دادی اماں کی گھر کے باغ سے بنائی گئی تصویر نے ناسا کا مقابلہ جیت لیا

علم فلکیات کی شوقین 60 سالہ برطانوی خاتون جین ڈین کو پانچ ہزار نوری سال کے فاصلے پر واقع  نیبولا کی تصویر بنانے کے لیے پانچ راتیں گھر سے باہر باغ میں گزارنی پڑیں۔

علم فلکیات کی شوقین 60 سالہ برطانوی خاتون جین ڈین کو پانچ ہزار نوری سال کے فاصلے پر واقع نیبولا کی تصویر بنانے کے لیے پانچ راتیں گھر سے باہر باغ میں گزارنی پڑیں۔ تصویر: گرنزی پریس/ایس ڈبلیو این ایس ڈاٹ کام

ایک برطانوی دادی اماں نے خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کا تصویری مقابلہ جیت لیا۔

60 سالہ جین ڈین (Jean Dean) نے پانچ ہزار نوری سال کے فاصلے پر واقع  نیبولا (Nebula) یعنی ستاروں کے درمیان پھیلے دھول اور گیسوں کے بادل کی تصویر بنائی تھی۔

یہ تصویر انہوں نے اپنے گھر کے عقبی باغ میں کھڑے ہوکر بنائی۔

جین ڈین نے روزیٹ نیبولا کی یہ تصویر ناسا کے روزانہ ہونے والے مقابلے میں بھیجی اور یہ جان کر ان کی حیرت کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا کہ ان کی تصویر مقابلہ جیت گئی ہے۔

رودبار انگلستان میں واقع جزیرے گرنزی (Guernsey) میں رہائش پذیر علم فلکیات کی شوقین جین ڈین کو نیبولا کی تصویر بنانے کے لیے پانچ راتیں گھر سے باہر باغ میں گزارنی پڑیں۔

انہوں نے دھول اور گیسوں کے جس بادل کی تصویر بنائی، وہ 590 کھرب میل پر پھیلا ہوا ہے۔

ریٹائرڈ بحری جغرافیہ دان مس ڈین کے مطابق ان کی بنائی گئی تصویر ناسا کی ویب سائٹ پر جاری ہونے سے چند گھنٹے قبل انھیں ای میل کے ذریعے بتایا گیا کہ انھوں نے اجرام فلکی کی تصاویر کا مقابلہ جیت لیا ہے۔

جین ڈین کہتی ہیں: ’علم فلکیات کی شوقیہ ماہر کے طور پر ناسا کا تصویری مقابلہ جیتنا ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔ مقابلہ جیت کر مجھے بہت خوشگوار حیرت ہوئی۔ مجھے بچپن سے علم فلکیات کا شوق ہے۔ ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ گرنزی جزیرے کے بعض حصوں میں رات کے وقت آسمان بہت تاریک ہوتا ہے۔‘

مس ڈین نے وضاحت کی کہ مقابلہ جیتے والی تصویر کا ذریعہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ یہ تصویر کسی تحقیقی مرکز، ہبل نامی خلائی دوربین یا کسی شوقیہ ماہر فلکیات کی بنائی ہوئی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی خلائی تصویر، خلا سے متعلق تصاویر کا ڈیٹا بیس، تعلیمی اداروں اور عوامی سطح پر تعلیم کا بہترین ذریعہ ہوتی ہے۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ستاروں کے درمیان جگہ خالی ہے۔ حقیقت میں یہ جگہ ہائیڈروجن جیسی گیسوں اور گرد وغبار پر مشتمل بے حد گہرے اور بڑے بادلوں سے بھری ہوئی ہوتی ہے۔

جین ڈین نے مزید بتایا کہ ستاروں کے درمیان مقامات کو عظیم مالیکیولی بادل کہا جاتا ہے۔ نئے ستاروں کی جائے پیدائش ہونے کے سبب یہ علاقے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان ستاروں سے سیاروں پر مشتمل نظام شمسی، چاند اور زندگی کا امکان پیدا ہوتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین