پاکستان میں خواتین کے فعال بنک اکاؤنٹ صرف آٹھ فیصد

سٹیٹ بنک نے خواتین کی ملکی معیشت میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے 'برابری پر بینکاری' کے نام سے ایک حکمت عملی تیار کی ہے جس کو متعارف کرانے سے پہلے اس پر بحث و مباحثہ کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

(اے ایف پی)

اسلام آباد کی رہائشی مسز عبید کرمانی نے تین سال قبل اپنا کاروبار شروع کرنے کی ٹھانی اور اس سلسلے میں پہلا قدم بنک اکاؤنٹ کھول کر اٹھایا تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بزنس شروع نہ ہو سکا اور بنک میں کھاتہ بھی اسی طرح پڑا ہے۔ 

پچاس سالہ خاتون خانہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'جب پہلی مرتبہ اکاؤنٹ کھولنے گئی تھی اس کے بعد میں نے بنک کا رخ نہیں کیا۔ مجھے نہیں معلوم کہ وہ اکاؤنٹ اب ہے بھی کہ نہیں۔'

پاکستان میں مسز عبید کرمانی جیسی لاکھوں خواتین ایسی ہیں جنہوں نے بنک اکاؤنٹس تو کھلوا رکھے ہیں لیکن انہیں استعمال نہیں کر پا رہی ہیں۔  

گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان باقررضا کے مطابق پاکستان کے مالی اور معاشی نظام میں خواتین کا حصہ بہت کم ہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف آٹھ فیصد پاکستانی خواتین کے فعال بنک اکاؤنٹس موجود ہیں۔  

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش میں خواتین بنک اکاؤنٹس ہولڈرز کی تعداد چھتیس فیصد ہے جبکہ بھارت میں گزشتہ پانچ سال کے دوران خواتین کے فعال بنک اکاؤنٹس میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق ناگا لینڈ جیسی پسماندہ بھارتی ریاست میں تریسٹھ فیصد سے زیادہ خواتین اپنے بنک اکاؤنٹس خود چلاتی ہیں۔  

سٹیٹ بنک ہی کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بنک اکاؤنٹس کی مجموعی تعداد آبادی کا تقریبا بائیس فیصد ہے۔ 

تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے ملک کی خواتین پر مشتمل تقریبا آدھی آبادی کو معاشی سرگرمیوں میں شامل کرنے کے لیے کئی پالیسیاں متعارف کروائی ہیں اور اب اس سلسلے میں مرکزی بنک کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔  گورنر سٹیٹ بنک باقر رضا نے اپنے ایک حالیہ ویڈیو پیغام میں کہا کہ سٹیٹ بنک نے خواتین کی ملکی معیشت میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے 'برابری پر بینکاری' کے نام سے ایک حکمت عملی تیار کی ہے جس کو متعارف کرانے سے پہلے اس پر بحث و مباحثہ کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

اس مقصد کے لیے گورنر سٹیٹ بنک باقر رضا دنیا بھر سے معیشت کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کی رائے جانیں گے اور مباحثوں کے اس سلسلے کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر دیکھا جا سکے گا۔ 

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ پاکستانی خواتین کی معیشت میں شمولیت نہ ہونے کی وجوہات کیا ہیں اور انہیں کن طریقوں سے اس طرف راغب کیا جا سکتا ہے؟ 

سٹیٹ بنک کے سابق سربراہ سلیم رضا کا کہنا تھا 'ایسا نہیں ہے کہ پاکستانی خواتین معیشت میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہیں بلکہ حقیقت میں ان کا کافی بڑا رول ہے لیکن اسے مانا نہیں جاتا۔'

انہوں نے اس سلسلے میں پاکستان کے دیہی علاقوں میں کھیتی باڑی اور گھریلو کام میں مدد فراہم کرنے والی  خواتین کی مثال دی۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ آٹھ سے دس سال میں معیشت میں خواتین کے کردار میں اضافہ ہوا ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے مائیکرو فنانسنگ کے شعبے کی مثال دی جہاں خواتین بڑی تعداد میں کام کر رہی ہیں۔ 

مرکزی بنک کے سابق گورنر کا کہنا تھا کہ فرسٹ وومن بنک جیسے پہلے سے موجود اداروں کو مزید مستحکم بنا کر خواتین کو معاشی سرگرمیوں میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ 

میزان بنک کے سی ای او عرفان صدیقی نے خواتین کے لیے مختص بنک برانچیں کھولنے کی تجویز پیش کی جہاں انہیں ایک محفوظ ماحول میسر ہو گا جو انہیں اپنا کاروبار شروع کرنے کی طرف راغب کرے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ ایسی شاخوں کا عملہ خواتین پر مشتمل ہونا چاہیے جبکہ اس کے تمام کلائنٹس بھی صرف خواتین ہوں۔ 

انہوں نے کہا کہ میزان بنک نے کراچی میں خواتین کے لیے مخصوص دو شاخیں کھول رکھی ہیں جو کافی بہتر کام کر رہی ہیں۔ 

'یہ کام اور زیادہ بڑے پیمانے پر کیا جائے تو کافی بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔' عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ سٹیٹ بنک خواتین کے لیے قرضوں کی مخصوص سکیمیں بھی متعارف کروا سکتا ہے جس سے ان کے معاشی سرگرمیوں میں شمولیت کو فروغ ملے گا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بنک اکاؤنٹس کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جن میں خواتین شراکت دار ہیں تاہم ان کھاتوں کو ان خواتین کے مرد رشتہ دار چلاتے ہیں۔ 

عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا: 'یہ سارا کام جلدی نہیں ہو گا اس میں وقت لگے گا اور اس کے لیے ایک پوری مہم چلانا پڑے گی۔'

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے شروع کی گئی مختلف سکیموں کی تشہیر کرنا ہو گی تاکہ ملک کے دور دراز علاقوں میں لوگوں تک بات پہنچ سکے اور وہ ان سکیموں سے مستفید ہوں۔ 

سلیم رضا کا کہنا تھا: 'خواتین کو معیشت میں فعال کردار دینے کے لیے ترقیاتی بنکنگ کو بڑھانا ہو گا۔'

انہوں نے مزید کہا کہ کاروبار یا نوکری کی خواہش رکھنے والی خواتین کے راستے میں جو چھوٹی موٹی رکاوٹیں ہوتی ہیں انہیں بھی دور کرنا ہو گا تاکہ وہ آسانی محسوس کریں اور اپنا کم کر سکیں۔ 

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کو معیشت میں زیادہ سے زیادہ شامل کرنے سے ملکی جی ڈی پی میں تیس فیصد تک کا اضافہ ممکن ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت