جو بائیڈن: بیٹے کے خلاف تحقیقات سے اقتدار کی منتقلی متاثر ہونے کا خدشہ

امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کی تاریخی طور پر مشکل ٹرانزیشن (اقتدار کی منتقلی) کا عمل اچانک مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

ہنٹر بائیڈن طویل عرصے سے اپنے والد کی انتخابی مہم کے لیے بھی پریشانی کا باعث بنتے رہے ہیں جن پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے بارہا الزامات لگائے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن کی تاریخی طور پر مشکل ٹرانزیشن (اقتدار کی منتقلی) کا عمل اچانک مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

جو بائیڈن کے صاحبزادے ہنٹر کی مالی لین دین کی وفاقی تحقیقات نے کانگریس کے رپبلکن ارکان کو مضبوط بنا دیا ہے، جو آنے والے صدر کے ساتھ پہلے ہی کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں یا انہوں نے گذشتہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں ان کی واضح فتح کو تسلیم نہیں کیا۔

یقینی طور پر یہ تحقیقات بائیڈن کی جانب سے نامزد کسی بھی اٹارنی جنرل کے لیے سینیٹ کی منظوری کو پیچیدہ بنا دیں گی جو بالآخر نئے صدر کے بیٹے کی تفتیش کی نگرانی کرسکتے ہیں۔

اس سے دارالحکومت کے مزید غیرفعال ہونے کا امکان بڑھ جائے گا جو قوم کو کرونا (کورونا) کی وبا سمیت درپیش بڑے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے پہلے ہی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ امریکہ میں کرونا سے روزانہ کی ہلاکتیں نائن الیون کے حملوں میں ہونے والی مجموعی اموات سے بھی زیادہ رپورٹ ہو رہی ہیں، اس صورت حال میں رپبلکن پارٹی کے رہنما خاص طور پر، جن کی نظریں 2024 کے صدارتی انتخابات پر مرکوز ہیں، واضح طور پر اس معاملے میں بائیڈن پر دباؤ ڈالیں گے۔

سینیٹر جوش ہولے آرمو نے جمعرات کو کہا: ’جو بائیڈن کو یہ عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ وفاقی تحقیقات میں تعاون کریں گے اور حلف کے تحت کسی بھی سوال کا جواب دیں گے اور اگر وہ صدر کے عہدے کا حلف اٹھاتے ہیں تو ہنٹر بائیڈن کے فوجداری مقدمے میں کام کرنے والے کسی وکیل یا وفاقی تحقیقاتی اہلکار کو نہیں ہٹایا جائے گا۔‘

ہنٹر بائیڈن طویل عرصے سے اپنے والد کی انتخابی مہم کے لیے بھی پریشانی کا باعث بنتے رہے ہیں، جن پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے بارہا الزامات لگائے ہیں۔

لیکن بدھ کو ہنٹر بائیڈن کے چین کے ساتھ کاروباری معاملات اور دیگر لین دین کی تحقیقات کی خبر ان کے والد کے معاونین پر بجلی بن کر گری۔

تحقیقات سے نو منتخب صدر، جن کے لیے اپنی کابینہ کا انتخاب، وائٹ ہاؤس میں بھرتی اور پالیسی اہداف متعین کرنا پہلی ترجیح ہے، کے لیے اقتدار کی منتقلی کا عمل غیر مستحکم ہو سکتا ہے۔ یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب بائیڈن کو اقتدار سنبھالنے کے فوری بعد ہی وبائی مرض اور متزلزل معیشت کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔

خاص طور پر بیٹے کے خلاف تحقیقات سے بائیڈن کے لیے اٹارنی جنرل کے اہم ترین عہدے کا انتخاب کرنا مشکل ہو جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس معاملے سے واقف تین افراد نے رواں ہفتے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ الاباما کے سینیٹر ڈگ جونز اور فیڈرل اپیلز کورٹ کے جج میرک گارلینڈ اٹارنی جنرل کے عہدے کے لیے اہم دعویدار کے طور پر سامنے آئے ہیں، لیکن حالات بدل سکتے ہیں کیوں کہ اب بائیڈن کی جانب سے کی گئی نامزدگی کو ان سے وفاداری اور ان کے بیٹے کی تحقیقات میں تعصب کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔

گارلینڈ اور خاص طور پر جونز دونوں کے بائیڈن سے دیرینہ تعلقات ہیں۔

توقع کی جارہی ہے کہ بائیڈن جمعے کو اپنی کابینہ کے مزید ارکان کا اعلان کریں گے لیکن ان میں اٹارنی جنرل کا نام شامل نہیں نہیں ہو گا۔

اس معاملے پر ٹرمپ کی خاموشی پر سب کو حیرت ہے، اپنے ابتدائی عوامی ردعمل میں انہوں نے بدھ کی رات فاکس نیوز کی خبر کے حوالے سے ایک دو ٹویٹس کرنے پر ہی اکتفا کیا لیکن نجی طور پر ان کی گفتگو سے واقف دو ری پبلکن رہمناؤں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر ٹرمپ نے یہ جاننے کا مطالبہ کیا ہے کہ بائیڈن کے بیٹے کے خلاف تحقیقات کا انکشاف انتخاب سے قبل کیوں نہیں کیا گیا۔

انہوں نے حکام پر یہ الزام لگایا کہ وہ جان بوجھ کر بائیڈن کی جیت میں مدد فراہم کر رہے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض بچے بھی قانونی کارروائی کا سامنا کر چکے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کی روس سے جڑے وکیل سے ملاقات کے بعد سوال جواب کیے گئے تھے جبکہ ایوانکا ٹرمپ پر فنڈز کے غلط استعمال کے الزامات تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ