’ٹکے کو عزت دو‘

بنگلہ دیشی ٹکے کی قدر کہیں سے کہیں پہنچ گئی، مگر آج بھی ہم کہتے ہیں، ’دو ٹکے کی اوقات۔‘

(fair use)

بنگلہ دیش 49 سال کا ہو چکا ہے لیکن اس کی کرنسی کو بھارت اور پاکستان میں ابھی بھی حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

ویسے یہ نفرت انگیزی دانستہ نہیں بلکہ غیر دانستہ طور پر ہو جاتی ہے۔ شمالی ہندوستان اور پاکستان میں اگر کسی کی بے عزتی کرنی ہو یا کسی کی قیمت گھٹانی ہو تو یہ محاورہ استعمال کیا جاتا ہے کہ ’دو ٹکے کا آدمی‘ یا ’دو ٹکے کی چیز۔‘ وغیرہ۔ پاکستان میں تو خیر مکالمے ’دو ٹکے کی عورت‘ کو تو خاصی شہرت بھی ملی۔

بنگلہ دیش جب آزاد ہوا تھا تو اس کی کرنسی ’ٹکہ‘ واقعی ہی کمزور تھا۔ نوزائیدہ ملک معاشی لحاظ سے زبوں حالی کا شکار تھا۔ امریکہ کے سابق وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے بنگلہ دیش کو ’باٹم لیس باسکٹ‘ تک کہہ دیا تھا، یعنی ایسی خالی ٹوکری جس کو بھرنے کی جتنی بھی کوشش کی جائے مگر خالی ہی رہتی ہے۔

مگر اس کے باوجود 49 سال کے قلیل سے عرصہ میں بنگلہ دیش نے جو ترقی کی ہے وہ لائق تحسین بھی ہے اور بھارت اور پاکستان دونوں جو اس کی کرنسی کا مذاق اڑاتے ہیں کے لیے قابل تقلید بھی ہے۔ دونوں ممالک سے جی ڈی پی میں مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش دیگر گلوبل اشاریوں میں بھی آگے ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مثلاً ورلڈ اکنامک فورم کی جاری کردہ گلوبل جنڈر ایکوالٹی رپورٹ برائے 2020 میں بنگلہ دیش 50واں رینک حاصل کر کے واحد جنوبی ایشیائی ملک ہے جو ٹاپ 100 میں شامل ہے۔ انڈیا اس فہرست میں 112ویں پوزیشن پر ہے جبکہ پاکستان کی کارکردگی بدترین یعنی 151 پر ہے۔ اس فہرست میں کل 153 ممالک شامل ہیں۔

انٹرنیشنل فوڈ پالیسی اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جاری کردہ گلوبل ہنگر اینڈکس رپورٹ برائے 2020 میں کل 107 ممالک کا سروے شامل ہے جس میں بنگلہ دیش 72ویں، انڈیا 94ویں اور پاکستان 8ویں پوزیشن پر ہے۔

اسی طرح حال ہی میں یونائیٹڈ نیشنل ڈیولپمنٹ کی ہیومن ڈیولپمنٹ انڈکس (ایچ ڈی آئی) کی رپورٹ میں بھی بنگلہ دیش نے ہندوستان اور پاکستان سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ کسی ملک کے لوگ کیسی زندگی بسر کرتے ہیں ان کا طرز زندگی کیا، صحت کیسی اور تعلیم کا کیا معیار ہے وغیرہ کے لیے ایچ ڈی آئی اہم اشاریہ ہے۔

حالیہ رپورٹ کے مطابق 189 ممالک کی اس فہرست میں بنگلہ دیش 133ویں نمبر پر جبکہ پاکستان 154 رینک پر ہے۔ البتہ بھارت اس اشاریے میں بنگلہ دیش سے تھوڑا زیادہ یعنی 131ویں نمبر پر ہے۔

اسی طرح دیگر گلوبل اشاریے اٹھا کر دیکھ لیں اور ان کا بھارت اور پاکستان کے ساتھ تقابلی جائزہ کرنے پر آپ کو بنگلہ دیش دونوں ممالک سے بہتر کارکردگی کرتا نظر آئے گا۔ اس کی اصل وجہ بنگلہ دیش نے مسلسل محنت اور لگن سے کام کیا۔ عالمی دنیا کو گہرائی سے دیکھا اور اپنے کو اسی منظر نامے میں ایڈجسٹ کیا۔

ایک وقت میں بنگلہ دیشی ٹکہ پاکستانی اور انڈین روپے سے کہیں کم قیمت تھا، مگر اب یہ ترقی کرتے ہوئے پاکستانی روپے سے دوگنا ہو چکا ہے، جب کہ وہ وقت دور نہیں لگتا جب یہ بھارتی روپے کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔

معیشتیں ترقی کر جاتی ہیں، کرنسی کہیں سے کہیں جا پہنچتی ہیں، لیکن زبانوں کو بدلنے میں وقت لگتا ہے۔ اس لیے بنگلہ دیش کی معاشی ترقی اور ٹکے کی قیمت میں اضافے کے باوجود ’ٹکے کی عورت‘ جیسے فقروں کا آسانی سے ختم ہونا مشکل لگتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ