داعش نے مچھ میں ہزارہ کان کنوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کر لی

بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے مچھ میں کان کنوں کو اغوا کرنے کے بعد شناخت کر کے قتل کرنے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کر لی ہے۔ اس حملے میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے دس افراد کو قتل کیا گیا ہے۔

مچھ میں مارے جانے ولے  کان کنوں کی لاشیں ایمبولنسز میں کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن پہنچا ئی گئیں(اے ایف پی)

بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے مچھ میں کان کنوں کو اغوا کرنے کے بعد شناخت کر کے قتل کرنے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کر لی ہے۔ اس حملے میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے دس افراد کو قتل کیا گیا ہے۔

ہلاک ہونے والے کان کنوں کو پیر کے روز ہزارہ ٹاؤن قبرستان میں دوپہر ایک بجے سپرد خاک کیا جائے گا۔

ہزارہ قومی جرگے نے مغربی بائی پاس پر دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جو ان کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین کے بعد بھی جاری رہے گا۔

دوسری جانب خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شدت پسند تنظیم داعش نے مچھ میں ہزارہ کان کنوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اعماق نیوز ایجنسی جو کے شدت پسند تنظیم سے منسلک ہے پر شائع ہونے والے بیان میں دس کان کنوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

اس سے قبل ڈپٹی کمشنر کچھی مراد کاسی نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ہزار بلوچ سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس واقعے میں مرنے والے افراد کی تعداد دس ہے جبکہ تمام کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل مقتولین کی تعداد 11 بتائی گئی تھی۔

حکام کے مطابق ان تمام افراد کو گذشتہ رات نامعلوم افراد نے اس وقت اغوا کیا جب وہ سو رہے تھے اور ان کی شناخت کرنے بعد انہیں ’بے دردی‘ سے قتل کر دیا گیا۔

واقعہ چونکہ کوئٹہ سے 80 کلومیٹر دور پیش آیا ہے اور یہ ایک پہاڑی علاقہ ہے اس لیے لاشوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 پولیس لیویز اور ایف سی کی بھاری نفری موقع پر پہنچ چکی ہے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر مزید کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب واقعے کے خلاف کوئٹہ اور مچھ کے علاقوں میں احتجاج کیا جا رہا اور متعدد مرکزی شاہراہوں کو بند کر دیا گیا ہے۔

ادھر وزیراعظم عمران خان نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ایف سی حکام کو فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’بلوچستان کے علاقے مچھ میں کوئلے کے معصوم کان کنوں کا قابل مذمت قتل انسانیت سوز بزدلانہ دہشگردی کا ایک اور واقعہ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ایف سی کو حکم دیا گیا ہے کہ تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے قاتل گرفتار اور انصاف کے کٹہرے میں کھڑے کیے جائیں۔ حکومت متاثرہ خاندانوں کو بالکل تنہا نہیں چھوڑے گی۔‘

صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو نے مچھ کے علاقے گیشتری میں کان کنوں پر حملے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ 

واضح رہے کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں کوئلہ کانوں میں افغان اور ہزارہ برادری کے افراد مزدوری کرتے ہیں، جن پر اس سے قبل بھی متعدد جان لیوا حملے ہوچکے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان