' الیکٹرک گاڑیوں کے لیے ٹویوٹا اور ہونڈا کی بھی حوصلہ افزائی کریں گے'

پاکستان کے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت کو ایک ریگولیٹری باڈی قائم کرنے کا مشورہ دیا ہے جو اگلے پانچ سال میں تقریبا 25 فیصد گاڑیوں کو برقی توانائی سے چلنے والے گاڑیوں میں تبدیل کر دے گی۔

(اے ایف پی)

پاکستان کے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بین الااقوامی کمپنیاں پاکستان میں برقی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی تیاری کا آغاز کر چکی ہیں۔

ان کمپنیوں میں برطانوی کمپنی ایم جی بھی شامل ہے۔ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے مطابق مقامی کمپنیوں کو بھی الیکٹرک وہیکلز کی تیاری کرنے کے لیے رعایات دی جائیں گی۔

عرب نیوز کے مطابق پاکستان کے اعلی ترین معاشی ادارے اکنامک کوآرڈی نیشن کمیٹی (ای سی سی) نے گذشتہ ہفتے نئی الیکٹرک وہیکلز پالیسی کی منظوری دے دی ہے جس کی منگل تک کابینہ سے منظوری متوقع ہے۔

نئی منصوبے کے تحت پاکستان گرین ہاوس گیسز کے اخراج کو کم سے کم کرتے ہوئے الیکٹرک گاڑیوں کو متعارف کروانا چاہتا ہے۔ ان وہیکلز میں کاریں، ٹرک، بسیں، موٹر سائکل اور رکشہ شامل ہوں گے۔

پاکستان میں فضائی آلودگی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ 'ہم ٹویوٹا اور ہونڈا کی بھی حوصلہ افزائی کریں گے اگر وہ یہاں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری شروع کریں۔' ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ایک سال سے بھی کم وقت میں وہ اس حوالے سے کام ہوتا دیکھیں گے۔

الیکٹرک وہیکلز باڈی کے مطابق 24 سے زائد نئی کمپنیاں پاکستان کی مقامی صنعت میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت کو ایک ریگولیٹری باڈی قائم کرنے کا مشورہ دیا ہے جو اگلے پانچ سال میں تقریبا 25 فیصد گاڑیوں کو برقی توانائی سے چلنے والے گاڑیوں میں تبدیل کر دے گی۔

وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی کا مزید کہنا تھا کہ ان کی وزارت نے ایک سال کے لیے الیکٹرک گاڑیوں پر عائد درآمدی ڈیوٹی کو ختم کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔ ان کے مطابق الیکٹرک وہیکلز کا ماحول پر مثبت اثر ہو گا۔

فواد چوہدری کے مطابق اس پالیسی کا دہرا فائدہ ہو گا جس میں صارفین کو اصل قیمت سے زائد رقم نہیں پڑے گی اور ملک  میں الیکٹرک وہیکل کے کلچر کو بھی فروغ ملے گا۔

آل پاکستان موٹر ڈیلرز اسوسی ایشن کے مطابق اس وقت پاکستانی صارفین کو مقامی سطح پر تیار کردہ گاڑیوں پر 25 ہزار سے گیارہ لاکھ تک کی رقم اصل قیمت سے زائد ادا کرنی پڑتی ہے جبکہ ان گاڑیوں کی تیاری میں بھی چار سے آٹھ مہینے تک کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی