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اور اگر کوئی خواجہ سرا مسجد چلی بھی جائے تو لوگ اسے کوستے ہیں۔‘

’میں سوچتی ہوں۔۔۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطے اور ایک انسان ہونے کے ناطے اس معاشرے میں ہمیں جگہ کیوں نہیں دی جاتی؟‘

بنگلہ دیش میں 15 لاکھ خواجہ سرا بستے ہیں۔ مدرسے کے بانی عبدالرحمٰن آزاد، جو ان علما کے لیڈر ہیں جنہوں نے مل کر یہ سکول قائم کیا ہے، پہلے سے سات خواجہ سراؤں کو قرانی تعلیمات دے رہے تھے۔

وقت کے ساتھ انہوں نے محسوس کیا کہ کئی خواجہ سرا قرانی تعلیمات لینا چاہتے ہیں لیکن ان کے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ ایک مقامی این جی او کے تعاون سے علما نے یہ مدرسہ ایک تین منزلہ عمارت کی سب سے اوپر والی منزل پر قائم کیا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عبدالرحمٰن آزاد نے اپنی تقریر میں کہا،’اللہ نے خواجہ سراؤں کے لیے الگ سے کوئی آیات نہیں نازل کی ہیں۔ انہیں تمام وہ حقوق حاصل ہیں جو باقی لوگوں کے پاس ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ خواجہ سراؤں کی زندگی پر بہت تنقید کرتے ہیں لیکن اس میں ان کا قصور نہیں ہے۔

’قصور ہمارا ہے۔ ہم ہی انہیں نہ سکول یونیورسٹی جانے دیتے نہ مدرسے جانے دیتے ہیں۔ انہیں کوئی اچھی نوکری بھی نہیں ملتی۔ یہ لوگ اور کیا کرسکتے ہیں؟‘

مدرسے میں تقریباً ڈیڑھ سو بالغ خواجہ سراؤں کو قرآنی علوم کے ساتھ ساتھ اسلامی فلسفہ، بنگالی، انگریزی، ریاضی اور سوشل سائنسز  پڑھائی جائیں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا