اسرائیل کے دورے کی خبر، پاکستان کی تردید

پاکستان نے ایک اسرائیلی اخبار میں شائع ہونے والی اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے جس میں ایشیا کے ایک بڑے مسلمان ملک کی جانب سے تل ابیب کے دورے کی بات کی گئی ہے۔ 

وزیر اعظم کے مذہبی ہم آہنگی اور مشرق وسطیٰ کے لیے مشیر طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی سرکاری یا غیرسرکاری دورہ نہ کیا گیا ہے اور نہ رابطے ہیں۔(اے ایف پی فائل)

پاکستان نے ایک اسرائیلی اخبار میں شائع ہونے والی اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے جس میں ایشیا کے ایک بڑے مسلمان ملک کی جانب سے تل ابیب کے دورے کی بات کی گئی ہے۔ 

وزیر اعظم کے مذہبی ہم آہنگی اور مشرق وسطیٰ کے لیے مشیر طاہر اشرفی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی سرکاری یا غیرسرکاری دورہ نہ کیا گیا ہے اور نہ رابطے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’یہ سب افواہیں ہیں اور افراتفری پھیلانے کی ایک کوشش ہے تاکہ پاکستان کا عالم اسلام میں تشخص خراب کیا جاسکے۔‘

انہوں نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ ’عمران خان کی سوچ ہے کہ جب تک فلسطینیوں کے حقوق تسلیم نہیں کیے جاتے اس وقت تک چاہے ساری دنیا بھی اسرائیل کو تسلیم کر لے پاکستان نہیں کرے گا۔‘

ایک سرکردہ اسرائیلی اخبار ’اسرائیل ہیوم‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایشیا کے ایک بڑے مسلمان ملک کے رہنما کے سینیئر مشیر نے تل ابیب کا دورہ کیا ہے اور حکام سے بات چیت کی۔ 

اخبار نے ملک یا مشیر کا نام نہیں دیا لیکن اتنا واضح کیا کہ اس ملک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ سینسرسپ کی وجہ سے وہ اس ایشیائی ملک کا نام سفارتی مشکلات کی وجہ سے نہیں لے سکتا جس کے وفد نے تل ایبیب کا دورہ کیا۔ اخبار کے مطابق اس سینیئر مشیر کی قیادت میں وفد نے دو ہفتے قبل دورہ کیا تھا۔ 

پاکستانی وزارت خارجہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی کوششوں سے انکار کرچکی ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر آئندہ ہفتے اسرائیل اور مراکش کا سفر کریں گے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری لاسکیں۔ ایک سینیئر امریکی عہدے دار نے کہا ہے کہ کشنر کے دورے کا مقصد مراکش اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ 

مراکش امریکہ کی مدد سے گذشتہ تین ماہ میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والا چوتھا ملک ہے۔ متحدہ عرب امارات پہلا عرب ملک تھا جس نے یہودی ریاست کے ساتھ امن کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے عرب اسرائیلی تعلقات کو بہتر بنانے میں کئی سال کی تاخیر کے بعد تعلقات کو معمول پر لے آیا تھا۔ 

ان امن معاہدوں کی تشکیل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیریڈ کشنر نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔  

بہت سے بین الاقوامی مبصرین متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین، سوڈان، مراکش اور بھوٹان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو ٹرمپ انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک قرار دیتے ہیں۔ 

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل میں امریکی وفد پیر کو موجود ہوگا جو تل ابیب سے رباط کے لیے سیدھی پرواز کریں گے۔ یہ اسرائیلی مراکشی معاہدے میں پیش رفت کی علامت ہے۔ 

اسرائیل میں کشنر اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو سے بھی بات چیت کریں گے۔ توقع کی جارہی ہے کہ اسرائیل کی ایک ایئر لائن منگل سے تل ابیب اور رباط کے درمیان براہ راست پروازیں شروع کرے گی۔ 

اسرائیلی وزیر ٹرانسپورٹ نے مراکش کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا، ’مجھے بہت فخر ہے کہ ہمارے پوتے پوتیاں مراکش کو اب دیکھ سکتے ہیں۔ یہ امن ہے۔‘ 

کشنر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ امن عمل میں شامل ہونے کے لیے دیگر عرب اور مسلم ممالک کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان